۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سید حسن الموسوی الصفوی

حوزہ/ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر: وادی کشمیر میں ایک طرف عبادت گاہوں کو مسلسل مقفل رکھا جا رہا ہے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں تین سال سے متواتر نماز جمعہ اور جماعت پر پابندی ہے دوسری طرف حکومت ریاست میں شراب خانے کھولنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ایک منصوبہ بند طریقہ پر ہماری جوان نسل کو منشیات کی دلدل میں دھنسا کر مخصوص ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے گورنر انتظامیہ کی طرف سے وادی کے طول و عرض میں شراب خانے کھولنے کی کوششوں کے خلاف سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بلالحاظ مذہب و ملت اہلیان کشمیر کے لئے ناقابل قبول اور باعث تشویش ہے۔

آغا صاحب نے کہا کہ شراب تمام مذاہب کے ماننے والے لوگوں کی نگاہ میں انتہائی قابل مذمت ہے اور شراب کی تباہ کاریوں اور انسانی معاشرے پر اس کے ہلاکت خیز اثرات سے کسی کو انکار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے شراب کو تمام برائیوں کی جڑ قرار دیکر شراب سے دور رہنے کے لئے سخت تاکید کی ہے آغا صاحب نے کہا کہ ایک باغیرت اور مہذب معاشرے میں شراب خانوں کی موجودگی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

مرکزی امام باڑہ بڈگام میں جمعہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا صاحب نے کہا کہ کشمیر اولیاے کرام صوفیوں اور بزرگان دین کی سرزمین ہے جس نے ہمیشہ اخلاقی اور روحانی اقدار کی حفاظت کی ہے یہاں پر شراب خانے کھولنا ہماری پاکیزہ اخلاقی اور روحانی قدروں کے ساتھ ساتھ روح پرور تہذیب و ثقافت کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں ایک طرف عبادت گاہوں کو مسلسل مقفل رکھا جا رہا ہے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں تین سال سے متواتر نماز جمعہ اور جماعت پر پابندی ہے دوسری طرف حکومت ریاست میں شراب خانے کھولنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ بند طریقہ پر ہماری جوان نسل کو منشیات کی دلدل میں دھنسا کر مخصوص ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

آخر میں آغا صاحب نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت کے اس مذموم ارادے کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا اور اس سلسلے میں وادی کی دینی تنظیمیں اپنی شرعی ذمہ داریوں کو نبھانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .