یادداشت: علی مرتضیٰ حیدری
حوزہ نیوز ایجنسی| وہ تاریخ ساز لمحہ جب آسمانوں کے دروازے یَا فَاطِمَۃُ کے نعرے پر خودبخود کھل گئے اور رحمت کے موتی زمینِ قم پر ٹوٹ پڑے۔
یاد رہے قم مقدسہ کی فضا کئی مہینوں سے خاموش تھی آسمان نے زمین کی التجا سنتے ہوئے بھی آنکھیں نم کیے رکھیں بادل آتے تھے گزرتے تھے، مگر برسنے کا نام نہ لیتے تھے گویا وہ بھی کسی آسمانی اشارے کا منتظر تھے شہر کریمہ کی گلیاں بھی بارش کی خوشبو کو ترس گئی تھیں، اہلِ قم کے دلوں میں ایک عجیب سی پیاس تھی ۔
ایسے میں یومِ ولادتِ حضرت فاطِمَۃُ الزَّہراء سلامُ اللہِ علیہا آتا ہے وہ ہستی جو اُم ابیہا ہے جو کوثر ہے جو رحمت کائناتؐ کا جگر پارہ ہے اور عین اسی بابرکت دن پر گویا آسمان رحمت نے جواب دے دیا اور قم میں باران رحمت کا نزول ہوا۔ یہ بارش گویا اعلان کر رہی تھی یہ قم ہے یہ زہراؑ کی محبت کی سرزمین ہے یہ ان کی بیٹی معصومہؑ کی پناہ گاہ ہے یہاں رحمت دیر سے ہو سکتی ہے بند نہیں ہو سکتی۔
جس بارش نے کئی مہینوں سے اپنی راہ روک رکھی تھی وہ اسی نورانی میلاد کے روز ٹوٹ کر برسنے لگی گویا سورۃ الرعد کی یہ آیت تمثیلاً جلوہ گر ہو رہی ہے أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا زمین بھی سجدہ ریز ہوئی فضا خوشبو سے بھر گئی اور اہل قم کے دلوں میں ایک نورانی سرور اتر آیا۔
یہ بارش صرف پانی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک پیغام غیبی تھا اہلِ معرفت و علم کے لیے کہ جس شہر میں زہراؑ کی گود کے پھول کریمۂ اہل بیتؑ حضرت معصومہ سلامُ اللہ علیہا کا حرم ہو وہاں زہراؑ کی ولادت کی برکت سے رحمت کبھی روکی نہیں جا سکتی یہ بارش اہلِ قم کے لیے بشارت تھی کہ جنابِ زہراؑ آج بھی اپنی اولاد کی سرزمین اور ان کے محبوں کی مرکز پر نگاہِ کرم رکھے ہوئے ہیں اور اپنی رحمتوں کے انبار نچھاور کر رہی ہیں۔
آخر میں یہی دُعا ہے
یا فاطمۃُ الزَّہراء!
جس طرح آپ کے میلادِ مبارک نے قم کی زمین کو اشکوں کی زمزم بنا دیا، اسی طرح ہمارے وجود کے ریگزاروں کو بھی فیض ولایت کا دریا بنا دیجئے!ہماری زبان پر درود، دل میں محبت اور زندگی کے ہر لمحے میں نورِ عصمت جاری رکھیے آمین









آپ کا تبصرہ