۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
کلب یوگی

حوزہ/ مولانا کلب جواد نے حوزہ علمیہ امام حسینؑ کے طلباء کی رہائی کی مانگ کے ساتھ مدرسے میں پولیس کے تشدد پر جانچ کا مطالبہ کیا،وزیراعلیٰ کو سونپا میمورنڈم، وزیراعلیٰ نےجلد کاروائی کی یقین دہانی کرائی.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے مسئلے پر پورے ہندوستان میں ہورہے پرامن احتجاجی مظاہروں میں ہوئے تشدد اور پولیس کے ذریعہ بے گناہوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے امام جمعہ مولاناسید کلب جواد نقوی نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے لکھنؤ میں انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔

انھوں نے وزیر اعلیٰ سے بے گناہوں کی مسلسل ہورہی گرفتاری اور پولیس کے تشدد پر وزیر اعلیٰ کو آگاہ کرتے ہوئے بے گناہوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔مولانانے وزیر اعلیٰ کو اس سلسلے میں ایک میمورنڈم بھی سونپاہے جس میں بے گناہوں کی رہائی اور فرضی مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیاہے ۔

مولانا کلب جواد نقوی نے وزیر اعلیٰ سے بات چیت کے دوران 19 دسمبر کو لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں میں شرپسند عناصرکے ذریعہ تشدد اور ماحول خراب کرنے کی کوشش پر انکی توجہات مبذول کراتے ہوئے کہاکہ حکومت مجرمین اور شرپسند عناصر کے خلاف سخت کاروائی کرے مگر پولیس بے گناہوں کی گرفتاری سے باز رہے۔

انھوں نے وزیر اعلیٰ سے کہاکہ ہمیں خبریں مل رہی ہیں کہ ایسا پورے ملک میں ہورہاہے، مظفر نگر میں حوزہ علمیہ امام حسینؑ میں پولیس نے زبردستی گھس کر طلباء اور اساتذہ پر لاٹھی چارج کیا جبکہ مدرسے کے اساتذہ اور طلباء مظاہرے میں شامل نہیں تھے اور نہ کوئی مدرسے سے باہر نکلا، اس کے باوجود پولیس نے بزرگ عالم دین پر لاٹھی چارج کیا اور طلباء کو گرفتار کرکے تھانے لے جایاگیا،ابھی تک بعض طلباء حراست میں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کی جانچ کراکر مجرموں کےخلاف سخت کاروائی کی جائے اور بے گناہ طلباء کو رہاکیا جائے۔

مولانانے وزیراعلیٰ سے کہا کہ آپ کا آڈر آیاہے کہ احتجاجی مظاہروں میں ماحول خراب کرنے والے اور تشدد بھڑکانے والے عناصر پر ویڈیو فوٹیج اور تصویروں کی بنیاد پر کاروائی کی جائے گی مگر پولیس نے کئی بے گناہ نوجوانوں کو بھی زبردستی گھر سے اٹھالیاہے اور ابھی بھی گرفتاریاں جاری ہیں،ان پر مقدمے قائم کئے جارہے ہیں ۔مولانانے وزیر اعلیٰ سے کہاکہ اس معاملے میں صرف ان قصورواروں پر کاروائی ہو جو شرپسندی اور ماحول خراب کرنے میں شامل تھے اور بے قصوروں کو پریشان نہ کیا جائے ۔جو نوجوان بغیر کسی ثبوت کے بے گناہ گرفتار کرلئے گئے ہیں انہیں رہا کیا جائے اور مقدمات واپس لئے جائیں ۔اس طرح اقلیتی فرقے میں جو پولیس اور حکومت کی جانب سے خوف کا ماحول ہے وہ ختم ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .