حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رامپور/ ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام مکتب امامیہ رامپور کی جانب سے مسجد زہراؑ، امام بارگاہ ابوطالب ؑ، مقابر المومنین محلہ کلکتہ میں دو روزہ (۱۳ اور ۱۴ ؍ فروری) دینی تعلیمی کانفرنس کی پہلی نشست آج (۱۳ ؍ فروری) صبح دس بجے منعقد ہوئی۔
جس کا آغاز مولوی سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ جناب بلال مندراپالوی نے نعت رسول اکرمؐ پڑھی۔ مکتب امامیہ میمن سادات اور مکتب امامیہ مصطفیٰ آباد دہلی کے بچوں نے بہترین انداز میں تعلیمی مظاہر ہ پیش کیا۔
مولانا منظر علی عارفی صاحب نے تقریر کرتے ہوئے ادارہ تنظیم المکاتب کی خدمات کو بیان کیا اور تنظیم المکاتب کی نمایاں جدید خدمت ’’ای مکتب‘‘ کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ پیاسا کنویں کے پاس جاتا ہے، کنواں پیاسا کے پاس نہیں لیکن تنظیم المکاتب نے آن لائن تعلیم کا آغاز کر کے گھر گھر تک مکتب پہنچا دیا۔ بعدہ جناب اظہر اعجاز صاحب نے مدح اہلبیتؑ اور تعلیمی بیداری پر منظوم کلام پیش کیا۔
پہلی نشست کے آخر میں مولانا سید تہذیب الحسن صاحب نے مجلس عزا کو خطاب کیا جسمیں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی حدیث کی روشنی میں حصول علم کی تاکید کرتے ہوئے علماء سے رابطہ کی نصیحت کی۔
تصویری جھلکیاں: ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام رام پور میں دینی تعلیمی کانفرنس
نماز ظہر کے بعد دوسری نشست منعقد ہوئی ۔ جسکا آغاز مولوی میثم رضا موسوی متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ مولانا سید کیفی سجاد (انسپکٹر تنظیم المکاتب) نے نعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پڑھی۔ مکتب امامیہ حسین پور، مکتب امامیہ ابوطالبؑ سید چھپرا کرنال اور مکتب امامیہ بسولی ، مکتب امامیہ امام جعفر صادق علیہ السلام میمن سادات اور مکتب امامیہ اکبریہ مصطفیٰ آباد دہلی کے بچوں نے تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔
مولانا فیروز علی بنارسی صاحب قبلہ نے حضرت امام باقر علیہ السلام کی حدیث کی روشنی میں بیان کیا کہ بچوں کی دینی تربیت کی پہلی ذمہ داری والدین کی ہے۔ اور اس سلسلہ میں روایت بیان کی جسمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امیرالمومنین علیہ السلام سے والدین کی ذمہ داریوں کو بیان فرمایا تھا۔
دوسری نشست کے آخر میں مجلس عزا منعقد ہوئی جسے مولانا سید نعیم عباس صاحب قبلہ (نوگاوں سادات) نےخطاب کیا جسمیں دینی ماحول سازی میں ادارہ تنظیم المکاتب کے خدمات بیان کئے اور بانی تنظیم المکاتب مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ ، سرکار ظفر الملتؒ ،سرکار شمیم الملت دام عزہ اور تحریک دینداری کے دیگر بزرگان کی زحمات و خدمات کو یاد کیا۔
دینی تعلیمی کانفرنس کی تیسری نشست ۱۳ ؍ فروری کو شب میں سوا آٹھ بجے شروع ہوئی ۔ جسکا آغاز مولوی صفدر عباس صاحب فاضل جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ مکتب امامیہ ضبطی چھپرہ، مکتب امامیہ جٹ پورہ بجنورکے بچوں نے تعلیمی مظاہرہ پیش کیا ، مکتب امامیہ جٹ پورہ کی طالبات کے بہترین تعلیمی مظاہرہ پر خصوصی انعام سے نوازا گیا۔ جناب اظہر اعجاز صاحب اور جناب
مجیب صدیقی صاحب نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ مولانا سیدعلی محمد صاحب امام جمعہ رامپور نے سورہ علق کی آیات ’’پڑھو! اللہ کے نام سے جس نے تمہیں خلق کیا ہے۔ ‘‘ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے علم کی اہمیت کو بیان کیا۔
تیسری نشست کے آخر میں مولانا مرزا جاوید عباس صاحب نے محفل بیان میں حدیث ’’ما من رجل علم ولدہ القرآن‘‘ کی روشنی میں قرآن کریم کی فضیلت اور معلم قرآن کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب قرآن پڑھانے والے کو اللہ تاج عطا کرے گا تو جنھوں نے قرآن کو بچایا اورتعلیم کا انتظام کیا انکا کیا مرتبہ ہو گا؟ بچے کو اسکول بھیجنے سے پہلے قرآن پڑھائیں تا کہ وہ اسکول کے ماحول سے متاثر ہونے سے پہلے اپنے کو مسلمان سمجھے۔ جو بچی سورہ نور پڑھے گی وہ ماں باپ کے برقعہ پہنانے سے پہلے برقعہ کا مطالبہ کرے گی۔
دوسرے دن۱۴ ؍ فروری ۲۰۲۱ ء بروز اتوار صبح ساڑھے دس بجے پہلی نشست کا آغاز مولوی میثم رضا موسوی متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ مولوی سید صفدر عباس نے نعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پڑھی۔ مکتب امامیہ تحصیل بریلی، مکتب امامیہ چتوڑا مظفر نگر، مکتب امامیہ اکبریہ مصطفی آباد دہلی کے بچوں نے تعلیمی مظاہرہ کیا۔ جناب اظہر اعجاز صاحب نے ’’آو مکتب چلیں۔‘‘ نظم پڑھی۔ مولانا سید شوکت عباس صاحب نے تقریر کی جسمیں بیان کیا کہ صرف خود عبادت کرنا کافی نہیں ہے بلکہ دوسروں کو بھی عبادت گذار بنانا ضروری ہے۔
حجۃ الاسلام مولانا ممتاز علی صاحب نائب صدر تنظیم المکاتب نے حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام کی حدیث مَن مَشى إلى سُلطانٍ جائرٍ فَأمَرَهُ بِتَقوَى اللّه ِ و خَوَّفَهُ و وَعَظَهُ ، كانَ لَهُ مِثلُ أجرِ الثَّقَلَينِ مِنَ الجِنِّ و الإنسِ و مِثلُ أعمالِهِم ( جو بھی ظالم بادشاہ کے پاس جائے اوراسے تقوی الہی کی دعوت دے، ڈرائے اور نصیحت کرے تو اس کا اجر جن و انس کے اجر کے برابر ہو گا۔ ) کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ ولایت علیؑ سے صرف محبت علیؑ مراد نہیں بلکہ حکومت علیؑ ہے جس کا اعلان میدان غدیر میں ہوا۔ جس کا میں مولاہوں اس کے یہ علیؑ مولاہیں۔
مولانا ممتاز علی صاحب نے فرمایا کہ جس طرح عصری تعلیم ضروری ہے اسی طرح دینی تعلیم بھی ضروری ہے۔ اگر دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی ہو گی تو دینی تعلیم کا اثر پوری دنیا میں دکھے گا۔
سہ پہر میں تین بجے دوسری نشست کا آغاز مولوی سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ مکتب امامیہ اکروٹیہ، مکتب امامیہ جعفریہ کیتھوڑا، مکتب امامیہ امافہ سرسی، مکتب امامیہ انوارالعلوم محلہ شرقی سرسی، مکتب امامیہ حضرت ابوطالب جوالہ نگر، مکتب امامیہ باقرالعلوم بڈولی مظفرنگر، مکتب امامیہ جارچہ ضلع گوتم بدھ نگر، مکتب امامیہ اہلبیتؑ میمن سادات، مکتب امامیہ پتن ہیڑی کے بچوں نے تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔ جناب گلریز رام پوری صاحب نے علم و جہل کے عنوان پر منظوم کلام پیش کیا۔ مولانا سید فیض عباس صاحب نے تقریر کی ۔ جسمیں سورہ آل عمران آیت نمبر ۱۶۴ ’’لَقَدْ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتِهِۦ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِين‘‘ (اللہ نے مومنین پر احسان کیا کہ انہیں میں سے ایک کو رسول بنایا جو ان کے لئے آیات کی تلاوت کرتا ہے، انکا تزکیہ کرتا ہےاور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتاہے۔ جب کہ وہ اس سے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔ ) کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے روز ولادت دینی تعلیمی کانفرنس کا انعقاد علاقہ کی خوش قسمتی ہے، نبی کریم ؐ کی بعثت کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔
آخر میں مولانا علی حیدر غازی صاحب نے محفل کو خطاب کرتے ہوئے عقیدہ و عمل کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی کہ اگر نتیجہ حاصل کرنا ہے تو دونوں کو ساتھ ساتھ رکھنا ہو گا ۔
تیسری اور آخری نشست شب میں آٹھ بجےمنعقد ہوئی۔ جسکا آغاز مولوی سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ جناب سلمان سرسوی صاحب نے نعت رسول اکرم پیش کی اورپردہ کی اہمیت پر نظم پڑھی۔
مکتب امامیہ باقرالعلوم سرسی سنبھل، مکتب امامیہ حضرت ابوطالبؑ جوالہ نگر، مکتب امامیہ باقرالعلوم سرسی، مکتب امامیہ اکبریہ مصطفی آباد دہلی، مکتب امامیہ امافا سرسی کے بچوں نے تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔
مولانا فیروز عباس صاحب مبارکپوری جوائنٹ سکریٹری تنظیم المکاتب نے اپنی تقریر میں قرانی آیت ان الدین عند اللہ الاسلام(بےشک اللہ کے نزدیک دین فقط اسلام ہے۔) کو سرنامۂ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا اسلام کو کامل دین ماننے کے بعد بھی ہم اس پر فخر نہیں کر سکتے ہیں جب تک اسکے احکام کی مکمل پابندی نہ کریں اگر اسلام بہترین دین ہے تو اس دین کو بھی ماننا ہے اور اس دین کی بھی ماننا ہےتب حقیقی مسلمان بنیں گے۔امت کی اصلاح امام حسین علیہ السلام کے قیام کا مقصد ہے ۔
مولوی سید ظفر عباس مبلغ جامعہ امامیہ اور جناب مجیب صدیقی صاحب نے منظوم کلام پیش کیا آخر میں صدر ادارۂ تنظیم المکاتب سرکار شمیم الملت مولانا سید شمیم الحسن صاحب قبلہ نے مجلس کو خطاب فرمایا جسمیں قرآنی آیتـ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰٓي اٰدَمَ وَنُوْحًا وَّاٰلَ اِبْرٰهِيْمَ وَاٰلَ عِمْرٰنَ عَلَي الْعٰلَمِيْنَ (اللہ نے آدم، نوح ، آل ابراہیم اور آل عمران کو چنا اور انکو عالمین پر فضیلت عطا کی۔ ) کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ آیت میں دو نبی اور دو خاندان کے انتخاب کی بات کی گئی ہے ، یہاں نبیوں کا نام لینابطور نمونہ ہے اصل خاندان کا انتخاب ہے ، نام اس لئے لیا تا کہ خاندان کے لئے آدم مثال ہوں جنہیں اللہ نے تعلیم دی ہے۔
صدر تنظیم المکاتب نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت کی مناسبت سے امام علیہ السلام کی ایک حدیث کی روشنی میں بیان کیا کہ اگر انسان یہ دیکھنا چاہے کہ اس کے اندر نیکی پائی جاتی ہے یا نہیں تو وہ دیکھے کہ اسے خدا اور خدا کے فرمانبردار بندوں سے کتنی محبت ہے اگر محبت ہے تو وہ نیک ہے ورنہ نہیں۔
کانفرنس میں نظامت کے فرائض مولانا اعجاز حسین صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب نے انجام دئیے۔
واضح رہے کانفرنس سے قبل خادمان ادارہ نے سربراہ تنظیم المکاتب حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ کی قیادت میں مومنین کی بستیوں کا تبلیغی دورہ کیا ۔ جسمیں علمائے کرام نے تقاریر کیںاور مجالس عزا خطاب فرمائی۔