جمعرات 27 نومبر 2025 - 19:06
جناب سیدہ کا قیام، امامت کے دفاع کا عملی قیام ہے: مولانا سید نقی مہدی زیدی

حوزہ/تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں عزائے فاطمیہ کی مناسبت سے مجالسِ عزاء اختتام پذیر ہوئیں، ان مجالس میں علمائے کرام اور ذاکرین نے سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی بے مثال زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عزائے فاطمیہؑ کی الوداعی مجلسِ عزاء مرکزی امام باڑہ گاہ آل ابو طالب علیہ السّلام میں منعقد ہوئی، جسے امام جمعہ تاراگڑھ حجت الاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے خطاب کیا اور مقامات حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا پر سیر حاصل گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کو جتنی فضیلت خداوند عالم نے عطا کی ہیں، دنیا کی کسی خاتون کو حاصل نہیں۔ آیہ تطہیر آپ کی شان میں سورۂ کوثر آپ کا قصیدہ سورۂ قدر آپ کی شان میں سورۂ دہر آپ کی شان میں نازل ہو رہا ہے سردار انبیاء پیغمبرِ اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسے والد بزرگوار اور امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام جیسے شوہر نامدار حسنین کریمین علیہما السلام جیسے بیٹے کسی خاتون کو نصیب نہیں ہوئے، فاطمہ(س) اس ذات کا نام ہے ہے جس کا احترام نبی(ص) کرتے تھے جس کا احترام نبی کریں اس کا احترام امت پر واجب ہے اور نبی نے فرمایا: فاطمہ کی رضا رضائے پروردگار ہے، فاطمہ کا غضب غضب پروردگار ہے، اب تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ وہ زہراء سلام اللہ علیہا کو صرف ایک رسول کی بیٹی کے عنوان سے نہ سمجھیں، بلکہ زہراء ایک ولیۂ پروردگار کا نام ہے، عصمت کبریٰ پر فائز بی بی کا نام ہے۔

خطیبِ مجلس مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا "شہیدہ ولایت" ہیں، امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے: "إِنَّ فَاطِمَةَ صِدِّیقَةٌ شَهِیدَة"، دروازۂ فاطمہؑ کو جلانا ایسا ہی ہے جیسے دروازۂ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جلانا۔ یہ روایت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام جب اپنے اصحاب سے بیان فرما رہے تھے اور جب ان جملوں پر پہنچے تھے تو راوی کا کہنا ہے کہ "ان جملوں پر پہنچ کر حضرت موسیٰ کاظمؑ نے رونا شروع کر دیا اور بہت دیر تک روتے ہی رہے اور باقی گفتگو کا سلسلہ رک گیا۔
مصائب اہلبیتؑ کا تلخ ترین دن کے لئے امام جعفر الصادق علیہ السلام نے فرمایا "کربلا میں ہمارے مصائب جیسا کوئی دن نہیں مگر یومٍ سقیفہ(جس دن) امیرالمومنین علی علیہ السلام (کا حق غصب کیا گیا) فاطمہؑ، حسنؑ، حسینؑ، زینبؑ، ام کلثومؑ اور فضہؑ پر دروازہ جلایا گیا اور محسنؑ کو ٹھوکر سے قتل کیا گیا، یہ (دن مصائب میں) بڑا اور تلخ ہے کیونکہ یہ اصل دن ہے جب (کربلا کے مظالم کی) بنیاد رکھی گئی۔

مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام کی حیات کی سخت ترین شبوں میں سے ایک ہے۔ جنگوں میں سخت راتیں آئی ہیں، شبِ لیلۃ الہریر میں پوری رات جنگ کی مگر کوئی رات بھی اس شب کی مانند سخت نہ تھی۔ نہج البلاغہ کی خطبہ نمبر 202 میں فرماتے ہیں کہ "اَمَّا حُزْنِیْ فَسَرْمَدٌ، وَ اَمَّا لَیْلِیْ فَمُسَهَّدٌ، میرا غم بے پایاں اور میری راتیں بے خواب رہیں گی"۔

خطیب مجلس مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے ہمیں غم فاطمہ سلام اللہ علیہا کو سمجھ لینا چاہیے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا غم کیا تھا؟ کس غم نے زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا کو قیام کرنے پر مجبور کیا ؟

خطیب محترم نے کہا کہ غم فاطمہ سلام اللہ علیہا کے حوالے سے بہت سارے غم ذکر کئے جاتے ہیں مثلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کا غم، باغ فدک کے غصب کرنے کا غم، محسن کی شہادت کا غم، پہلوئے شکستہ کا غم، امام علی علیہ السلام کو اقتدار نہ ملنے کا غم وغیرہ، لیکن حضرت زہراء علیہا السلام كا اپنا اصلی غم نہیں تھا، بلکہ آپ سلام اللہ علیہا کے نزدیک اصلی غم یہ تھا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے فوراً بعد امت ایک خطرناک قسم کے انحراف میں گرفتار ہوئی، وہ انحراف یہ تھا کہ اسلامی حاکم کے بجائے خود ساختہ حاکم نے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانشینی کا عہدہ سنبھال لیا، وحی کے بجائے عقل کو محور قرار دیا گیا، اجتہاد کو نص کے مقابلے قرار دیا گیا۔ معصوم حاکم کو حذف کرکے غیر معصوم کا انتخاب عمل میں لایا گیا ۔ یہ وہ غم ہیں جن کی خاطر فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے قیام فرمایا۔

مجلس کے آخر میں مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ ہمیں غم فاطمہ سلام اللہ علیہا کے ساتھ اپنے غم کو ہم آہنگ کرنا چاہیے، یعنی ہمارے غم کا معیار بھی وہی ہونا چاہیے جو معیار حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے غم کا تھا، کیونکہ جب تک ہم غم فاطمہ سلام اللہ علیہا کو درک نہیں کریں گے تب تک فاطمی بن نہیں سکتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha