۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
سیمینار ’’حضرت ابوطالبؑ اولین مظلوم تاریخ‘‘ تنظیم المکاتب میں منعقد ہوا 

حوزہ/ اسلام کی اولین پناہ گاہ، محسن اسلام، کفیل و حامی رسولؐ حضرت ابوطالب علیہ السلام کے یوم وفات حسرت آیات پر جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں سیمینار ’’حضرت ابوطالبؑ اولین مظلوم تاریخ‘‘ منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ اسلام کی اولین پناہ گاہ، محسن اسلام، کفیل و حامی رسولؐ حضرت ابوطالب علیہ السلام کے یوم وفات حسرت آیات پر جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں سیمینار ’’حضرت ابوطالبؑ اولین مظلوم تاریخ‘‘ منعقد ہوا۔

مولوی محمد تقی جعفری متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے سیمینار کا آغاز کیا۔ مولوی علی محمد نقوی اور مولوی محمد صادق معروفی نے بارگاہ جناب ابوطالبؑ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا اور مولوی نجیب حیدر نے بعنوان’’حضرت ابوطالبؑ کی زندگی کے آخری لمحات‘‘ مقالہ پیش کیا ۔

مولانا محمد عباس معروفی مبلغ و استاد جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ خاصہ کے علاوہ عامہ کے علماء کی بھی ایک طویل فہرست ہے جو حضرت ابوطالبؑ کو مومن کامل مانتے ہیں اور ان کے ایمان کے منکر کو کافر جانتے ہیں ۔ جیسےجناب ابن ابی الحدید معتزلی نے بیان کیا کہ اگر جناب ابوطالبؑ اور آپؑ کے فرزند نہ ہوتے تو اسلام کا قیام ممکن نہیں تھا۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے روایت ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی خبر جناب فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا نے جناب ابوطالبؑ کو دی تو آپؑ نے فرمایا عنقریب اللہ تمہیں بھی ایک ایسا بیٹا عطا کرے گا جو اس مولود کا جانشین ہو گا۔ ‘‘ نقل کرتے ہوئے بیان کیا کہ آپ کامل الایمان اور عالم و حکیم تھے کہ عرب کے مشہور عالم و حکیم اکثم صیفی سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے علم و حکمت کہاں سیکھی تو انہوں نے جواب دیا : جناب ابوطالبؑ سے۔

مولانا فیروز علی بنارسی استاد جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ جناب ابوطالبؑ نے اپنی پوری زندگی اسلام اور رسولؐ اسلام کی حمایت میں بسر کی ۔ آپ عظیم شاعر تھے آپ کا دیوان معرفت خدا و رسولؐ کا بہترین وسیلہ ہے۔آپ نے نظم ونثر سے اسلام کااقرارکیا اور جان ، مال، اولاد اور آبرو سے اسلام و رسول ؐ اسلام کی حمایت اور پاسبانی کی کہ اگر آپ نہ ہوتے تو اسلام کا قیام و دوام ممکن نہ ہوتا لیکن افسوس ان تمام قربانیوں کے باوجود آج بھی لوگ آپ کے مومن ہونے کے منکر ہیں۔

مولانا سید تہذیب الحسن استاد جامعہ امامیہ نےبیان کیا کہ جب حضرت عبدالمطلب کا آخری وقت آیا تو آپؑ نے جناب ابوطالبؑ سے حضورؐ کے سلسلہ میں وصیت کی ۔ اس وقت حضورؐ کی عمر مبارک ۸ ؍ برس تھی۔ جناب ابوطالبؑ نے اس وقت سے لے کر اپنی زندگی کے آخری لمحات تک یعنی ۴۲ سال تک آپؐ کی حمایت اور حفاظت کی۔ اپنی جان ، مال، آبرو حتیٰ اولاد پر آپ کو فوقیت دی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .