حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن نے قم المقدسہ میں منعقدہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس ”الصدیقۃ الشہیدہ“ میں پاکستان، فلسطین، لبنان، شام اور نائیجیریا کے عظیم شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے فاطمی صبر اور جدوجہد کو تحریکِ مزاحمت کی فکری اور روحانی بنیاد قرار دیا۔
انہوں نے قائد ملت جعفریہ پاکستان شہید علامہ شہید عارف حسین الحسینی، سردار سعید ایزدی، شہید ناصر صفوی، شہید علی درویشی، شہید سید ہاشم صفی الدین جیسے دیگر عظیم شہداء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی: ان شہداء نے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا اور حضرت امام حسین علیہ السلام کو اسلام کے دفاع کے لیے اپنے لیے مثالی نمونہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے سردار شہید سعید ایزدی کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ سردار شہید حاج قاسم سلیمانی کے یار باوفا تھے اور فلسطین کے محاذ پر آپ کا کردار نہایت اہم تھا۔
آیت الله کعبی نے نائیجریا کے شہداء بالخصوص شیخ زکزاکی کے فرزندوں کی شہادت کو بھی مقاومت فاطمی سے حاصل شدہ سبق قرار دیا اور کہا کہ شہداء کے اہل خانہ تبریک اور تعزیت کے حق دار ہیں، کیونکہ شہداء ہی الٰہی، ولائی اور جہادی مقاومت کے عملی نمونہ ہیں۔
آیت الله کعبی نے فاطمی صبر کو "خوبصورت صبر" قرار دیا اور اسے آج کی سختیوں اور بھاری ذمہ داریوں کا مقابلہ کرنے کا نمونہ قرار دیا۔
مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن نے حضرت زہراء (س) کی زندگی کے بعض پہلوؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت نہ صرف ایوانِ غم کی رکن تھیں، بلکہ مدینہ کی مسجد میں بے مثال جرأت کے ساتھ خالص اسلام کی حقیقت بیان کرنے اور منافقت کا مقابلہ کرنے کے لیے خطبۂ فدک بھی دیا۔
آیت الله کعبی نے خوبصورت توحیدی صبر کی مختلف جہتوں کو اس طرح بیان کیا: تمام واقعات کے پیچھے دست الٰہی کو دیکھنا، رضائے الٰہی پر بھروسہ، محبت اور بندگی میں توحید، مشکلات کے وقت شکایت سے اجتناب، خدا کی جانب سے کشادگی کی امید اور سکون و اطمینان کا حصول۔
انہوں نے کہا کہ مؤمن مشکل میں بھی اسی طرح خدا کا فرمانبردار ہوتا ہے جس طرح وہ سکون میں ہوتا ہے اور مشکلات میں بندگی کا یہی جذبہ، صبر کی خوبصورت تعریف کرتا ہے۔
انہوں نے جنگ کے مشکل ترین ایام میں رہبرِ معظم انقلاب کے طرزِ عمل کو اس صبر کی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ رہبرِ معظم نے عظیم کمانڈروں کی شہادت کے باوجود جنگ کو سنبھالا اور اپنا روحانی سکون برقرار رکھا۔
آیت الله کعبی نے مزید کہا کہ فاطمی صبر اسلام کی تاریخ میں مزاحمت کا سر چشمہ ہے اور آج مزاحمت کا محاذ ہے اور یہ صبر وہی راستہ ہے جس کا اظہار حضرت زینب (س) نے عاشوراء کے موقع پر کیا تھا: "ما رایت الا جمیلا"۔
آخر میں انہوں نے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی زیارت کے موضوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حسن صبر ولایت کے ساتھ وفاداری کا سہارا اور الٰہی آزمائشوں میں فتح کا راز ہے۔
واضح رہے یہ کانفرنس بقیۃ الله اسلامک انسٹیٹیوٹ کے تحت منعقد ہوئی تھی؛ جس میں آیت الله جواد فاضل لنکرانی، آیت الله کعبی، شہید ایزدی کی اہلیہ اور ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے وائس چیئرمین حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے خطاب کیا۔









آپ کا تبصرہ