تحریر: عباس افضل حجام
حوزہ نیوز ایجنسی|
مقدمہ
حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا)، پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کی صاحبزادی، اسلام کی تاریخ میں ایک مرکزی اور ممتاز شخصیت ہیں۔ آپ نہ صرف رسول اللہ کی بیٹی تھیں، بلکہ علم و حکمت، تقویٰ و پرہیزگاری اور سماجی عدل کی زندہ مثال تھیں۔ آپ کی حیاتِ طیبہ خواتین کے لیے علمی اور اخلاقی میدان میں ایک روشن چراغ کی حیثیت رکھتی ہے۔
علمی مرتبہ اور دانش کے مآخذ
1. قرآن و سنت کی روشنی میں تربیت
حضرت فاطمہ زہرا (س) نے براہ راست رسول اللہ (ص) کے زیر سایہ تربیت پائی۔ آپ قرآن کریم کے عمیق مفاہیم اور اسلامی تعلیمات سے گہری واقفیت رکھتی تھیں۔ تاریخی روایات کے مطابق، پیغمبر اسلام آپ کو خصوصی توجہ دیتے تھے اور آپ کو "ام ابیہا" (اپنے والد کی ماں) کہہ کر پکارتے تھے، جو آپ کے بلند مقام اور عظمت کی نشاندہی کرتا ہے۔
2. خطبہ فدکیہ: ایک علمی شاہکار
حضرت زہرا (س) کا مسجد نبوی میں دیا گیا خطبہ فدکیہ اسلامی تاریخ میں فصاحت و بلاغت، منطقی استدلال اور علم کلام کا ایک شاہکار ہے۔ اس خطبے میں آپ نے:
· توحید، نبوت اور معاد کے بنیادی عقائد پر مدلل گفتگو فرمائی
· امامت اور خلافت کے مسائل پر قرآنی دلائل پیش کیے
· وراثت کے اسلامی قوانین کی وضاحت فرمائی
· سماجی عدل اور انسانی حقوق کے اصول بیان کیے
یہ خطبہ نہ صرف علمی بلندی کا مظہر ہے بلکہ اس میں استعمال ہونے والی منطقی دلیل اور قرآنی استشہادات آپ کے گہرے علم کی غماز ہیں۔
3. مصحفِ فاطمہ: علم کی ایک عظیم میراث
تاریخی مصادر میں مصحف فاطمہ کا تذکرہ ملتا ہے، جو حضرت زہرا (س) کے علم اور الوہی افاضات کا نتیجہ تھا۔ اگرچہ یہ قرآن کریم نہیں ہے، لیکن یہ آپ کی روحانی مقام اور علم لدنی کی نشاندہی کرتا ہے۔
حضرت زہراء (س) کا علمی پہلو
1. تفسیرِ قرآن میں مہارت
حضرت فاطمہ زہرا (س) قرآن کریم کی تفسیر اور اس کے باطنی معانی سے گہری آگاہی رکھتی تھیں۔ روایات میں آیا ہے کہ لوگ آپ سے قرآنی آیات کے معانی دریافت کرتے تھے اور آپ انہیں رسول اللہ (ص) سے سیکھے ہوئے علم کی روشنی میں جواب دیتی تھیں۔
2. فقہی احکام کی تعلیم
آپ نے خواتین کو اسلامی احکام، خصوصاً عبادات اور معاملات کے مسائل سکھائے۔ آپ کا گھر علم و معرفت کا مرکز تھا جہاں خواتین دینی مسائل سیکھنے آتی تھیں۔
3. اخلاقی اور تربیتی تعلیمات
حضرت زہرا (س) کی زندگی اخلاقی اقدار کی عملی تفسیر تھی۔ آپ نے سخاوت، قناعت، صبر، شکرگزاری اور والدین کی اطاعت جیسی صفات کو اپنی زندگی میں اس طرح مجسم کیا کہ وہ تمام مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بن گئیں۔
4. سماجی اور سیاسی بصیرت
آپ نے اپنے زمانے کے سماجی اور سیاسی مسائل پر گہری نظر رکھی۔ فدک کے واقعے پر آپ کا موقف اور خلافت کے مسئلے پر آپ کی گفتگو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آپ صرف گھریلو معاملات ہی نہیں بلکہ امت کے اجتماعی مسائل میں بھی گہری دلچسپی اور بصیرت رکھتی تھیں۔
تعلیمی مرکز کے طور پر گھر
حضرت فاطمہ زہرا (س) کا گھر علم و عبادت کا مرکز:
· امام علی (ع) سے علم کے موتی منتقل ہوتے تھے
· حسنین کریمین جیسے فرزند پروان چڑھے
· خواتین کے لیے دینی تعلیم کا انتظام تھا
· شب بیداری، دعا و مناجات کا خصوصی اہتمام تھا
عصر حاضر کے لیے دروس
حضرت فاطمہ زہرا (س) کی علمی شخصیت سے ہم درج ذیل اسباق حاصل کر سکتے ہیں:
1. علم کے حصول میں صنفی تفریق کا باطل ہونا
آپ کی زندگی ثابت کرتی ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مرد و عورت پر فرض ہے اور عورت کسی بھی علمی مقام تک پہنچنے سے محروم نہیں ہے۔
2. علم اور عمل کا باہمی تعلق
آپ نے علم کو عمل سے ہم آہنگ کیا۔ آپ کا علم صرف نظری نہ تھا بلکہ عملی زندگی میں اس کی جھلک واضح نظر آتی تھی۔
3. خاندانی اور سماجی ذمہ داریوں کے ساتھ علم کی راہ
آپ نے گھریلو ذمہ داریوں کو بخوبی نبھاتے ہوئے بھی علم کے میدان میں بلندی حاصل کی، جو آج کی خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔
4. استدلال اور منطقی گفتگو کی اہمیت
خطبہ فدکیہ میں آپ نے جس طرح مدلل اور منطقی انداز میں اپنے موقف کو پیش کیا، وہ علمی بحث و مباحثے کا بہترین نمونہ ہے۔
نتیجہ
حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کی حیات طیبہ علم و معرفت، ایمان و عمل، صبر و استقامت اور عدل و انصاف کا حسین امتزاج ہے۔ آپ نے اپنے علم و عمل سے یہ ثابت کیا کہ عورت معاشرے میں صرف ایک سماجی وجود نہیں بلکہ علم و حکمت کی حامل ہستی بھی ہو سکتی ہے۔ آج کے دور میں جب خواتین کے حقوق اور ان کی علمی ترقی پر زور دیا جا رہا ہے، حضرت زہرا (س) کی زندگی ایک مثالی نمونہ پیش کرتی ہے۔
آپ کی علمی میراث ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ حقیقی علم وہ ہے جو انسان کو خداشناسی، خودشناسی اور خلق شناسی کی طرف لے جائے۔ حضرت زہرا (س) کا علمی مقام نہ صرف مسلمان خواتین بلکہ تمام انسانوں کے لیے مشعل راہ ہے، جو ہمیں علم حاصل کرنے، اس پر عمل کرنے اور اسے انسانی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔









آپ کا تبصرہ