حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں ہندوستان میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت و شدت پسندی کے خلاف 4 مئی ۲۰۲۲ ہفتہ کے دن Australian Aliance against hate کے بینر تلے Thornbury theatre کے باہر ایک احتجاج کیا گیا۔
اپنی زہریلی و نفرت آمیز تقریر کے لئے مشہور جنوبی بنگلور سے بی جی پی کے ممبر پارلیمنٹ تیجسوی سوریا کی آسٹریلیا میں آمد کے خلاف اس احتجاج کا اہتمام کیا گیا۔ تیجسوی کے دورہ کا اہتمام AIYD (Australia India Youth Dialogue نے کیا تھا جس کے خلاف مختلف مذاہب اور شعبہ ہای زندگی سے تعلق رکھنے والے ۵۰ دانشوروں نے ایک تحریک شروع کی اور حکومت آسٹریلیا سے مطالبہ کیا گیا کہ ایسے شخص کی آمد سے معاشرے میں زہر گھل جائے گا اور ہندو شدت پسندی کو تقویت پہنچے گی اور دنیا کے اس خطے میں جہاں لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔
آستریلیا اپنی مذہبی رواداری اور محبت اور اخلاقی قدروں کے لئے پہچانا جاتا ہے ہم سب ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور آزادی کے ساتھ اپنے اپنے مذہب کی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں اس سلسلے میں آسٹریلیا کی مشہور یونیورسٹیز ( یونیورسٹی آف میلبرن ، یونیورسٹی آف موناش ، یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز ، ڈیکن یونیورسٹی ، یونیورسٹی ) میں تیجسوی کے ہونے والے لیکچرز کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا مگر دائیں بازو کی جماعتوں کے تعاون سے ویزا جاری کر دیا گیا مگر لوگوں کے غم و غصے کو یونیورسٹیز نے محسوس کیا لہذا اکثر جگہوں پر تیجسوی کے لیکچرز کو منسوخ کر دیا گیا۔ تیجسوی کے میزبانوں نے خفت کو مٹاتے ہوئے Thornbury theatre جو کہ میلبرن میں واقع ہے لیکچر کا اہتمام کیا مگر لیکچر کے آغاز سے قبل ہی احتجاج کرنے والوں نے وہاں جمع ہو کر احتجاج شروع کر دیا اور یہ مطالبہ کیا گیا کہ تیجسوی کو فورا ہندوستان واپس بھیجا جائے۔
شیعہ علماء کونسل آف آستریلیا کے صدر حجت الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابو القاسم رضوي صاحب نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ہندو شدت پسندی اور ہندو راشٹر کے توسیع پسندانہ عزائم کی مذمت کی کہا بی جے پی ، آر ایس ایس یہ انسانیت کے دشمن ہیں یہ مسلمانوں اور عیسائیوں ہی کے نہیں بلکہ یہ خود ہندوؤں اور ہندو مذہب کے دشمن ہیں
میں خود ایک ہندوستانی ہوں میرا ہندوستان اکبر اور بیربل کا ہندوستان ہے میرا ہندوستان بھگت سنگھ ، سکھ دیو ، راج گُرو اور اشفاق اللہ خاں باغی کا ہندوستان ہے میرا ہندوستان گاندھی اور مولانا محمد علی جوہر کا ہندوستان میرا ہندوستان نہرو اور مولانا ابو الکلام آزاد کا ہندوستان ہے جہاں کا یہ نعرہ ہے ہندو مسلم سکھ عیسائی سب ہیں بھائی بھائی ، میرے ہندوستان میں پیار اور محبت قائم تھی میرا ہندوستان دنیا کا سب سے پر امن اور مثالی ملک تھا اس ملک میں آزادی رائے کے نام پر نفرت کو عام کیا جا رہا ہے ہندوستان کا وزیر اعظم مودی جس نے گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی کی تھی وہ ریہرسل اور ٹریلر تھا mob lynching ہو رہی ہے حجاب پر پابندی ، اذان پر پابندی ، حلال گوشت پر پابندی، کوشر kosher پر پابندی ، نصاب تعلیم کا بھگوا کرن ہو رہا ہے آسمانی مذاہب کے ماننے والوں کی جان مال ناموس کا احترام ختم کیا جارہاے ماڈرن ہندوستان ، متمدن ہندوستان ، ترقی یافتہ ہندوستان کو پتھروں کے زمانے میں پہنچایا جا رہا ہے ملک کو قبرستان اور شمشان گھاٹ میں تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ۲۰۲۵ کو آر ایس ایس کے قیام کو سو سال پورے ہو رہے ہیں آر ایس ایس انسانیت کا دشمن ہے ہندوستان کا دشمن ہے ہندوستان کی آزادی اور ترقی کا دشمن ہے آسمانی مذاہب کا دشمن ہے انھوں نے مساجد گرائی انھوں نے چرچ جلائے انھوں نے عیسائی پادری اور انکے بچوں قتل کیا ہے اس فاشسٹ فکر کے علبردار کا آسٹریلیا میں کوئی استقبال نہیں ہوگا۔ مجمع نے نعرہ لگایا "go back Tejasvi, go back tejasvi"۔
مولانا ابوالقاسم صاحب نے حکومت آسٹریلیا سے مطالبہ کیا کہ تیجسوی کا ویزا کینسل کیا جائے اسے فورا ہندوستان واپس بھیج دیا جائے اور ہندوستانی حکومت کو یہ پیغام دے دیا جائے مہذب و متمدن معاشرے میں شدت پسندانہ عزائم رکھنے والی طاقتوں اور پارٹیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے
-
اس احتجاج کی خاص بات یہ تھی کہ ہندوستانی مسلمانوں اور ہندوستانی ہندوؤں اور عیسائیوں کے ساتھ مقامی آسٹریلین عیسائیوں نے بھی شرکت کی اور خطاب کیا ہندوستانی حکومت کے اقدامات کی مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا اس مذہبی جنون اور عدم برداشت کے خلاف اقدامات کئے جائیں روک تھام کے لئے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
آخر میں شکریہ اور نعروں پر احتجاج کا اختتام ہوا۔ ہندو ستان زندہ باد ، آسٹریلیا زندہ باد آر ایس ایس مردہ باد، بی جے پی مردہ باد ، مودی مردہ باد ، تیجسوی مردہ باد