حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستانی فوج کے سپاہیوں پر ایک مسجد میں گھس کر نمازیوں کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور ہندوستانہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی سمجھے جانے والے کانگریس کے سابق رہنما غلام نبی آزاد نے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتے کے روز محبوبہ مفتی نے اس واقعے پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ پلوامہ میں 50 آر آر جوانوں کے ایک مسجد میں داخل ہونے اور مسلمانوں کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے کی خبر سن کر وہ چونک گئیں، یہ اس وقت ہوا جب امت شاہ کشمیر میں ہیں اور کشمیریوں کو اکسانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے جدورا گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ہندوستانی فوجیوں نے ایک مقامی مسجد میں گھس کر نمازیوں کو صبح کی نماز کے دوران جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا، اس معاملے پر ہندوستانی فوج کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے بھی پلوامہ کی ایک مسجد میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، حالانکہ وہ مودی حکومت کے کام کی تعریف کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔