حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد حسب سابق امام حسن عسکری علیہ السّلام کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے خواتین کے حقوق کا ذکر کیا۔
انہوں نے خواتین کے مزید حقوق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ١۔معاشرتی حقوق: اسلام میں عورتوں کو مالی، معاشرتی اور فکری حقوق دیے گئے ہیں۔ انہیں وراثت، شادی، طلاق اور فیصلہ کرنے کا حق ملتا ہے۔
٢۔ اقتصادی حقوق: اسلام میں عورتوں کو اپنی محنت اور میراث کی مکمل مالکیت کا حق ہے، وہ جہاں چاہیں اپنے مال کو استعمال کر سکتی ہیں۔
٣۔ محافظت اور حرمت: اسلام نے عورت کی حرمت کو محفوظ رکھنے کے لئے پردہ کا حکم دیا۔ یہ پردہ نہ صرف جسمانی حیثیت میں ہے بلکہ اس کے پیچھے فکری، معنوی اور اخلاقی حیثیت بھی شامل ہے۔
٤۔ شریک حیات: اسلام میں شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت، احترام اور انصاف سے پیش آنے کی تلقین کی گئی ہے۔
٥۔ مذہبی حقوق: عورتوں کو نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کے انجام دینے کا برابر حق حاصل ہے۔
انہوں نے مزید نے کہا کہ اگر مسلم معاشرہ اسلامی تعلیمات کو اصولی طور پر اپنا لے تو خواتین کے حقوق کی حفاظت اور ترویج یقیناً حاصل ہوگی۔
امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے ایام عزائے فاطمیہ کے حوالے سے آیۃ الله العظمیٰ وحید خراسانی کا بیان نقل کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا: حضرت فاطمۃ زہرا علیہا السلام پر آنے والی مصیبت، تصوّر کی تمام حدوں سے بالاتر ہے اور یہ انسانوں کی عقلوں سے بہت دور ہے۔ رسولِ خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد، ایک ایسا حق ضائع ہوا جس کی مثال تاریخِ عالم میں نہیں ملتی، اور قیامت تک اس کے جیسا کوئی حق دوبارہ حاصل نہیں کیا جائے گا اور ایک ایسی ہستی کے دل میں غم داخل ہوا جس کی مثال کائنات میں نہیں ہے، ایسے غم کے ساتھ جس کی نظیر زمانے نے کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی کبھی دیکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایام عزائے فاطمیہ میں عزاداری کو ایک تحریک بنائیں اور محبت اہل بیتؑ کو معاشرتی زندگی کا حصہ بنائیں۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سلمان سے فرمایا "جو بھی میری بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیہا سے محبت کرے گا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا اور جو ان سے دشمنی کرے گا وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔ اے سلمان! فاطمہ سلام اللہ علیہا کی محبت انسان کے سو جگہ پر کام آئے گی کہ ان میں سے آسان ترین موت کے وقت، قبر، صراط، میزان اور محاسبہ کے وقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فاطمہ (س) کا معنی "جدا کرنے والی" ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: فاطمہ کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ کیونکہ عام لوگ حضرت فاطمہ (س) کی شناخت سے جدا اور دور ہیں اور وہ ان کے مقام کو درک نہیں کرسکتے ہیں"۔ ایک دوسری روایت میں نقل ہوا ہے کہ فاطمہ کا جسم بہشتی پھلوں اور غذاؤں سے اور ان کی روح عظمتِ خدا کے نور سے خلق ہوئی ہے"۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا "جس نے حضرت فاطمہ (س) کے مقام کی معرفت حاصل کی ہے اس نے شب قدر کی حقیقت کو درک کر لیا"۔
خطیبِ جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ روایات میں آیا ہے کہ جب حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا صحرائے محشر سے گزریں گی تو وہ نورانی اونٹ پر سوار ہوں گی۔ اس کی مہار حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کے ہاتھ میں ہوگی اور اونٹ کے دائیں طرف حضرت جبرائیل علیہ السلام بائیں طرف حضرت عزرائیل علیہ السلام اور پیچھے امام حسن اور امام حسین علیہما السلام ہوں گے اور کوئی بھی شخصیت اس عظمت و احترام کے ساتھ صحرائے محشر کو عبور نہیں کرے گی"۔ سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والی شخصیت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہوں گی اور جب حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اس عظمت کے ساتھ صحرائے محشر سے گزر رہی ہوں گی تو خداوند عالم تمام خلائق کو خطاب کرکے فرمائے گا "اپنی آنکھوں کو بند کر لو اور سروں کو نیچے کر لو" کیونکہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا نور اس قدر تابناک ہوگا کہ خلائق اسے دیکھنے کی تاب نہیں رکھتے ہوں گے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جب صحرائے محشر کو عبور کرکے بہشت میں وارد ہوں گی تو سورۂ مبارکۂ فاطر کی آیات نمبر ٣٤ اور ٣٥ کی تلاوت کر رہی ہوں گی اور خدا کا شکر بھی ادا کر رہی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ خداوند متعال صحرائے محشر میں فرمائے گا "یہ آپ کے پیغمبر صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی، آپ کے امام امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی زوجہ اور امام حسن و امام حسین علیہما السلام کی ماں "فاطمہ" ہیں"۔ پھر حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا سے خطاب کرکے فرمائے گا "اے فاطمہ! مجھ سے کچھ چاہو تاکہ میں عطا کروں اور مجھ سے آرزو کرو، تاکہ اسے پورا کروں"۔ تو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کہیں گی "اے خدا! میں تجھ سے تجھی کو چاہتی ہوں اور تم سے خواہش کرتی ہوں کہ میرے چاہنے والوں اور میری ذریت (اولاد) کو آتش جہنم میں نہ جلانا"۔ خداوندعالم جواب میں فرمائے گا "مجھے اپنی ذات کی قسم! آپ کی یہ خواہش آسمانوں اور زمین کی خلقت سے پہلے قبول کی جاچکی ہے"۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ ہمیں چاہیے ان ایام میں معارفِ فاطمی کو عام کریں، لوگوں تک پہنچائیں، اسی سلسلے میں مدرسہ جعفریہ میں بھی معارفِ فاطمی کے عنوان سے نشستیں جاری ہیں۔









آپ کا تبصرہ