حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/ ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا کے سلسلے میں دنیا بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر کے گوشہ وکنار میں عزاداری کے مجالسوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس سلسلے میں سرینگر کے مضافاتی علاقہ گنڈ حسی بٹ میں انجمن صدائے حسین کے اہتمام سے ہفتہ مجالس کا اہتمام کیا گیا۔سوگواری کی ابتدائی مجالسوں میں وادی کے نامور علمائے کرام و دانشور حضرات کے علاوہ قارئین قرآں ،نعت خوانوں اور نوحہ خوانوں نے سیدۃ نسا العالمین حضرت فاطمہ زہراؑ کو شاندار انداز میں خراج عقیدت پیش کیا ۔
ہفتہ مجالس کا آغاز 11جنوری سے ہوا جو 17 جنوری تک جاری رہیگا۔
گزشتہ مجالس میں علمائے کرام و دانشور حضرات کے علاوہ زن و مرد پر مشتمل عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے وعظ و نصحیت اور سیرت طیبہ حضرت فاطمہ الزہراؑ سماعت کرنے کے علاوہ نوحہ خوانی، مرثیہ خوانی اور سینہ زنی کی اور سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو شاندار انداز میں خراج عقیدت پیش کیا ۔
تصویری جھلکیاں: ایام فاطمیہؑ کے سلسلے میں کشمیر وادی میں سوگواری کی مجالسوں کا اہتمام
ابتدائی مجلس میں وادی کے نامور عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید یوسف الموسوی نے ’’حضرت فاطمہ الزہراسلام اللہ علیہا بحثیت مدافعہ اسلام‘‘ کے موضوع پر سیر بحث روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہراؑ صرف خواتین جہاں کے لئے نہیں بلکہ عالم بشریت کے لئے رول ماڈل ہے اسکے نقش قدم پر چل کر عالم اسلام کو درپیش تمام چلینجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور دنیائے اسلام میں بلکہ عالم بشریت میں نظام ولایت قائم کیا جاسکتا ہے۔
عزاداری کی دوسری مجلس میں ممتاز دانشور و عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا بشیر احمد بٹ نے ’انقلاب فاطمی سے انقلاب اسلامی ایران تک ‘‘ کے موضوع پر مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران انقلاب فاطمیؑ اورانقلاب کربلا کا ادامہ ہے سیرت حضرت زہراؑ پر عمل پیرا ہوکر ہی اس کو مستقبل میں بھی ادامہ دیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا صرف سینہ زنی اور نوحہ خوانی تک ہی محدود نہیں رہنی چاہئے بلکہ ایام فاطمیہ ایک تحریک ہے اس تحریک کوآگے بڑھانے کے لئے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ ،قائد انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای، حجۃ الاسلام و المسلمین سید حسن نصر اللہ، آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزکی،آیت اللہ شہید باقر نمر النمر، آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم، شہید چمران، شہید بابائی، شہید قاسم سلیمانی، شہید حججی اور شہید ابومہدی المہندس کی طرح عزم و استقلال اور ہمت و بہادری کے ساتھ میدان عمل میں آنا چاہئے اور اس کے ذریعے ہم وہ کمال حاصل کرسکتے ہیں جس کا اہلبیت ہم سے تقاضا کررہے ہیں۔
تیسری مجلس میں حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید ارشد موسوی نے فاطمہؑ آزمائش الٰہی کے عنوان پر مفصل روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا(س) کوئی عام شخصیت نہیں بلکہ ایک ملکوتی شخصیت ہیں جنہوں نے حیات اقدس میں دفاع مقدس اسلام میں ایسے کارنامے انجام دئے جو رہتی دنیا تک عالم بشریت بالخصوص دنیا بھر کے مزاحمتی قائدین کے لئےنمونہ عمل بن گئے ۔ایام فاطمیہ کی چھوتی مجلس میں وادی کے معروف عالم دین اور مفکر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا میر مصطفیٰ فاطمی نے سیرت وشخصیت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے مختلف پہلووں کو اجاگر کیا ۔
مولانا نے کہا کہ فدک ایک تحریک تھی اس کو محض زمین کے ایک ٹکڑے کی نگاہ سےدیکھنا جہل اور نادانی کی انتہا ہے اس موقع پر مقامی صحافی مجتبیٰ شجاعی نے بھی تبادلہ خیال کیا انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چودہ سوسال گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک امت مسلمہ نے حضرت فاطمہ زہرا(س) کی معرفت حاصل نہیں کی ۔بلکہ ملا نما جاہل افراد آج بھی سیدہ زہرا(س) کی توہین کررہے ہیں ۔
انہوں نے مسلمانوں کی بے غیرتی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نبی رحمت (ص) کے بیٹی کا مرقداطہر ایک ایسے دور میں کھلے آسمان تلے مظلومیت کے مناظر پیش کررہے ہیں جس دور میں آل سعود تعمیر و ترقی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں اور رسول اسلام (ص) سے عاشقی کا دعویٰ کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ گھر گھر ،محلہ محلہ ،نگر نگر ،بستی بستی اور شہر شہر میں ایام فاطمیہ منایا جائے اور سیرت فاطمہ زہرا کو عام کرکے اس پر عمل پیرا ہوجائیں تاکہ دشمنان اسلام خانوادہ اہلبیت کے خلاف جو پروپیگنڈے تیار کررہے ہیں اور اس عظیم الشان درسگاہ کے خلاف حربے اور ہتھکنڈے آزمارہے ہیں وہ ماضی اور حال کی طرح مستقبل میں بھی ناکام ہوجائیں گے۔
ایام فاطمیہ کی مجالس میں انجمن صدائے حسین کے چیرمین مظفر حسین ریشی اور دانشور محمد اکبر میر نے بھی بادلہ خیال کیا انہوں نے یک زبان ہوکر ایام فاطمیہ منانے پر زور دیا اور کہا کہ خاتون کسی مخصوص طبقے فرقے مسلک یا مذہب کے لئے نہیں بلکہ عالم بشریت کے لئے نمونہ عمل ہے ۔