حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی مشھد میں زیر تعلیم ہندوستانی طلباء نے ملک کے تئیں اپنی وفاداری کو ثابت کرتے ہوئے زبردست احتجاج کیا ہے. موصولہ اطلاعات کے مطابق مدرسہ تمھدیہ المصطفی میں طلاب ہندوستان کی جانب سے رکھے گئے احتجاجی جلسہ میں مشھد کے طلباء نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
احتجاجی جلسہ میں مقررین نے حضار کو خطاب کرتے ہوئے شہریت ترمیمی بل یا سی اے اے اور ان آر سی کے تعلق سے حکومتِ ہند کی سخت مذمت کی اور انکے پاس کردہ بِل کو ملک کے بنیادی آئین کے خلاف قرار دیا۔
مولانا شبر عابدی نے NRC اور CAA پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں قانون ملک کی سالمیت اور اتحاد کے لئے نقصان دہ ہیں اور شہریت ترمیمی قانون مکمل طور پر آئین ہند کے خلاف ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کو اگر نافذ کیا گیا تو یہ ھندوستان کی امن و سلامتی کو برباد کر دے گا ۔
مولانا شبر نے جامعہ ملیہ اور دیگر جامعات کے طلاب کی حمایت کرتے ہوئے ان کے خلاف انتظامیہ اور پولیس کی بربریت کی پر زور مذمت کی۔
تقریر کے بعد مشہور شاعر ندیم سرسوی نے اپنے اشعار کے ذریعہ NRC اور CAA نیز آئین کو برباد کرنے پر حکومت ھند کو جم کر نشانہ بنایا۔۔۔
مولانا سبط زیدی نے بھی جلسے کو خطاب کیا جس میں انہوں نے تاکید کی کہ معاملہ ہندو اور مسلم کا نہیں بلکہ ہم آئین ھند پر جو ضرب لگ رہی ہے ہم اس کے خلاف جمع ہوئے ہیں اور اسکے تحفظ کی خاطر ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔
انہوں نے اس بات زور دیا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنے ملک سے محبت ہے اور وہ اسکی ارضی سالمیت، اور اتحاد کے محافظ رہیں گے۔
انہوں نے حکومتِ ہند کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جو حکومت عوام پر ظلم و ستم ڈھاتی ہے وہ دیر پا نہیں ہوتی اور وہ جلدی ہی اپنے زوال کو پہونچ جاتی ہے۔
اس جلسے کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے پاس کردہ بِل پر نظر ثانی کرے۔
اس جلسے میں شعرا نے بھی اپنا کلام پیش کرتے ہوئے ہندوستان کے موجودہ حالات کی ترجمانی کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے جذبات کا بھی اظہار کیا۔
جلسے کے اختتام پر ایک میمورینڈم بھی پیش کیا گیا جس کی ہر شق پر حاضرین نے ہندوستان زندہ باد کے نعروں سے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل ایران کے معروف شہر قم میں زیر تعلیم سیکڑوں طلبا نے بھی احتجاج کرتے ہوئے حکومت ہند کے پاس کردہ شہریت ترمیمی بِل کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی آئین سے اپنی بھرپور وفاداری کا اعلان کیا تھا۔
آپ کا تبصرہ