جمعہ 5 دسمبر 2025 - 08:22
مولانا کلب جواد نقوی کی پریس کانفرنس: امید پورٹل ناقص، سرکار نے وقف ماہرین سے مشورہ نہیں کیا

حوزہ/ مجلسِ علمائے ہند کے سیکرٹری جنرل نے پریس کانفرنس میں امید پورٹل کے نقائص پر بات کرتے ہوئے پورٹل کو بہتر بنانے اور رجسٹریشن کی مدت میں توسیع کا مطالبہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے امید پورٹل کے نقائص، مسلسل سرور ڈاؤن اور حسین آباد ٹرسٹ میں آر ٹی آئی عدالت کے ذریعے ضلع مجسٹریٹ پر عائد جرمانے جیسے اہم مسائل کو لے کر آج اپنی رہائش گاہ واقع جوہری محلے میں پریس کانفرنس میں صحافیوں سے خطاب کیا۔

مولانا نے وقف املاک کے رجسٹریشن کے لئے بنائے گئے ’امید پورٹل ‘ کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ’پورٹل ‘ ایسے لوگوں نے بنایا ہے جنہیں وقف کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ آئے دن اس میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ۔

مولانا نے کہا کہ خود پورٹل بنانے والوں کو نہیں معلوم کہ اوقاف کے مسائل کیا ہیں اور وقف کتنی طرح کا ہوتا ہے، کم از کم پورٹل بنانے والوں کو وقف بورڈ یا اوقاف کے ماہرین سے مشورہ کرنا چاہیے تھا مگر کسی سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا جس کا نقصان اوقاف کو ہو رہا ہے۔

مولانا نے کہا کہ امام باڑے ،مساجد اور قبرستان مشترک بھی ہیں اور الگ الگ بھی ۔ جہاں امام باڑے، مساجد اور قبرستان مشترک وقف ہیں وہاں پورٹل پر اندراج میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر امام باڑہ غفران مآب کے وقف میں قبرستان اور مسجد بھی شامل ہے، مگر پورٹل پر رجسٹریشن کے لئے الگ الگ اندراج کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔

مولانا نے کہا کہ پورٹل پر ایک وقف کے دس سے زیادہ خسرے درج نہیں ہو سکتے، جبکہ بعض اوقاف کے دس سے زیادہ خسرے ہیں۔ ایک متولی کے پاس کئی کئی وقف کی ذمہ داری ہے مگر ایک متولی ایک ہی وقف کا رجسٹریشن کرسکتا ہے۔ کچھ اوقاف ایسے ہیں جن کی جائیدادیں مختلف ضلعوں میں ہیں مگر آپ صرف ایک ضلع کی جائداد درج کرسکتے ہیں تو کیا باقی ضلعوں میں موجود جائیدادوں کو ختم کردیا جائے گا؟

مولانا نے کہا کہ سرکار کو اوقاف کے بارے میں کچھ پتہ نہیں، صرف وقف املاک کو تباہ کرنے کے لیے یہ قانون بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پھر بھی ہمارا مطالبہ یہ ہے رجسٹریشن کی مدت میں توسیع کی جائے اور پورٹل کو بہتر بنایا جائے، کیونکہ پورٹل گزشتہ چھ دنوں سے کھل نہیں رہا ہے اور مسلسل سرور ڈائون رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس آئی آر کے پورٹل پر اندراج میں کوئی مشکل نہیں اور نہ پورٹل کا سرور اس طرح سے ڈاؤن ہوا ہے جس طرح ’امید پورٹل ‘ کا سرور مسلسل ڈائون ہے جب کہ ایس آئی آر میں شامل افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے اور وقف جائدادیں ۸ لاکھ کے آس پاس ہیں۔ امید پورٹل‘ بنانے والے یا تو اوقاف کی نوعیت کے بارے میں لاعلم ہیں یا پھر جان بوجھ کر ایسا پورٹل بنایا گیا ہے، تاکہ اوقاف کو تباہ وبرباد کردیا جائے۔

مولانا نے حسین آباد ٹرسٹ میں عدم شفافیت پر ضلع مجسٹریٹ کو بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ ضلع مجسٹریٹ پر حسین آباد ٹرسٹ کا حساب اور سوالوں کا جواب نہ دینے پر آر ٹی آئی کورٹ نے جرمانہ عائد کیا ہے۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ اس سے پہلے کبھی حسین آباد ٹرسٹ کی آمدنی اور حساب وکتاب پر اس طرح ڈی ایم سے سوال نہیں ہوا۔اب تک حسین آباد ٹرسٹ کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا تھا کہ وہ پرائیویٹ ٹرسٹ ہے اس لئے اس کا حساب وکتاب نہیں دیا گیا، جبکہ یہ سراسر غلط ہے۔ حسین آباد ٹرسٹ کی قیمتی چیزیں غائب ہیں ان کے بارے میں ڈی ایم سے پوچھا گیا ہے جس کا جواب ابھی تک نہیں انہوں نے نہیں دیا۔ عدالت نے انہیں حاضر ہونے کا حکم دیا ہے، آئندہ سماعت پر مزید چیزیں کھل کر سامنے آئیں گی۔

مولانا نے کہا کہ اوقاف کے تحفظ کے لیے ہماری تحریک جاری رہے گی اور حسین آباد ٹرسٹ کا پورا حساب ڈی ایم سے لیا جائے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha