منگل 2 دسمبر 2025 - 15:19
مدرسہ جعفریہ تاراگڑھ میں دروس فاطمیہ کا انعقاد؛ حضرت فاطمہ(س) کو زہراء کیوں کہتے ہیں؟ احادیث کی روشنی میں 10 وجوہات!

حوزہ/ دروسِ فاطمیہ بعنوانِ معارفِ فاطمی کی کلاس میں مولانا سید نقی مہدی زیدی نے معرفتِ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے اسماء کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ(س) کو زہراء کیوں کہتے ہیں؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دروسِ فاطمیہ بعنوانِ معارفِ فاطمی کی کلاس میں مولانا سید نقی مہدی زیدی نے معرفتِ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے اسماء کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ(س) کو زہراء کیوں کہتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ لغت میں زہراء کے معنی انتہائی روشن اور درخشاں ہیں مثلاً لسان العرب میں زہرا روشنی کو کہتا ہے ز کی فتحہ کے ساتھ زہرا، جس کا چمکتا ہوا چہرہ ہو اس کو زہراء کہتے ہیں۔

انہوں نے اس سلسلے میں کلام معصومین علیہم السلام میں موجود روایات میں سے دس وجوہات بیان کیں:

١۔ "سَأَلْتُ أَبَاعَبْدِاللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ عَنْ فَاطِمَةَ لِمَ سُمِّيَتْ زَهْرَاءَ فَقَالَ لِأَنَّهَا كَانَتْ إِذَا قَامَتْ فِي مِحْرَابِهَا زَهَرَنُورُهَا لِأَهْلِ السَّمَاءِ كَمَا يَزْهَرُ نُورُالْكَوَاكِبِ لِأَهْلِ الْأَرْضِ"،(علل الشرایع،ج۱،ص۱۸۱)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جناب فاطمہ(س) کو نام زہرا اس لئے کہا گیا کہ جب وہ محراب عبادت میں کھڑی ہوتی تھیں تو ان کا نور آسمان والوں کے لیے ایسے چمکتا تھا جیسے کہ زمین والوں کے لئے ستارے چمکتے ہیں۔

٢۔ "خَلَقَ نُورَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ يَوْمَئِذٍ كَالْقِنْدِيلِ وَعَلَّقَهُ فِي قُرْطِ الْعَرْشِ فَزَهَرَتِ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَ الْأَرَضُونَ اَلسَّبْعُ وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ سُمِّيَتْ فَاطِمَةُ الزَّهْرَاءَ"،(ارشاد القلوب،ج۲،ص۴۰۳)

اللہ تعالیٰ نے نور فاطمہ(س) کو مشعل و قندیل کی طرح خلق کیا اور اسے اپنے عرش کے ساتھ معلق کر دیا ان کے اسی نور سے ساتوں آسمان اور ساتوں و زمینیں منور ہو گئی اسی وجہ سے آپ(س) کو زہرا کہتے ہیں۔

٣۔ عَنِ اِبْنِ عَبَّاس قَالَ:رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی‌اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ"وَهِيَ الْحَوْرَاءُ الْإِنْسِيَّةُ مَتَی‌ قَامَتْ فِي مِحْرَابِهَا بَيْنَ يَدَيْ رَبِّهَا جَلَّ جَلاَلُهُ زَهَرَنُورُهَالِمَلاَئِكَةِ السَّمَاءِ"،(فاطمہ من المہد الی الحد،ص١٧٩)

ابن عباس سے روایت ہے کہ پیغمبر اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "وہ انسانی شکل میں حور ہیں جس وقت اپنے رب کے سامنے عبادت کے لئے کھڑی ہوتی ہیں تو اس وقت ان کا نور ملائکہ آسمانی کے لئے چمکتا ہے"۔

٤۔ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِاللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ: قُلْتُ لِمَ سُمِّيَتْ فَاطِمَةُ الزَّهْرَاءُ زَهْرَاءَ فَقَالَ لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ خَلَقَهَا مِنْ نُورِعَظَمَتِهِ فَلَمَّا أَشْرَقَتْ أَضَاءَتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِنُورِهَاوَ غَشِيَتْ أَبْصَارَالْمَلاَئِكَةِ وَخَرَّتِ الْمَلاَئِكَةُ لِلَّهِ سَاجِدِينَ وَقَالُوا إِلَهَنَا وَسَيِّدَنَا مَا هَذَا النُّورُ فَأَوْحَی‌ اللَّهُ إِلَيْهِمْ هَذَا نُورٌ مِنْ نُورِي وَأَسْكَنْتُهُ فِي سَمَائِي خَلَقْتُهُ مِنْ عَظَمَتِي أُخْرِجُهُ مِنْ صُلْبِ نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِي أُفَضِّلُهُ عَلَی‌ جَمِيعِ الْأَنْبِيَاءِ وَ أُخْرِجُ مِنْ ذَلِكَ النُّورِ أَئِمَّةً يَقُومُونَ بِأَمْرِي يَهْدُونَ إِلَی‌ حَقِّي وَأَجْعَلُهُمْ خُلَفَائِي فِي أَرْضِي بَعْدَ اِنْقِضَاءِ وَحْيِي،(علل الشرایع،ج۱،ص۱۷۹)

جابر نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے سوال کیا جناب فاطمہ(س) کو زہرا کیوں کہتے ہیں آپ(ع) نے جواب دیا خداوند عالم نے حضرت فاطمہ(س) کو اپنے نور عظمت سے خلق فرمایا جب آپ کے نور کی ضیاء آسمانوں اور زمینوں میں پھیلی تو ملائکہ کی آنکھیں خیرہ ہونے لگی اور وہ خداوندعالم کے حضور سربہ سجود ہو کر کہنے لگے اے پروردگار یہ نور کیسا ہے ارشاد خداوندی ہوا یہ نور میرے ہی نور عظمت سے خلق ہوا ہے اس کو میں نے آسمان پر رکھا جس کو میں اپنے انبیاء میں سب سے باعظمت نبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صلب میں ودیعت فرماکر ظاہر کروں گا پھر اسی سے ایسے انوار پیدا کروں گا جو اہل زمین پر میری تمام تر مخلوقات میں افضل ہوں گے اور میرے دین حق کی طرف لوگوں کی ہدایت کریں گے اور سلسلہ وحی کے ختم ہو جانے کے بعد وہ انوار ائمہ میرے خلیفہ اور میرے دین کے محافظ ہوں گے۔

٥۔ أَبُوهَاشِمٍ الْعَسْكَرِيُّ: سَأَلْتُ صَاحِبَ الْعَسْكَرِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ "لِمَ سُمِّيَتْ فَاطِمَةُ الزَّهْرَاءَ فَقَالَ كَانَ وَجْهُهَا يَزْهَرُلِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ كَالشَّمْسِ الضَّاحِيَةِ وَعِنْدَالزَّوَالِ كَالْقَمَرِالْمُنِيرِ وَ عِنْدَالْغُرُوبِ غُرُوبِ الشَّمْسِ كَالْكَوْكَبِ الدُّرِّيِّ"،(بحار الأنوار،ج۴۳،ص۱۶)

ابو ہاشم جعفری نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے سوال کیا حضرت فاطمہ(س) کو زہرا کیوں کہتے ہیں آپ(ع) نے فرمایا کیونکہ حضرت فاطمہ(س) کا چہرۂ اقدس امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے لیے صبح کے وقت آفتاب کی مانند، دوپہر کے وقت چاند کی مانند اور غروب کے وقت کوکب دری کی مانند چمکتا تھا۔

٦۔ حَسَنُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ "لِمَ سُمِّيَتْ فَاطِمَةُ الزَّهْرَاءَ قَالَ لِأَنَّ لَهَا فِي الْجَنَّةِقُبَّةً مِنْ يَاقُوتٍ حَمْرَاءَ اِرْتِفَاعُهَا فِي الْهَوَاءِ مَسِيرَةُ سَنَةٍ مُعَلَّقَةً بِقُدْرَةِ الْجَبَّارِ لاَ عِلاَقَةَ لَهَا مِنْ فَوْقِهَا فَتُمْسِكَهَا وَلاَ دِعَامَةَ لَهَا مِنْ تَحْتِهَا فَتَلْزَمَهَا لَهَامِائَةُ أَلْفِ بَابٍ عَلَی‌ كُلِّ بَابٍ أَلْفٌ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ يَرَاهَا أَهْلُ الْجَنَّةِ كَمَايَرَی‌ أَحَدُكُمُ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الزَّاهِرَ فِي أُفُقِ السَّمَاءِ فَيَقُولُونَ هَذِهِ الزَّهْرَاءُ لَفَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ"،(بحار الأنوار،ج۴۳، ص١٦)

حسن بن یزید نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے پوچھا حضرت فاطمہ(س) کو زہرا کیوں کہتے ہیں آپ(ع) نے فرمایا کیونکہ حضرت فاطمہ(س) کےلئے جنت میں ایک سرخ یاقوت کا محل ہے جس کی بلندی ہوا میں ایک سال کی راہ کے برابر ہے درحالانکہ خدائے سبحان کی قدرت سے آویزاں ہے بغیر اس کےکہ کوئی اوپر سے اس کو سنبھالنے والا ہو اور نہ کوئی نیچے سے اس کو سہارا دینے والا ہے اس کے ایک لاکھ دروازے ہیں اور ہر دروازے پر ہزار ملائکہ دربان ہیں اہل بہشت اس محل کو دیکھتے ہیں جس طرح تم آسمان پر چمکتا ہوا ستارہ دیکھتے ہو پس اہل بہشت کہتے ہیں یہ چمکتا ہوا محل فاطمہ(س) کے لئے مخصوص ہے۔

٧۔ عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِاللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ يَا اِبْنَ رَسُولِ اللَّهِ "لِمَ سُمِّيَتِ الزَّهْرَاءُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ زَهْرَاءَ فَقَالَ لِأَنَّهَا تَزْهَرُ لِأَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فِي النَّهَارِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ بِالنُّورِ كَانَ يَزْهَرُ نُورُ وَجْهِهَا صَلاَةَالْغَدَاةِ وَالنَّاسُ فِي فُرُشِهِمْ فَيَدْخُلُ بَيَاضُ ذَلِكَ النُّورِ إِلَی‌ حُجُرَاتِهِمْ بِالْمَدِينَةِ فَتَبْيَضُّ حِيطَانُهُمْ فَيَعْجَبُونَ مِنْ ذَلِكَ فَيَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّی‌ اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ فَيَسْأَلُونَهُ عَمَّا رَأَوْا فَيُرْسِلُهُمْ إِلَی‌ مَنْزِلِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ فَيَأْتُونَ مَنْزِلَهَا فَيَرَوْنَهَا قَاعِدَةً فِي مِحْرَابِهَا تُصَلِّي وَالنُّورُ يَسْطَعُ مِنْ مِحْرَابِهَا مِنْ وَجْهِهَا فَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي رَأَوْهُ كَانَ مِنْ نُورِ فَاطِمَةَ فَإِذَا نَصَفَ النَّهَارُ وَتَرَتَّبَتْ لِلصَّلاَةِ زَهَرَ وَجْهُهَا عَلَيْهَا السَّلاَمُ بِالصُّفْرَةِ فَتَدْخُلُ الصُّفْرَةُ حُجُرَاتِ النَّاسِ فَتَصْفَرُّ ثِيَابُهُمْ وَ أَلْوَانُهُمْ فَيَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّی‌ اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ فَيَسْأَلُونَهُ عَمَّا رَأَوْا فَيُرْسِلُهُمْ إِلَی‌ مَنْزِلِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ فَيَرَوْنَهَا قَائِمَةً فِي مِحْرَابِهَا وَقَدْ زَهَرَ نُورُ وَجْهِهَا عَلَيْهَا السَّلاَمُ فَإِذَا كَانَ آخِرُالنَّهَارِ وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ اِحْمَرَّ وَجْهُ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ فَأَشْرَقَ وَجْهُهَا بِالْحُمْرَةِ فَرَحاً وَشُكْراً لِلَّهِ عَزَّوَجَلَّ فَكَانَ يَدْخُلُ حُمْرَةُ وَجْهِهَا حُجُرَاتِ الْقَوْمِ وَ تَحْمَرُّ حِيطَانُهُمْ فَيَعْجَبُونَ مِنْ ذَلِكَ وَ يَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّی‌ اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ ذَلِكَ فَيُرْسِلُهُمْ إِلَی‌ مَنْزِلِ فَاطِمَةَ فَيَرَوْنَهَا جَالِسَةً تُسَبِّحُ اللَّهَ وَ تُمَجِّدُهُ وَ نُورُ وَجْهِهَا يَزْهَرُ بِالْحُمْرَةِ فَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي رَأَوْا كَانَ مِنْ نُورِ وَجْهِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ النُّورُ فِي وَجْهِهَا حَتَّی‌ وُلِدَ الْحُسَيْنُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَهُوَ يَتَقَلَّبُ فِي وُجُوهِنَا إِلَی‌ يَوْمِ الْقِيَامَةِ فِي الْأَئِمَّةِ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ إِمَامٍ بَعْدَ إِمَامٍ"،(علل الشرایع،ج۱،ص۱۸۰)

٨۔ عَنِ الرِّضَاعَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ:"كَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَاالسَّلاَمُ إِذَا طَلَعَ هِلاَلُ شَهْرِ رَمَضَانَ يَغْلِبُ نُورُهَا الْهِلاَلَ وَيَخْفَی‌ فَإِذَا غَابَتْ عَنْهُ ظَهَرَ"،(بحار الأنوار،ج۴۳،ص۵۶)

امام علی رضا علیہ السلام سے حدیث نقل ہوئی ہے آپ(ع) نے فرمایا جب بھی ماہ رمضان کا چاند طلوع ہوتا تو فاطمہ(س) کا نور اس پر غالب آ جاتا اور وہ چھپ جاتا اور جب فاطمہ(س) چاند کے سامنے سے غائب ہوجاتی تو وہ ظاہر ہوجاتا۔

٩۔ قَالَ أَبُوعَبْدِاللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی‌:"اَللّٰهُ نُورُالسَّمٰاوٰاتِ وَ الْأَرْضِ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكٰاةٍ" فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ "فِيهٰا مِصْبٰاحٌ" الْحَسَنُ: "اَلْمِصْبٰاحُ فِي زُجٰاجَةٍ" الْحُسَيْنُ: "اَلزُّجٰاجَةُ كَأَنَّهٰا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ" فَاطِمَةُ كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ بَيْنَ نِسَاءِ أَهْلِ اَلدُّنْيَا"،(الکافي،ج۱،ص۱۹۵)

امام جعفرصادق علیہ السلام نے اس آیت "اَللّٰهُ نُورُ السَّمٰاوٰاتِ وَ الْأَرْضِ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكٰاةٍ" کی تفسیر میں فرمایا مراد فاطمہ(س) ہیں جو مشکاۃ ہیں "فِيهٰا مِصْبٰاحٌ" سے مراد حسن(علیہ السلام) ہیں جو مصباح ہیں "اَلْمِصْبٰاحُ فِي زُجٰاجَةٍ" سے مراد حسین(علیہ السلام) ہیں جو زُجٰاجَة ہیں "اَلزُّجٰاجَةُ كَأَنَّهٰا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ" سے مراد فاطمہ(س) ہیں جو کوکب دری ہیں اہل دنیا کی عورتوں کے درمیان" یعنی چمکتا ہوا ستارہ۔

١٠۔ قالت عائشة:"كنّا نخيط، ونغزل وننظّم الإبرة بالليل في ضوء وجه فاطمة عليها السّلام"،(عوالم العلوم،ج۱۱،ص۱۰۵۱)

عائشہ نے فرمایا: رات کی تاریکی میں ہم حضرت فاطمہ(س) کے چہرے سے نکلنے والے نور سے سیتے تھے اور بنتے تھے اور سوئی میں دھاگہ بھی ڈالتے تھے اس وجہ سے انہیں زہرا(س) کہتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha