حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام حسین احمدی شاہرودی نے حوزہ نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آیۂ مبارکہ «الْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ دِینِکُمْ … الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی» اس حقیقت کو واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کو ولایت و امامت پر مقرر کیے جانے کے ساتھ ہی دینِ اسلام اپنے کمالِ نهایی تک پہنچ گیا اور مؤمنین پر اللہ کی نعمت مکمل ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ حضرت علیؑ کی ولایت و امامت کے ذریعے رسولِ اکرمؐ کے بعد امت کی ہدایت کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہا۔
حوزۂ علمیہ کے اس استاد نے مکتبِ تشیع میں امامت کے بلند و برتر مقام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذہبِ حقہ امامیہ میں امامت، نبوت کا تسلسل اور اصولِ دین میں سے ایک بنیادی اصل ہے، اور وحی کے نزول کے علاوہ ہدایت اور ضرورت کے اعتبار سے اس کا کردار نبوت سے کسی طور کم نہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ جس طرح مضبوط عقلی اور نقلی دلائل انبیاء کی بعثت کی ضرورت پر دلالت کرتے ہیں، بالکل اسی طرح وہ دلائل رسولِ خاتمؐ کے بعد امام کے وجود کی ناگزیریت کو بھی ثابت کرتے ہیں، کیونکہ انسانی معاشرہ کسی بھی دور میں معصوم اور الٰہی رہنما سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔
حجت الاسلام احمدی شاہرودی نے امام کے تعین کے بارے میں کہا کہ امام اور حقیقی خلیفہ کی شناخت اور تعیین صرف خداوندِ متعال کے اختیار میں ہے اور یہ ذمہ داری کسی غیر معصوم فرد کو نہیں سونپی جا سکتی۔ اسی سلسلے میں انہوں نے حدیثِ متواتر حدیثِ منزلت کا حوالہ دیا جو شیعہ و سنی دونوں مصادر میں نقل ہوئی ہے، جہاں رسول خدا (ص) نے حضرت علیؑ سے فرمایا:
“تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ کے لیے ہارون تھے، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔”
یہ ارشاد امیرالمؤمنین علیؑ کے بے مثال مقامِ جانشینی کو واضح کرتا ہے۔
انہوں نے حدیثِ غدیر خم کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حدیث تاریخی اور سندی اعتبار سے عامہ و خاصہ کے نزدیک متواتر ہے۔ ان کے بقول، امامت و ولایت کی ضرورت کو بطور ایک عظیم دینی اصل تسلیم نہ کرنا عقلِ قطعی کے خلاف ہے، اور اس کے واضح مصداق یعنی امیرالمؤمنین علیؑ کی امامت کا انکار صریح اور قطعی نص کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ امامت کے اصل یا اس کے مصداق کے انکار پر اتر آتے ہیں، ان کے پاس کوئی مضبوط دلیل موجود نہیں اور وہ راہِ حق سے دور ہو چکے ہیں۔
آخر میں استادِ حوزۂ علمیہ نے موجودہ دور میں امامت و ولایت کے مقام کے تحفظ اور اس کی درست تبیین کی اہمیت پر زور دیا۔









آپ کا تبصرہ