۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
حجۃ الاسلام و المسلمین مہدی مہدوی پور

حوزه/حجت الاسلام والمسلمین مہدی مہدوی پور نے ایک پیغام میں قم میں برصغیر کے اساتذہ اور محققین کے تحقیقی کورسز کے سلسلہ کے آغاز پر بین الاقوامی امامت فاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہتے ہوئے لکھنؤ ہندوستان کے فقہی و کلامی مکاتب فکر کی شناخت سے متعلق منعقدہ ورکشاپ کو باعث فخر قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں رہبرِ انقلابِ اسلامی کے نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین مہدی مہدوی پور نے ایک پیغام میں قم المقدسہ میں برصغیر کے اساتذہ اور محققین کے تحقیقی کورسز کے سلسلہ کے آغاز پر بین الاقوامی امامت فاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہا اور لکھنؤ ہندوستان کے فقہی و کلامی مکاتب فکر کی شناخت سے متعلق منعقدہ ورکشاپ کو باعث فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ ایسے افراد کی زحمات کی قدر کرتے ہیں جنہوں نے ہندوستان میں شیعہ میراث کو زندہ کیا۔

انہوں نے بڑے بڑے مفسرین اور متکلمین کی تربیت کو ہندوستان کے شیعوں کیلئے باعث فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ علماء کرام نے ولایت و دیانت کے چراغ روشن کئے۔ اہلبیت علیہم السلام سے ہندوستانی عوام کا عشق و محبت انہی علماء کی تلاش و کوشش کا نتیجہ ہے۔

ہندوستان میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ لکھنؤ کے مدرسه میں شیعہ میراث کی جانچ پڑتال اور اسے زندہ کرنے میں بین الاقوامی امامت فاؤنڈیشن شیعہ بک ریسرچ انسٹیٹیوٹ نیز دوسرے اداروں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے، کہا کہ مرحوم میر حامد حسین کی کتاب عبقات الانوار کا احیاء نیز اس علاقے کے دوسرے عظیم علماء کی نہایت قیمتی کتابیں جو انہوں نے مختلف سختیاں برداشت کرتے ہوئے لکھیں، کی حفاظت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ہندوستان لکھنؤ کے کلامی مکاتب فکر کی شناخت نیز اس علاقے کے علمائے کرام کے تفسیری، فقہی اور کلامی آثار کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی آثار کو زندہ کرنے کیلئے مختلف انسٹیٹیوٹ کے ساتھ تعاون معارف الہٰی کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔ محققین کی تربیت نیز آثار کو زندہ کرنے کیلئے بین الاقوامی امامت فاؤنڈیشن، شیعہ بک ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور آستان قدس رضوی کے شعبۂ تحقیق کے تجربوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیئے۔

حجت الاسلام مہدوی پور نے ہندوستان کے گزشتہ علماء کی میراث کی حفاظت کو اس علاقے کے علمائے کرام کی پہلی اور عظیم ترین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ صاحب عبقات بالخصوص علامہ میر حامد حسین کے آثار کی حفاظت کیلئے ہندوستان اور دوسرے مختلف شہروں جیسے قم اور نجف میں کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے اور اہلبیت علیہم السلام کے لطف و کرم سے مکتب امامت و ولایت کی ترویج میں قدم اٹھایا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .