۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
امام موسیٰ کاظم (ع) کی شہادت پر جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں آن لائن جلسہ سیرت کا انعقاد

حوزہ/ انچارج جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نص من اللہ معصوم اور صاحب کمال تھے، امام علیہ السلام نے اپنے والد امام جعفر صادق علیہ السلام اور جد بزرگوار امام محمد باقر علیہ السلام کے قائم کردہ نظام تعلیم کی پاسبانی کی اور اصحاب تربیت فرمائے۔ جب ہارون عباسی نے آپ کی امامت پر اعتراض کیا تو آپؑ نے فرمایا: میں دلوں پر امامت کرتا ہوں اور تم جسموں پرحکومت کرتے ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنو/ ساتویں امام حضرت باب الحوائج امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں آن لائن جلسہ سیرت منعقد ہوا۔ مولوی سید میثم رضا موسوی متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے جلسہ سیرت کا آغاز کیا۔ بعدہ مولوی نجیب حیدر متعلم جامعہ امامیہ نے امام موسی ٰکاظم علیہ السلام کی زیارت مع ترجمہ تلاوت کی۔ 

مولوی محمد تبریز متعلم جامعہ امامیہ اور مولوی محمد فہیم مبلغ جامعہ امامیہ نے بارگاہ امامت میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔ 

مولوی سید صفی حیدر رضوی متعلم جامعہ امامیہ اور مولوی محمد صادق متعلم جامعہ امامیہ نے تقریر کی جسمیں حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی حیات طیبہ کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اپنے صحابی جناب یونس کو نصیحت فرمائی کہ یہ دعا زیادہ زیادہ کیا کرو۔’’ اللهم لا تجعلني من المعارين، ولا تخرجني من التقصير‘‘ ( خدا یا ! مجھے وقتی اور کم ایمان والوں میں سے قرار نہ دے اور کبھی بھی مجھے اپنی کوتاہیوں کے اقرار کرنے والوں سے الگ نہ کر۔ ) وقتی ایمان جیسا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا ’’لوگ دنیا کے بندے ہیں اور دین انکی زبان کا لقلقہ ہے، یہ لوگ اس وقت دین کا دم بھرتے ہیں جب تک کہ انکی دنیا خطرے میں نہ ہو لیکن جب دنیوی مشکلات دامن گیر ہوتی ہے تو دینداروں کی تعداد بہت کم ہو جاتی ہے۔‘‘ ایسے لوگ ہر زمانے میں رہے جنکا دین و ایمان وقتی تھا جیسے حمید بن قحطبہ کہ اس نےاپنی دنیا کے لئے دین کا سودا کیا اور ۶۰ ؍ بے گناہ سادات کے خون سے اپنا ہاتھ رنگین کیا جس کے نتیجہ میں بندگی سے محرومی اور ابدی تباہی اس کا مقدر بنی لیکن جناب بہلول جیسے دینداروں نے اطاعت امامؑ میں مسند علم و فقاہت کو خیر باد کہا، اپنی دنیوی عزت و احترام کی قربانی دی، لوگوں نے مذاق اڑایا لیکن ابدی عزت، فضیلت، کرامت اور شرافت ان کا مقدر بن گئی۔

 مولانا سید منور حسین رضوی صاحب انچارج جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ امامت الہی منصب ہے میراث نہیں، امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے پہلے بڑے بیٹے ہی امام ہوتے تھے لیکن امام جعفر صادق علیہ السلام کے بڑے بیٹے جناب اسماعیل کی والد کی زندگی میں ہی وفات ہو گئی تھی اور انکی امامت کے قائل شش امامی کہلائے، اس کے بعد عبداللہ افطح تھےچونکہ وہ نہ انتخاب پروردگار تھے اور نہ ہی بے عیب تھے لہذا وہ بھی امام نہیں ہو سکتے تھے۔ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نص من اللہ معصوم اور صاحب کمال تھے، خود امام جعفر صادق علیہ السلام نے انکی امامت کا اعلان کیا تھا ۔ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اپنے والد امام جعفر صادق علیہ السلام اور جد بزرگوار امام محمد باقر علیہ السلام کے قائم کردہ نظام تعلیم کی پاسبانی کی اور اصحاب تربیت فرمائے۔ جب ہارون عباسی نے آپ کی امامت پر اعتراض کیا تو آپؑ نے فرمایا: میں دلوں پر امامت کرتا ہوں اور تم جسموں پرحکومت کرتے ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .