حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سکردو کی فضاؤں میں اس روز ایک عجب نورانی کیفیت طاری تھی جب 17 ربیع الاول 1447ھ، 11 ستمبر 2025ء، بروز جمعرات مرکزی جامع مسجد سکردو جشنِ صادقین کے چراغوں سے منور تھی اور مؤمنین جوق در جوق مسجد میں داخل ہو رہے تھے اور ایک دوسرے سے گلے مل کر مبارکباد پیش کر رہے تھے۔
واضح رہے اس نوارنی جشن کا اہتمام منتظمہ کمیٹی اور میلاد کمیٹی سکردو نے کیا تھا۔
اس عظیم الشان محفل کی صدارت داعی وحدت، امام جمعہ و جماعت علامہ شیخ محمد حسن جعفری کر رہے تھے؛ ان کی پر وقار موجودگی نے ماحول کو اور زیادہ روحانی بنا دیا۔ مہمانِ خصوصی صدر انجمن امامیہ بلتستان علامہ سید باقر الحسینی کی آمد پر حاضرین نے پرجوش انداز میں خیر مقدم کیا۔


محفل کا آغاز ناظمِ محفل وزیر رضا کے دلنشین کلمات سے ہوا۔ انہوں نے نہایت پر اثر لہجے میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں ہمیں قرآن جیسی عظیم ہدایت نصیب ہوئی اور آل محمد علیہم السلام کی حیاتِ طیبہ نے انسانیت کے لیے روشن آئینہ فراہم کیا۔
مدرسہ حفاظ القرآن کے قاریوں نے اجتماعی طور پر تلاوتِ قرآن کا شرف حاصل کیا۔ تلاوت کی لہریں فضا میں گونجیں تو یوں لگا جیسے مسجد کے محراب و منبر خود تسبیح میں مصروف ہو گئے ہوں۔
جشنِ صادقین کے اس عظیم اجتماع میں خطباء و مقررین نے اپنی بصیرت افروز تقاریر سے محفل کو علم و عرفان کے نور سے منور کیا۔
مقررین میں انجمنِ امامیہ بلتستان کے صدر آغا باقر حسینی، علامہ شیخ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی، شیخ ذاکر حسین آغا، شیخ مہدی جوادی اور نائب امام جمعہ شیخ محمد جواد حافظی شامل تھے۔

مقررین نے قرآن و سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "قرآن مجید نہ صرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت کو بیان کرتا ہے، بلکہ ان کی سیرتِ مبارکہ کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ رسول اکرم قیامت تک آنے والی تمام نسلوں کے لیے چراغِ ہدایت ہیں؛ یہ وہ رسول ہیں کہ جن کی تعریف بیان کرتے ہوئے بھی قرآن تھکتا نہیں، بلکہ بار بار ان کی رفعت و عظمت کو آشکار کرتا ہے۔ چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے:إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (الاحزاب: 56) یہ وہ نبی ہیں کہ اگر تم یاد کرو یا نہ کرو، خود خدا اور اس کے فرشتے ان پر درود بھیجتے رہتے ہیں۔ پھر سوال یہ ہے کہ یاد کیوں کیا جاتا ہے؟ یاد اس لیے کیا جاتا ہے، تاکہ ہم صرف ان کی فضیلت پر نہ رکیں، بلکہ ان کی سیرت کو اپنی زندگی کا چراغ بنا سکیں۔ تم خاموش رہ جاؤ، مگر اللہ اور اس کے فرشتے خاموش نہیں رہتے۔

اس بابرکت محفل کے مہمانِ خصوصی انجمنِ امامیہ بلتستان کے صدر اور نائب امام جمعہ و جماعت مرکزی جامع مسجد سکردو حجت الاسلام آغا سید باقر الحسینی نے اپنے خطاب میں اہلِ علم اور علماء کی عظمت پر گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ "رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی تعلیمات میں ہمیں بارہا یہ پیغام ملتا ہے کہ علماء کو وہی مقام دیا جائے جو چراغ کو اندھیروں میں حاصل ہوتا ہے۔ علماء دین کی حفاظت کرنے والے ہیں اور ان کے وجود سے معاشرے میں ایمان، بصیرت اور وحدت کی روشنی پھیلتی ہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: العلماء ورثة الأنبياء، علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ اور امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: من تعلم علماً و عمل به و علّم لله دُعی فی ملکوت السماوات عظیماً ، جو علم حاصل کرے، اس پر عمل کرے اور خدا کے لیے دوسروں کو سکھائے، اسے آسمانوں کی دنیا میں عظیم کہا جاتا ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے علماء کو محض ایک فرد کے طور پر نہ دیکھیں، بلکہ انہیں اپنی روحانی و فکری زندگی کے رہنما مانیں۔ اگر ہم نے ان کی قدر کی تو یہ معاشرہ قرآن و اہل بیت علیہم السلام کے راستے پر مضبوطی سے قائم رہے گا۔"

دوران جشن قرآن کی تلاوت، نعت و منقبت کی گونج، خطباء کے بصیرت افروز کلمات اور علماء کی شان میں کیے گئے بیانات نے حاضرین کے دلوں کو نہ صرف سرشار کیا، بلکہ سیرتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی روشنی میں عملی زندگی کے اصول اپنانے کی ترغیب بھی دی۔
اس اجتماع نے ایک بار پھر یہ یاد دہانی کروائی کہ علم و ہدایت کے چراغ کو روشن رکھنا اور علماء و رہنماؤں کی قدر کرنا ہی حقیقی وفاداری ہے اور یہی چراغ آئندہ نسلوں کے لیے راہِ نجات ثابت ہوگا۔










آپ کا تبصرہ