حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد حسب سابق امام حسن عسکری علیہ السّلام کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کی اور خواتین کے حقوق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام زین العابدین علیہ السلام زوجہ کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:"وَ أَمَّا حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِمِلْكِ النِّكَاحِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّ اللَّہَ جَعَلَہَا سَكَناً وَ مُسْتَرَاحاً وَ أُنْساً وَ وَاقِيَةً وَ كَذَلِكَ كُلُّ أَحَدٍ مِنْكُمَا يَجِبُ أَنْ يَحْمَدَ اللَّہَ عَلَى صَاحِبِہِ وَ يَعْلَمَ أَنَّ ذَلِكَ نِعْمَةٌ مِنْہُ عَلَيْہِ وَ وَجَبَ أَنْ يُحْسِنَ صُحْبَةَ نِعْمَةِ اللَّہِ وَ يُكْرِمَہَا وَ يَرْفُقَ بِہَا وَ إِنْ كَانَ حَقُّكَ عَلَيْہَا أَغْلَظَ وَ طَاعَتُكَ لَہَا أَلْزَمَ فِيمَا أَحْبَبْتَ وَ كَرِہْتَ مَا لَمْ تَكُنْ مَعْصِيَةً فَإِنَّ لَہَا حَقَّ الرَّحْمَةِ وَ الْمُؤَانَسَةِ وَ مَوْضِعُ السُّكُونِ إِلَيْہَا قَضَاءُ اللَّذَّةِ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْ قَضَائِہَا وَ ذَلِكَ عَظِيمٌ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّہ"، شریک حیات کا حق نکاح کے ذریعہ جو حق تمہارے اوپر مسلم ہوگیا ہے وہ یہ ہے کہ تم یہ جان لو کہ اسے خدا نے تمہارے لیے باعث سکون و آرام اور مونس و انیس اور نگہبان قرار دیا ہے اسی طرح تم دونوں پر یہ فرض ہے کہ اپنے شریک حیات کے وجود پر خدا کا شکر ادا کرے اور یہ جان لے کہ یہ خدا کی نعمت ہے جو اس نے اسے عطا کی ہے اس لئے ضرور ہے کہ وہ خدا کی نعمت کی قدر کرے اور اس کے ساتھ نرمی سے پیش آئے اگر تمہاری شریک حیات پر تمہارا حق زیادہ سخت ہے اور جو تم پسند کرتے ہو اور جو پسند نہیں کرتے اس میں اس پر تمہاری طاعت زیادہ لازم ہے بس اس میں گناہ نہ ہو۔ لیکن اس کا بھی تم پر یہ حق ہے کہ تم اس کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آؤ اور وہ بھی اس لذت اندوزی کے لیے تمہارے لیے مرکز سکون ہے کہ جس سے مفر نہیں ہے اور یہ بجائے خود بہت بڑا حق ہے۔ اور خدا کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کتاب مکارم الاخلاق میں یہ عبارت بھی نقل ہوئی ہے"فَإِنَّ لَهَا عَلَيْكَ أَنْ تَرْحَمَهَا لِأَنَّهَاأَسِيرُكَ وَتُطْعِمَهَا وَتَكْسُوَهَا فَإِذَا جَهِلَتْ عَفَوْتَ عَنْهَا"، اس کا تمہارے اوپر یہ حق ہے کہ تم اس کے ساتھ نرمی و محبت سے پیش آؤ اور وہ تمہاری اسیر ہے اسے کھانا کھلاؤ کپڑا پہناؤ اور اگر اس سے نادانی سے کوئی غلطی ہو جائے تو اسے معاف کر دو۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ دائمی زوجہ کا نفقہ کھانا کپڑا مکان فرش و بستر پردہ صفائی کے الات اور وہ چیزیں جن کی عورت کی ضرورت ہوتی ہے مرد پر واجب ہیں بشرطیکہ وہ مرد کے گھر میں رہے اور اس کی مطیع ہو بنابر ایں اگر وہ کسی شرعی جواز کے بغیر گھر سے نکلے تو وہ نفقہ کی مستحق نہیں ہے اور مشہور فقہاء نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ نفقہ اس صورت میں واجب ہے کہ جب عورت نافرمان نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں اور ان کے حقوق کے بارے میں بہت تاکید فرمائی ہے ان میں سے بعض کتب احادیث میں آیا ہے کہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي"، تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں بہترین ہے اور میں تم سب میں اپنی بیویوں کے ساتھ بہترین سلوک کرنے والا ہوں۔
حجۃالاسلام والمسلمین مولانا نقی مھدی زیدی نے ماہِ رجب کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ابن عباس کہتے ہیں کہ جب رجب المرجب کا مہینہ آتا تھا تو "کانَ رَسُولُ اللَّهِ ص إِذَا جَاءَ شَهْرُ رَجَبٍ جَمَعَ الْمُسْلِمِينَ حَوْلَهُ وَ قَامَ فِيهِمْ خَطِيباً فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ وَ ذَكَرَ مَنْ كَانَ قَبْلَهُ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ فَصَلَّى عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا الْمُسْلِمُونَ قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ مُبَارَكٌ وَ هُوَ شَهْرُ الْأَصَبِّ يُصِيبُ فِيهِ الرَّحْمَةَ عَلَى مَنْ عَبَدَهُ إِلَّا عَبْداً مُشْرِكاً أَوْ مُظْهِرَ بِدْعَةٍ فِي الْإِسْلَامِ أَلَا إِنَّ فِي شَهْرِ رَجَبٍ لَيْلَةً مَنْ حَرَّمَ النَّوْمَ عَلَى نَفْسِهِ قَامَ فِيهَا حَرَّمَ اللَّهُ تَعَالَى جَسَدَهُ عَلَى النَّارِ وَ صَافَحَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ وَ يَسْتَغْفِرُونَ [لَهُ] إِلَى يَوْمٍ مِثْلِهِ فَإِنْ عَادَ عَادَتِ الْمَلَائِكَةُ ثُمَّ قَالَ مَنْ صَامَ يَوْماً وَاحِداً مِنْ رَجَبٍ أُومِنَ الْفَزَعَ الْأَكْبَرَ وَ أُجِيرَ مِنَ النَّارِ"، جب رجب کا مہینہ آتا تھا تو حضرت رسول خدا صلیٰ اللہ علیہ و آلہ و سلم مسلمانوں کو اپنے پاس جمع کرکے خطبہ دیتے تھے؛ حمد و ثنائے الٰہی اور انبیائے ما سبق پر درود و سلام کے بعد فرماتے تھے: اے مسلمانو! تم پر ایک عظیم اور مبارک مہینہ سایہ فگن ہے، یہ رحمتوں کے نزول کا مہینہ ہے، خدا اس میں اپنے بندوں پر رحمت کی برسات کرتا ہے اس کے سوائے جو مشرک یا اسلام میں بدعت پھیلانے والا ہو، جان لو کہ رجب کے مہینہ میں ایسی رات ہے جو بھی اس رات بیدار رہ کر خدا کی عبادت میں مشغول رہے خدا اس کے جسم کو جہنم پر حرام قرار دیتا ہے اور ایک ہزار فرشتے اس سے مصافحہ کرتے ہیں اور اگلے اسی طرح کے دن تک اس کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں۔ اگر وہ دوبارہ عبادت کرتا ہے تو فرشتے بھی اس کام کو اسی طرح دہراتے ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا جو بھی رجب کے مہینے میں روزہ رکھے گا قیامت کے دن کی سختی اور خوف سے امان میں رہے گا اور جہنم کی آگ سے نجات پائے گا۔
خطیبِ جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ ماہ رجب المرجب کے سلسلے میں رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ ایک بیان میں فرماتے ہیں: پہلے خود کو پاک کرو، پھر اس محفل میں قدم رکھو۔ برادران و بہنوں، خاص طور پر نوجوانوں کی توجہ ماہِ رجب کی اہمیت کی جانب دلانا ضروری سمجھتا ہوں۔ ان مبارک ایام اور مہینوں کی خصوصیات کو آسانی سے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اہلِ معرفت اور سلوک کے ماہرین نے ماہِ رجب کو ماہِ رمضان کی تیاری کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔ماہِ رجب اور ماہِ شعبان ایک تربیتی میدان کی مانند ہیں، تاکہ انسان ماہِ رمضان—جو کہ اللہ کی ضیافت کا مہینہ ہے—میں پوری آمادگی کے ساتھ داخل ہو سکے۔ یہ آمادگی کس چیز میں ہے؟ سب سے پہلے، دل کی توجہ اور اللہ کی حضوری میں ہونے کے احساس میں ہے۔ یہ جاننا کہ ہم اللہ کے علم کی نظر میں ہیں: "پاک ہے وہ ذات جس نے ہر چیز کو اپنے علم میں سمیٹ رکھا ہے"۔ اپنے تمام حالات، حرکات، نیتیں اور دل کے خیالات کو اللہ کے علم کے سامنے دیکھنا ضروری ہے۔ اگر یہ شعور حاصل ہو جائے، تو انسان اپنے کاموں، باتوں، ملاقاتوں، خاموشیوں اور ہر عمل پر زیادہ توجہ دینے لگتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ کیا کہہ رہا ہے، کہاں جا رہا ہے، کس کے خلاف بات کر رہا ہے، اور کس کے حق میں بول رہا ہے۔ جب انسان خود کو اللہ کی حضوری میں محسوس کرتا ہے، تو اپنے افعال اور رویوں پر زیادہ غور کرتا ہے۔ ہماری اکثر مشکلات اس غفلت کے سبب ہوتی ہیں جو ہم اپنے اعمال اور رویوں کے بارے میں روا رکھتے ہیں۔ جب انسان غفلت سے نکل کر اس بات کو سمجھے کہ اسے دیکھا جا رہا ہے، اس کا حساب لیا جا رہا ہے—"ہم جو کچھ تم کرتے ہو، اسے لکھتے جا رہے ہیں"—تو وہ لازمی طور پر محتاط ہو جاتا ہے۔ ماہِ رمضان میں داخل ہونے سے پہلے اگر انسان اپنے آپ کو طہارت، پاکیزگی اور نزاہت کے ساتھ تیار کرے، تو وہ اللہ کی ضیافت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ "شستشوئی کن و آنگہ بہ خرابات خرام"—اپنے آپ کو پاک کرو، پھر اس مقدس مہینے میں قدم رکھو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماہِ رجب کو اس زاویے سے دیکھیں اور اس کا احترام کریں۔
امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ روایات میں ماہ رجب میں صدقہ دینے کی بہت تاکید ہوئی ہے۔ روایت میں ہے کہ کسی کے لیے نیک کام کو انجام دینا صدقہ ہے۔ کوشش کریں کہ اس مہینے میں محتاج لوگوں کی مدد کریں اگرچہ وہ مدد ایک پیاسے شخص کو ایک گلاس پانی دینے کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماہ رجب کے اہم ترین اعمال میں سے ایک توبہ اور استغفار ہے۔ اگر ہم نے خدانخواستہ کسی پر ظلم کیا ہے تو اس کا حق ادا کرکے اسے راضی کریں اور اگر خدا کے حق کو ادا نہیں کیا ہے تو اس کی تلافی کریں۔ پیغمبر اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں"جو شخص زیادہ استغفار کرتا ہے خدا وند عالم اسے ہر مشکل سے نجات دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا"۔ پس جن افراد کی روزی کم ہے یا اس میں برکت نہیں ہے تو انہیں بہت زیادہ استغفار کرنی چاہیے۔









آپ کا تبصرہ