حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے صوبہ اتر پردیش کے بلند شہر ضلع میں 14 جون کو موبائل فون چوری کے شبہ میں ایک 28 سالہ شخص ساحل خان کو مبینہ طور پر درخت سے باندھ کر پیٹا گیا اور 'جے شری رام' کے نعرے لگانے کے بعد اس کے سر کو زبردستی منڈوایا گیا۔
ذرائع کے کے مطابق اتر پردیش کے ضلع بلند شہر میں 28 سالہ مسلم نوجوان بھگوا دہشت گردوں کا نشانہ بن گیا، ستم بالائے ستم یہ ہے کہ پولیس نے ابتدائی طور پر ساحل خان پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اسے ہی گرفتار کر لیا تھا۔
اگلے دن 15 جون کو مبینہ طور پر اس کے قبضے سے چاقو برآمد ہونے کے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا، اگرچہ ساحل کی بہن نے ضلع کے ویر گاؤں میں واقعہ سے متعلق مبینہ ویڈیو دیکھنے کے بعد پولیس سے شکایت کی، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
دریں اثنا، بلند شہر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) شلوک کمار کی مداخلت کے بعد، ہفتہ (17 جون) کو تین ملزمان سوربھ ٹھاکر، گجیندر اور دھانی پنڈت کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، ایس ایس پی نے کہا کہ سوربھ ٹھاکر اور گجیندر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ دھنی پنڈت کو پکڑنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ساحل خان کی بہن روبینہ نے علاقہ پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی اپنی شکایت میں کہا ہے کہ اس کا بھائی یومیہ اجرت کا مزدور ہے، اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ 14 جون کی صبح گاؤں میں ایک گھر کو پینٹ کرنے کے لیے گھر سے نکلا تھا۔
انہوں نے کہا، 'میرا بھائی دیر رات تک گھر نہیں لوٹا اور جب میں نے اپنے موبائل پر ایک ویڈیو دیکھا جس میں میرے بھائی کو درخت سے باندھ کر مارا پیٹا گیا اور 'جئے شری رام' کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا تو میں کاکوڈ تھانہ گئی، لیکن پولیس نے میری شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا اور 15 جون کو میرے بھائی کو گرفتار کر لیا۔