۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
مجلس

حوزہ/ مولانا سید عزادار حسین: بڑا وہ ہوتا ہے جو دوسروں کو سلام کرے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اکبرپور(امبیڈکرنگر)/ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اکلوتی اور چہیتی بیٹی جناب فاطمہ زہرا علیہا السلام کی المناک شہادت کے موقع پر حسب سابق امسال بھی اکبرپور امبیڈکرنگر کے موضع رامپور منگوراڈیلا میں مجالس عزا کا پر شکوہ اہتمام کیا گیا۔

عزائے فاطمہ زہرا کے عنوان سے خانوادہ محمد اظہر مرحوم کی جانب سے حسینیہ زہرا میں ان مجالس کا آغاز تلاوت کلام ربانی سے ہوا۔جس کے بعد جناب مبارک جلالپوری،مولانا شبیب فیض آبادی،مولانا رہبر سلطانی وغیرہ نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

اس سلسلہ کی پہلی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے دہلی سے تشریف لائے مولانا سید قمر حسنین نے بیان کیا کہ معرفت شعور بخشتی ہے۔جس طرح بے شعور دینداری کے نتیجہ میں ہر ایرا غیرا رضی اللہ بن جاتا ہے اسی طرح بے شعور دینداری کے نتیجہ میں ہر کوئی ذاکر و خطیب نظر آنے لگتا ہے۔آج دین کو نقصان بے دینی سے نہیں بلکہ بے شعور دینداری سے ہے۔بے شعور دینداری کے نتیجہ میں جھگڑے ہیں۔

مولانا سید قمر حسنین نے مصائب کا آغاز اس جملہ سے کیا کہ بنت پیغمبر خاتم کی اکلوتی بیٹی نے بے شعور دینداری کے مظالم کا سامنا کرتے ہوئے فرمایا تھا صبت علی مصائب لو انھا صبت علی الایام صرن لیالیا۔

اضافہ کرتے چلیں پہلی مجلس کے فورا بعد مولانا سید حیدر عباس رضوی کی اقتدا میں نماز ظہرین ادا کی گئی۔

اس کے فورا بعد مختصر پیش خوانی کے ساتھ دوسری مجلس عزا سے خطاب کرنے کے لئے دہلی سے تشریف لائے مولانا سید عزادار حسین نے خطاب کیا۔مولانا نے نبی اعظم کے اس فرمان کو سرنامہ سخن قرار دیا جس میں آنحضرت نے جناب سلمان فارسی سے اپنی بیٹی فاطمہ زہرا کی فضیلت اور ان کی محبت کا فائدہ بیان کیا تھا۔

مولاناعزادار نے بیان کیا کہ سنت سوچ سے نہیں بنتی بلکہ نبی کے قول و فعل سے سنت بنتی ہے۔جیسے مسواک سنت نبوی ہے۔نبی کا عمل یا سنت ہوگا یا واجب۔ہر مسلمان کو اس سنت کو عملی کرنا ہوگا۔مسلمان پر حیرت کہ وہ نبی کی اس سنت کو عمل میں لاتا ہے جو آپ نے چند مرتبہ انجام دیا ہو تو جب نبی نے مسلسل در فاطمہ پر سلام کیا تو آخر مسلمان اس سنت پر عمل پیرا کیوں نہیں ہوا؟

مولانا سید عزادار حسین نے بیان کہ سلام کرنے والا بڑا ہوتا ہے۔دو جگہوں پر تکبر ٹوٹتا ہے ایک مسجد میں دوسرے مجلس میں۔جوانوں نماز فرادا نہ پڑھو بلکہ با جماعت پڑھا کرو تا کہ نماز شرف قبولیت حاصل کر لے۔

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سنوات کی طرح امسال بھی عزائے فاطمی کے دوران رامپور اکبرپور میں استفتاء کیمپ مولانا سید حیدر عباس رضوی کے زیرنگرانی لگایا گیا۔جہاں موصوف سمیت مختلف علمائے کرام نے مومنین کے دینی،اعتقادی،سیاسی،سماجی مسائل کا اطمینان بخش جواب دیا۔

بنت پیغمبر خاتم کی یاد میں ہونے والے اس سالانہ پروگرام میں پہلی بار ڈاکٹر سید محمد عباس نے مفت میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا جس سے بڑی تعداد میں لوگ فیضیاب ہوئے۔

مولانا محمد زہیر نے بھی ایم فورٹین کے بینر تلے اسٹال لگایا۔اس ٹرسٹ کا مقصد مومنین اکبرپور امبیڈکرنگرکو جوڑنا ہے۔اس ٹرسٹ کا ممبر سالانہ یا دائمی ممبرشپ کے ذریعہ بنا جا سکتا ہے۔

پروگرام کے بانی خانوادہ نے بتایا کہ گذشتہ شب خانوادہ کے مرحومین کے لئے ایک مجلس ترحیم منعقد ہوئی جس سے مولانا نور الحسن کربلائی نے خطاب کیا۔اسی طرح زنانی مجلس سے عالمہ و ذاکرہ محترمہ تسکین فاطمہ نے خطاب کیا اور بعد مجلس خواتین نے شبیہ تابوت برآمد کی۔ان مجالس میں نظامت کے فرائض مولانا میثم رامپوری اور جناب عارف انور اکبرپوری نے ادا کئے اور مکمل پروگرام لائیو عزاداری جلالپور یوٹیوب چینل پر نشر ہوا۔اس سالانہ عظیم الشان فاطمی مجالس میں حوزہ علمیہ بقیۃ اللہ کے طلاب و افاضل نیز علمائے کرام میں مولانا اشفاق حسین،مولانا رہبر سلطانی،مولانا ضیغم عباس باقری،مولانا میثم رضا زاہدی،مولانا غلام مرتضی،مولانا محمد زہیر وغیرہ نے خصوصی طور پر شرکت فرمائی۔

قرب و جوار کے علاوہ اعظم گڑھ اور لکھنؤ وغیرہ سے بڑی تعداد میں شریک ہونے والے عزاداروں کا منتظمین نے شکریہ ادا کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .