حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ جعفریہ تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں امام جمعہ حجت الاسلام مولانا نقی مہدی زیدی کے توسط سے ”معارفِ فاطمی“ کلاسز کا آغاز ہوا ہے اور یہ سلسلہ شہادتِ صدیقہ طاہرہ جناب فاطمہ زہراء سلام علیہا تک جاری رہے گا؛ ان کلاسوں میں حقیقت شب قدر فاطمہ، تسبیح آسمانی تحفہ، خیر کثیر تفسیر کوثر، زہراء اسوۂ کامل، جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے اسماء و القابات پر درس دیا جائے گا۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا وہ عظیم خاتون ہیں کہ وہ رسول جس جن کی تعظیم میں پوری کائنات کھڑی ہوجائے وہ رسول جب بھی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا آیا کرتی تھیں کھڑے ہوجایا کرتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کو پنجتن پاک میں کلیدی حیثیت حاصل ہے، وہ اللہ کے نبی کی اکلوتی بیٹی، ولی اور شیر خدا کی زوجہ اور جوانان اہل جنت کے سرداروں کی ماں ہیں، آپ نے ہر رشتے میں اپنے نمونۂ عمل کو مثالی بنایا، بندگی میں یہ اعزاز پایا کہ اللہ رب العزت نے ہر نماز کے دعاؤں کی قبولیت کے لئے تسبیح زہرا سلام اللہ علیہا کو مجرب وسیلہ قرار دیا۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی سے فرمایا: "جو بھی میری بیٹی فاطمہ (س) سے محبت کرے گا وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا اور جو ان سے دشمنی کرے گا وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔ اے سلمان فاطمہ (س) کی محبت انسان کے سو جگہ پر کام آئے گی کہ ان میں سے آسان ترین موت کے وقت، قبر، صراط، میزان اور حساب کے وقت ہے"۔
انہوں نے بیان کیا کہ یہ ایام حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا سے متعلق ہیں۔ آپ کی شہادت اور ولادت دونوں ہی آنے والے مہینہ جمادی الثانی میں ہیں۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا اصلی نام فاطمہ سلام اللہ علیہا ہے اور بقیہ سب ان کے القاب سو سے زائد القاب ہیں جن میں سے مشہور زہرا، زہره، رضیه، راضیه، مرضیه، محدثه، تقیه، نقیه، وجیهه، حمیده، منصوره، مطهره، سعیده، زکیه، طاهره، بتول، عالمه، فاضله، حلیمه، وحیده، فریده، هانیه، ساجده، ممتحنه، صدیقه و … ہیں۔
حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ آپ کی مشہور کنیت ام الآئمۃ، ام الحسنین، ام السبطین اور امِ ابیہا ہے۔ ان تمام کنیتوں میں سب سے زیادہ حیرت انگیز ام ابیھا ھے، یعنی اپنے باپ کی ماں، یہ لقب اس بات کا ترجمان ھے کہ آپ اپنے والد بزرگوار کو بے حد چاھتی تھیں اور کمسنی کے باوجود اپنے بابا کی روحی اور معنوی پناہ گاہ تھیں۔ پیغمبر اسلام(ص) نے آپ کو ام ابیھا کا لقب اس لئے دیا، کیونکہ عربی میں اس لفظ کے معنی، ماں کے علاوہ اصل اور مبداء کے بھی ہیں، یعنی جڑ اور بنیاد، لہٰذا اس لقب( ام ابیھا) کا ایک مطلب نبوت اور ولایت کی بنیاد اور مبدا بھی ہے۔ کیونکر یہ آپ ہی کا وجود تھا، جس کی برکت سے شجرہ امامت اور ولایت نے رشد پایا، جس نے نبوت کو نابودی اور نبی خدا کو ابتر کے طعنہ سے بچایا۔









آپ کا تبصرہ