۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
احتجاج

حوزہ/مولانا یاسین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہمارا پرامن احتجاج کسی مسلک کسی مذہب کسی سیاسی یا سماجی جماعت کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہمارا احتجاج شراب مخالف احتجاج ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کورونا وائرس کے بیچ شراب کے مراکز کھولنے کی خبر کو لیکر گزشتہ ہفتہ سے وادی کشمیر کے عوام میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے ۔اگرچہ انتظامیہ نے اس خبر کی تردید کی ہے تاہم وادی کے عوام ابھی تک تذبذب کے شکار ہیں ۔عوام کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ماضی میں بھی35 Aکے حوالے سے تردیدی بیانات جاری ہوئے جو بالآخر گمراہ کن ثابت ہوئے ۔گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر شراب کے مجوزہ سرکاری منصوبے کے حوالے سے جو خبر وائرل ہوئی اسی کو لیکرکشمیر کے حوزہ علمیہ امام رضا علیہ السلام کے احاطے میں گنڈ  میں آج مولانا محمد یاسین کی قیادت میں نوجوانوں نے احتیاطی تدابیر کے ساتھ خاموش احتجاج کیا ۔نوجوانوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھائے رکھے تھے جن پر شراب مخالف نعرے درج تھیں ۔

مولانا یاسین نے بتایا کہ ہمارا پرامن احتجاج کسی مسلک کسی مذہب کسی سیاسی یا سماجی جماعت کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہمارا احتجاج شراب مخالف احتجاج ہے انہوں نے کہا کہ ارض کشمیر صدیوں سے اسلام کا گہوارہ رہا ہے اس سرزمین پر اسلام مخالف کسی بھی برائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کے علاوہ دیگر ادیان بھی شراب کے شر کے معترف ہیں لہذ اس ناسور کو نہ فقط کشمیر بلکہ کرہ ارض سے نابود کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اگر ارض کشمیر پر شراب کے مجوزہ منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔مظاہرین نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ارض کشمیر پر کسی بھی شراب خانے کو اجازت دینے انکار کریں۔

مظفر حسین ریشی نے بھی شراب کے مجوزہ منصوبے  کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ کشمیر کی اسلامی شناخت مٹانے کی ایک گہری سازش ہے انہوں نے کہا کہ وکاس کے آڑ میں شراب خانے کھولنا انتہائی افسوناک ہے اس طرح کے اقدامات کو ناکام بنانے کے لیے ملت کشمیر کو یک جٹ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ شراب ایک سماجی ناسور ہے ایک طرف سے منشیات کے خلاف ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے دوسری جانب منشیات کے لیے وسائل فراہم کئے جارہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .