جمعرات 11 دسمبر 2025 - 05:00
آئینۂ نبوت | جب نبی کی دختر، منصبِ نبوت کے مقام پر جلوہ گر تھیں

حوزہ/ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا رسولِ خدا کے بعد پچھتر دن تک زندہ رہیں، اور اس مدت میں جبرئیلِ امین بار بار ان پر نازل ہوتے رہے اور آئندہ کے امور "جن میں آپ کی نسل اور رسالت کے تسلسل سے متعلق مسائل بھی شامل تھے" بیان فرماتے تھے۔ یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو صرف انہی کے لیے خاص ہے اور انبیائے بلند مرتبہ اور خاص اولیاء کے سوا کسی اور کو حاصل نہیں ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایامِ ولادتِ حضرتِ فاطمہ زہراؑ کی مناسبت سے مرحوم آیت اللہ مصباح یزدی کے منتخب بیانات، جو خاتونِ دو عالم کی شخصیت کے بارے میں ہیں، آپ اہلِ علم کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: “حضرت فاطمہؑ اپنے والدِ گرامی (رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ) کے بعد صرف پچھتر دن زندہ رہیں، اور ان دنوں میں غم و اندوہ ان پر غالب تھا۔ ان ایّام میں جبرئیلِ امین مسلسل ان کی خدمت میں آتے، تعزیت پیش کرتے اور آئندہ پیش آنے والے امور کی خبریں بیان فرماتے تھے۔”

روایت کا ظاہر یہ بتاتا ہے کہ ان ۷۵ دنوں میں ایک مسلسل اور باقاعدہ سلسلۂ آمد و رفت قائم تھا؛ یعنی جبرئیلؑ بار بار اور مسلسل تشریف لاتے رہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اولو العزم انبیاء کرام کے علاوہ کسی اور کے بارے میں اس نوعیت کا ذکر آیا ہو۔

اس مدت میں جبرئیل امینؑ بارہا نازل ہوئے اور مستقبل کے واقعات بیان فرماتے رہے، اور حضرت امیرالمؤمنینؑ وہ سب کچھ لکھتے جاتے تھے۔ جس طرح وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے کاتبِ وحی تھے، انہی ۷۵ دنوں میں حضرت صدیقہ طاہرہؑ کے “مکتوباتِ آسمانی” کے بھی کاتب تھے۔

جبرئیل کا نزول کوئی معمولی بات نہیں؛ ایسا نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ ہر شخصیت پر نازل ہو سکتے ہیں۔

جبرئیلؑ کے مقام و عظمت اور اس شخصیت کے باطنی و روحانی مرتبے میں مکمل ہم آہنگی ضروری ہوتی ہے جس پر وہ نازل ہوں۔ چاہے اہل معرفت کے مطابق یہ نزول نبی یا ولی کی عظیم روح کے ذریعے جبرئیل کی تنزیل ہو، یا اہلِ ظاهر کے مطابق اللہ تعالیٰ کا براہِ راست حکم ہو، ہر صورت میں دونوں طرف مکمل روحانی تناسب ہونا لازمی ہے۔

یہ ہم آہنگی صرف خاص انبیائے اولوالعزم "جیسے ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور رسول خدا علیہم السلام" کی بلند روحوں کے ساتھ رہی ہے۔

یہ مرتبہ ہر ایک کے لیے نہیں تھا۔ حتیٰ کہ ائمہ علیہم السلام کے بارے میں بھی ایسی پے در پے اور مسلسل تنزیل کا ذکر اس انداز میں نہیں ملتا۔

یہ مقام صرف حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے لیے مخصوص ہے کہ ۷۵ دن تک جبرئیلؑ بار بار تشریف لاتے رہے، آنے والے زمانوں، اور ان کی ذریت پر بیتنے والے واقعات کی خبر دیتے رہے، اور امیرالمؤمنینؑ انہیں تحریر میں لاتے رہے۔

ممکن ہے جبرئیلؑ نے ان گفتگوؤں میں اُن مسائل کا تذکرہ بھی فرمایا ہو جو حضرت فاطمہؑ کی عظیم نسل کے آخری وارث حضرت صاحب العصر والزمانؑ کے زمانے میں رونما ہونے والے ہیں، جن میں شاید ایران کے حالات بھی شامل ہوں۔

بہر حال، میں حضرت فاطمہ زہراؑ کے لیے اس فضیلت کو اُن کی تمام دیگر فضیلتوں سے، باوجودیکہ وہ بھی بہت عظیم ہیں، بہت برتر سمجھتا ہوں؛ کیونکہ یہ مقام انبیاء علیہم السلام میں بھی صرف چند بلند مرتبہ ہستیوں کو حاصل ہوا ہے، اور اس نوعیت کی مسلسل ۷۵ روزہ روحانی آمد و رفت کسی اور کے لیے نہیں ملتی۔

یہ وہ یگانہ و بے مثال فضیلت ہے جو خاص طور پر حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کے لیے مخصوص ہے۔

ماخذ: کتاب "جامی از زلال کوثر" صفحات 36–37

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha