حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، پیر کی دیر رات، بھگوا دہشت گردوں نے ہریانہ کے گڑگاؤں شہر کے سیکٹر 57 میں واقع انجمن جامع مسجد پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی، اس حملے کے دوران مسجد کے امام مولانا سعد جو کہ مسجد میں موجود تھے، ان پر بھی بھگوا دہشت گردوں نے تلواروں وغیرہ سے حملہ کرکے ان کا گلا کاٹ کر قتل کردیا، جب کہ ایک اور شخص کے زخمی ہونے کی خبر ہے، معتبر ذرائع کی رپورٹ کے مطابق مسجد پر 70 سے 80 لوگوں کے ہجوم نے حملہ کیا۔
واضح رہے کہ یہ حملہ نوح میں بنیاد پرست دہشت گرد ہندو تنظیم ’’وشو ہندو پریشد‘‘ اور ’’بجرنگ دل‘‘ کے جلوس کے دوران جھڑپ کے چند گھنٹے بعد ہوا، جس میں دو ہوم گارڈز سمیت پانچ افراد مارے گئے،ہریانہ کے وزیر داخلہ انل ویج نے کہا کہ ضلع میں منگل کو کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، نوح میں حالات بدستور کشیدہ ہیں،دوسری طرف بھگوا دہشت گرد تنظیموں کے لوگ کھلے عام مسلمانوں کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر گھوم رہے ہیں۔
ادھر مقامی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسجد پر حملے کے وقت وہاں سیکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار تعینات تھے لیکن حملہ آوروں کی تعداد زیادہ تھی اور انہوں نے اچانک فائرنگ شروع کردی، پولیس واقعے سے متعلق ویڈیوز اکٹھا کر رہی ہے اور حملہ آوروں کی شناخت کی جا رہی ہے، کچھ مشتبہ حملہ آوروں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
مسجد کی انتظامیہ ہریانہ انجمن ٹرسٹ کے چیئرمین محمد اسلم خان نے کہا، "میوات میں تشدد کے بعد، پولیس کی ایک ٹیم پیر کی شام ہمارے پاس پہنچی اور ہمیں سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی، اسلم خان کے مطابق مقامی تھانے کی پولیس ٹیم ہمارے پاس آئی اور ہمیں بتایا کہ مسجد کی حفاظت پولیس کرے گی، ہمیں بتایا گیا کہ پولیس کی ٹیم مسجد میں ہی موجود ہوگی، جب ہم نے مسجد کے امام اور یہاں رہنے والے دو دیگر ملازمین کے بارے میں بات کی تو پولیس نے کہا کہ پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔