حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر حضرت معصومہ (س) کے خطیب حجت الاسلام ناصر رفیعی نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت اور امام خمینی(رح) کی سالگرہ کی پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے سورہ شوری کی آیت 23 اور "مودّت قربی" کے فریضے پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے اس آیت کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ آیت ذوی القربی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے کہ آپ کہہ دیں کہ میں اپنی رسالت کے بدلے میں اپنے قریبی رشتہ داروں سے محبت کے سوا کوئی اجر نہیں چاہتا۔ یہ آیت مدینہ کے ان امیر افراد کے جواب میں نازل ہوئی جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کے بدلے میں تحفہ تحائف دینا چاہتے تھے۔
حجت الاسلام ڈاکٹر رفیعی نے شیعہ اور سنی مفسرین کی "قربی" کی مصداق کے بارے میں اتفاق رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: فخر رازی نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے "قربی" کے مصداق کے بارے میں پوچھے جانے پر فرمایا: "علی، فاطمہ اور ان کے فرزند۔" امام حسین علیہ السلام نے روز عاشورا، امام حسن علیہ السلام نے اپنے خطبوں میں اور امام سجاد علیہ السلام نے بھی شام میں اس آیت سے استناد فرمایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: قرآن کریم میں تقریباً سترہ آیات انبیاء کی رسالت کے اجر کے بارے میں ہیں اور وہ سب کہتی ہیں کہ ہم کوئی اجر نہیں چاہتے۔ لیکن واحد نبی جن کے لیے اللہ نے اجر مقرر کیا ہے وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور وہ اجر بھی اہل بیت علیهم السلام سے محبت ہے۔
حرم مطہر حضرت معصومہ (س) کے خطیب نے مرحوم آیت اللہ شاہرودی کی کتاب "درسهایی از آیه مودّت" کا حوالہ دیتے ہوئے اہل بیت علیہم السلام سے محبت کے مراتب قلبی، زبانی، عملی، جانی، اولادی، مالی اور علمی محبت بیان کئے اور کہا: کم ترین درجہ قلبی محبت کا ہے۔ ممکن ہے کوئی مسلمان بھی نہ ہو لیکن اہل بیت علیہم السلام سے محبت کرتا ہو جیسے جورج جرداق، انٹون بارا اور سلیمان کتانی جو تینوں عیسائی تھے لیکن انہوں نے امیر المؤمنین(ع)، امام حسین(ع) اور حضرت زہرا(س) کے بارے میں کتابیں لکھیں۔
انہوں نے کہا: اہل بیت (ع) سے محبت کی سب سے اہم علامت ان کے احکامات پر عمل کرنا ہے۔ ان سے محبت کا اظہار ضروری ہے۔ اسی طرح اہل بیت علیہم السلام کی توہین کے سامنے خاموشی قابل قبول نہیں ہے۔ میثم تمار اور دعبل خزاعی نے اپنی محبت کا زبان سے اظہار کیا اور اس کی قیمت چکائی۔









آپ کا تبصرہ