منگل 9 دسمبر 2025 - 12:00
حضرت فاطمہ زہراء (س) تسبیح سے تسبیح تک

حوزہ/ حضرت امام محمد باقر علیہ السّلام کا ارشاد گرامی ہے: اللّٰہ تعالیٰ کے جتنے اذکار ہیں' ان میں کبیر ترین ذکر، تسبیح حضرت زہراء سلام اللہ علیہا ہے۔

تحریر: مولانا محمد معراج رنوی (امام جمعہ چنئ تمل ناڈو 5 ہندوستان)

حوزہ نیوز ایجنسی|

انسان کلمہ گو ہو اور کہے کہ

ہم تسبیح زہراء نہیں

جانتے تو بلا تردید کذب محض ہے!

اس لئے کہ تسبیح حضرت زہرا سے متعلق روایات جملہ مصادر اور کتب جامع احادیث اہل سنت میں بھی باقاعدہ درج ہیں !

ہم یہاں صرف صحیح بخاری و صحیح مسلم میں مذکور روایات پر اکتفا کریں گے۔

محمد بن اسماعیل بخاری

متوفی ٢٥٦ ہجری ومسلم بن حجاج متوفی ٢٦١ ہجری نے ابن أبی لیلی سے روایت کی ہے۔

ایک روز حضرت فاطمہ زہراء نے حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السّلام سے امور خانہ داری من جملہ چکی چلانے کے سبب اپنے دست مبارک میں و تکلیف بیان فرمائی۔

چنانچہ شاہزادی کو خبر ملی نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے پاس کچھ اسیر لاۓ گۓ ہیں آپ خدمت رسالت میں تشریف لائیں اور اپنے لئے کنیز کا مطالبہ فرمایا۔

نبی اکرم نے شاہزادی کے مطالبہ پر سوال فرمایا میری پارۂ جگر تمہاری طلب سے بہتر معاون تمہیں نہ عطا کردیں ؟

شاہزادی نے اثبات میں جواب دیا: تب نبی اکرم نے فرمایا: میری لاڈلی جب بستر پر سونے جاؤ اس وقت ٣٤ دفعہ اللّٰہ اکبر ٣٣ دفعہ الحمدللہ اور ٣٣ دفعہ سبحان اللّٰہ کہو شاہزادی نے فرمایا ہم اللّٰہ و رسول اللّٰہ سے راضی ہیں

[ صحیح مسلم نے اس روایت کو بہ عنوان باب التسبیح اول النہار و عند النوم نقل کیا ہے ]

مسلم بن حجاج نے ابن أبی لیلی سے نقل کیا ہے کہ حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السّلام نے کبھی بھی اس ذکر کو فراموش نہ کیا۔

حتیٰ جنگ صفین کی سرد راتوں میں بھی ذکر تسبیح حضرت زہرا کو دائما انجام دیتے رہے !

قابلِ توجہ کتب اہل سنت میں تسبیح فاطمی سے متعلق متعدد روایات نقل تو ہوئ ہیں لیکن ذکر الحمدللہ کو ذکر سبحان اللّٰہ پر مقدم یا برعکس کیا گیا ہے۔

بہرکیف وراثت فاطمی کا انکار کرنے والے بھی تسبیح فاطمی جیسی عبادت کا انکار نہ کرسکے !

قابلِ ذکر برخلاف سیرت آئمہ معصومین و روش علمائے امامیہ و مومنین أہل سنت نے اس تسبیح فاطمی کو بوقت خواب {سوتے وقت} سے مخصوص جانا ھے۔

تسبیح فاطمی تشیع کی نگاہ میں

تسبیح مقدس حضرت زہراء سلام اللّٰہ علیہا کا تعلق حضرت حمزہ جنھیں سید الشہداء کہا گیا ہے سے بھی ھے۔

حضرت زہراء سلام اللّٰہ علیہا نے حضرت حمزہ کی قبر کی مٹی سے بنائی جسمیں ٣٤ دانے اللّٰہ اکبر کے ٣٣ دانے الحمدللہ اور ٣٣ دانے سبحان اللّٰہ کے تھے !

مرور ایام کیساتھ اسی تسبیح کو حضرت علی ابن الحسین أمام زین العابدین علیہ السّلام نے قبر مطہر حضرت سید الشہداء امام حسین علیہ السّلام کی خاک سے تیار فرمائ ۔ امام زین العابدین علیہ السّلام کے اس عمل سے اسم مبارک حضرت زہرا ذکر خداوند متعال کیساتھ تاقیامت باقی رہیگا۔

تسبیح فاطمی ذکر کبیر و کثیر

حضرت امام محمد باقر علیہ السّلام کا ارشاد گرامی ہے: اللّٰہ تعالیٰ کے جتنے اذکار ہیں' ان میں کبیر ترین ذکر، تسبیح حضرت زہراء سلام اللہ علیہا ہے !

نیز امام علیہ السّلام نے فرمایا اگر تمہارے اعمال سونے کے پہاڑ بنادۓ جائیں ان کا وزن کم اور کسی مومن کے ذریعہ پڑھی گئی تسبیح فاطمی کا وزن زیادہ ہوگا !!

حضرت امام صادق علیہ السّلام کے اقوال گرامی میں تسبیح فاطمی کو ذکر کثیر سے تعبیر کیا گیا ہے۔

نیز آپ نے فرمایا: تسبیح فاطمی خداوند متعال کے نزدیک ہزار رکعت نماز مستحب سے بہتر قرار دی گئی ھے !!!

امام علیہ السّلام نے فرمایا: اگر چاہتے ہو قبر میں تمہارا جسم جلنے ، سڑنے ، گلنے سے محفوظ رہے تو اللہ تعالیٰ نے انگلیوں کے پوربجو بناۓ ہیں ان پر تسبیح فاطمی پڑھو کہ ان سے تاریکئ قبر میں نور ظاہر ہوگا !!!

قابلِ غور

گزشتہ ادوار میں تسبیح کا رنگ آبی تھا

امام علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: تم اپنے بچوں کو نماز کی طرح تسبیح کی تعلیم بھی دیا کرو!

تسبیح فاطمی کی اصل وجہ

اللّٰہ تعالٰی کی مشیت ھے کہ ذکر کبیر و کثیر( تسبیح فاطمی) کیساتھ شہداء راہ اسلام حضرت حمزہ و حضرت امام حسین علیہ السّلام کی شہادت و سوگواری جاری رھے !!!!

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللّٰہ علیہا نے اس عظیم عبادت ذکر کبیر و کثیر کو ہمیشہ شامل رکھا حتیٰ وقت آخر فرمایا میں اپنے حجرے میں جارہی ہوں جب تک تسبیح کی آواز آۓ سمجھا میں زندہ ہوں جب تسبیح کی آواز تھم جائے سمجھ لینا میں دنیا سے رخصت ہوگئی ہوں؛ بنابر روایات بعینہ ایسا ہی ہوا !!!!!

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha