۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا مسرور عباس انصاری 

حوزہ/ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اسلامی تعلیمات کا ایک لامحدود سمندر ہے جس کو علم کمالات اور فضائل اپنے والد گرامی سے وراثت میں ملے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ آسمان امامت کے ساتویں درخشاں ستارے باب الحوائج حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے یوم شہادت کے سلسلے میں وادی کے اطراف واکناف میں اتحاد المسلمین جموں و کشمیر کے زیر اہتمام مجالس عزا کا انعقاد ہوا جس میں علمائے کرام اور زاکرین نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے حالات زندگی کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔

اس سلسلے میں عزاداری کی سب سے بڑی مجلس دیور پریہاس پورہ میں منعقد ہوئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کرکے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت پر اشک عزا بہاتے ہوئے آپ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مجلس کا آغاز علی الصبح تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد زاکرین نے روایتی انداز میں مرثیہ خوانی کے ذریعہ باب الحوائج حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کیا۔

عزاداروں کے جم غفیر سے اتحاد المسلمین کے صدر اور سینئر حریت رہنما مولانا مسرور عباس انصاری نے خطاب کیا اپنے خطاب میں مولانا نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو ہر دور کے لئے بہترین نمونہ عمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اسلامی تعلیمات کا ایک لامحدود سمندر ہے جس کو علم کمالات اور فضائل اپنے والد گرامی سے وراثت میں ملے۔

انہوں نے کہا کہ امام کے عنایات اور فضیلتیں لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں پیوست تھیں لیکن عباسی حکمرانوں کے ظلم و جبر سے امام عالی مقام کوسخت روحانی وجسمانی تکالیف و اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا اور اپنی حیات اقدس کا بیشتر حصہ بغداد اور بصرہ کے بدنام زمانہ قید خانوں کا گزارنا پڑا۔

انصاری صاحب نے کہا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اپنے آباواجداد کی طرح تمام انسانی کمالات کے حامل زمانہ کے سب سے بڑے سخی، جلیل القدر فقیہ، دانشور، صابر، صالح،امین، معزز اور صاحب کرم حجت خدا تھے جو باب الحوائج اور عبد الصالح کے القاب سے مشہور ہوئے. گویا کوئی بھی کمال اور فضیلت ایسی نہیں جو آپ کی ذات گرامی میں نہ پائی جاتی ہو۔

انہوں نے کہا کہ امام موسیٰ کاظم کے علم و حلم ، عاجزی، نیکی، اخلاق، فراخ دلی، عفو، شجاعت،سخاوت، تقویٰ اور پرہیز گاری میں کوئی ثانی نہیں امام نے سخت ترین مصائب و مشکلات کے باوجود جس طرح عباسیوں کے ناجائز حکمرانی اور ناانصافیوں و گمراہ کن پروپیگنڈوں کے خلاف آواز اٹھائی وہ تا روز ابد مزاحمتی قائدین کے لئے ضرب المثل بن گیا۔

انہوں نے کہا کہ عبد الصالح امام موسیٰ کاظم کی مظلومانہ شہادت عباسی طاغوت کی ناکامی شکست ذلت اور پسپائی کا نتیجہ تھا اور امام کاظم علیہ السلام کی لازوال قربانیوں نے اسلام اور انسانیت کا احیاء کیا۔

مولانا نے کہا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو بہترین خراج عقیدت یہ ہے کہ آپ کی سیرت اور اسوہ پر من وعن عمل پیرا ہوجائیں۔

انہوں نے جموں و کشمیر میں نئے شراب خانے کھولنے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو مٹانے کی سازشیں ہورہی ہیں اور کشمیر کے نوجوان نسل کو شراب جیسے ناسور سے تباہ وبرباد کرنے کی درپردہ کوششیں جاری ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ شراب ام الخبائث مانا گیا ہے۔ ایک طرف سیکولرازم کے سب سے بڑے دعویدار ملک کو برائیوں سے پاک کرنے کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں وہی دوسری طرف ایک منظم سازش کے تحت معاشرے میں برائیوں کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اولیائے کرام کی سرزمین پر ام الخبائث کے مراکز کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا مولانا نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے پاک و صاف فضا کو شراب کی بدبو سے آلودہ کرنے سے گریز کریں اور شراب خانوں کا نیا پروپوزل فوری طور پر منسوخ کریں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .