۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
کلب

حوزہ/دفتر مقام معظم رہبری کی جانب سے امام باڑہ سبطین آباد حضرت گنج میں دوروزہ مجالس کی آخری مجلس میں امڈا مومین کا جم غفیر،رسول خدا(ص) کو پیش کیا گیا بیٹی کا پرسہ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لکھنو، رسول خدا(ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا(س)کی شہادت کی مناسبت سے دفتر مقام معظم رہبری دہلی نو کی جانب سے امام باڑہ سبطین آباد حضرت گنج میں دوروزہ مجالس کی آخری مجلس کو مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا ۔مجلس کا آغاز قاری معصوم مہدی نے تلاوت کلام پاک سے کیا ۔اس کے بعد شعرائے کرام نے بارگاہ سیدہ عالمیان(س)میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔نظامت کے فرائض مولانا احمد رضا بجنوری نے انجام دیے ۔
حضرت فاطمہ زہرا(س) کے سوگواروں سے خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے حدیث رسول خدا(ص) ’فاطمہ بضعۃ منّی‘ پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہاکہ اس حدیث رسول(ص)کا ترجمہ یہ نہیں ہے کہ فاطمہ جگرگوشۂ رسالت ہے بلکہ ترجمہ یہ ہوگا کہ فاطمہ میراٹکڑا ہے ۔یعنی فاطمہ زہرا(س)جزو رسالت و نبوت ہیں لہذا جو صفات و کمالات بحیثیت نبی و رسول حضرت محمدمصطفیٰ(ص) میں پائے جاتے ہیں وہ سب فاطمہ زہرا(س) میں بھی موجود ہیں ۔

مولانانے کہاکہ رسالت مآب(ص)کے بعد حضرت فاطمہ زہرا(س)پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑ دیے گئے ۔حد یہ ہے کہ اپنے بابا کی یاد میں آپ جس درخت کے سائے میں بیٹھ کر گریہ کرتی تھیں اسے بھی کاٹ دیا گیا ۔

مولانانے کہاکہ سیرت فاطمہ زہرا(س)خواتین کے لئے نمونۂ عمل ہے،خواتین کی تاریخ میں اپنے حق کے لئے سب سے پہلے آواز احتجاج بی بی فاطمہ(س) نے ہی اٹھائی تھی جو خواتین کے لئے ایک بہترین مثال ہے۔

مولانانے کہاکہ بی بی(س)کی پوری حیات طیبہ قرآن کریم اور سنت پیغمبر(ص) کا جیتا جاگتا نمونہ ہے ۔مجلس کے آخر میں مولانانے حضرت فاطمہ زہرا(س)کی شہادت کا تذکرہ کیا اور بی بی(س) کی سیرت پر عمل کرنے کی تلقین کی ۔
مجلس میں کثیر تعداد میں مومنین و مومنات نے شریک ہوکر پیغمبراسلام(ص) کو ان کی بیٹی کی شہادت کا پرسہ پیش کیا ۔یہ مجالس؛ مجلس علماءہند کے زیر اہتمام منعقدکی گئی تھیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .