حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اہل بیت (ع)فاؤنڈیشن ہندوستان کے نائب صدر حجت الاسلام مولانا تقی عباس رضوی نے ماہ رجب کی آمد پر اپنے اظہار خیال کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رجب خدا سے تعلق بندگی استوار کرنے کا بہترین مہینہ ہے۔ خدا کی ذات سے رابطہ اور تعلق استوار کرنے سے ہی ہماری زندگی کی تمام سلوٹیں دور ہوں گی۔
مولانا موصوف نے کہا کہ موجودہ دور میں ہماری اور تمام امت مسلمہ کی سیاسی اور سماجی پریشانیوں اور روز مرہ مصائب و آلام کا سبب ہی خدائے واحد کی اطاعت و فرمانبرداری سے دوری اور قرآن و اہل بیت علیہم السلام کے دامن سے صحیح معنوں میں متمسک نہ ہونا ہے۔
حدیث میں ہے کہ : جو عمل نہیں کرتا اور صرف دعا مانگتا ہے وہ ایسا ہے جیسے بغیر کمان کے تیر چلانے والا ہے۔
مزید کہا کہ ماہ رجب کا مبارک مہینہ خوشی و مسرت میں خوش و مسرور، نذر و نیاز کے دسترخوان، محفل و میلاد کے مزین فرش اور بزم ولا سجانے کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے کردار و گفتار کو بھی سنوارنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ جس طرح سر کے بغیر بدن،خوشبو کے بغیر، پھول اور سوز و گداز کے بغیر عشق نامکمل ہے اسی طرح یہ مبارک مہینہ توبہ و استغفار اور خدا سے رابطے کے بغیر بے معنی ہے جیسا کہ رسول اکرم نے فرمایا : "رجب خدا کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ اور رمضان المبارک بندگان خدا کا مہینہ ہے۔
مولانا تقی عباس نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مہینہ میری امت کے لیے استغفار کا مہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو۔ نیز آپ ارشاد فرماتے ہیں: "جو شخص اس مہینے میں ایک دن روزہ رکھے تو گویا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے پورا مہینہ رروزہ رکھا ہو۔ یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں خداوندعالم نیکیوں کو دوبرابر کردیتا اور گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اس مہینے کی پہلی شب جمعہ کو لیلة الرغائب کہا جاتا ہے جس کے حوالے سے روایات میں مختلف اعمال اور آداب ذکر ہوئے ہیں۔ اس مہنیے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ جو ایام بیض کے نام سے معروف ہیں، میں اعتکاف جیسی عظیم سنت اور عبادت بھی انجام دی جاتی ہیں جو اسلامی عبادتوں میں ایک نمایاں حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ولایت و امامت کے اس مبارک و مسعود مہینہ میں ائمہ اطہار علیہم السلام کی فہرست میں سے بعض خصوصاً مولود کعبہ، نباض عالم، مولائے کائنات حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مبارک مناسبت ہے جن کی محبت و ولا میں رنگے مؤمنین و مولائیوں کو یہ بات ملحوظ خاطر رکھنے کی ہے کہ آسمان ولا کا مہہ کامل، امام الاولیاء جیسی کائنات کی عظیم ہستی خالق و مخلوق کے درمیان رابطے استوار کرنے کی ایک کڑی ہیں اور عالم امر سے عالم حشر تک خالق و مخلوق کےدرمیان واسطہ فیض الہی ہیں۔
لاکھ اصرار کئے جائیں کے ہم جانتے ہیں
یا علی لوگ تجھے آج بھی کم جانتے ہیں
آپ کا تذکرہ ہی وہ راستہ اور دروازہ ہے، جو اﷲ جل جلالہ اور اس کے بندے کے درمیان کھلا ہوا ہےاور انہی کے ذکر و فکر سے لوگ اس کی بارگاہِ عالی تک پہنچتے ہیں اور جو لوگ ان کے ذکر و فکر سے اعراض کرتے ہیں اور ان سے غافل ہوجاتے ہیں تو پھر فیض الہی کا یہ دروازہ بند ہوجاتا ہے...لہذا تیرہ رجب کے پرمسرت و سعید موقع کے اعمال کو دیگر مصروفیات میں مصروف رہ کر ہرگز ضائع نہ کریں کہ اس باسعادت دن میں جب بھی اور جہاں بھی عاشقان امیر المؤمنین علیہ السلام بیٹھ کر آنحضرت کے ساتھ اﷲ عزوجل کا ذکر کرتے ہیں تو لازمی طور پر فرشتے ہر طرف سے ان کے گرد جمع ہوجاتے ہیں اور ان کو گھیر لیتے ہیں اور رحمت الٰہی ان پر چھا جاتی ہے اور ان کو اپنے سائے میں لے لیتی ہے اور ان پر سکینت کی کیفیت نازل ہوتی ہے اور اﷲ اپنے ملائکہ مقربین میں ان کا ذکر فرماتا ہے۔
آخر میں کہا کہ عالم اسلام کی ہر فرد خصوصآ شیعیان امیر المومنین اور آپ تمام قارئین کرام کو اس مبارک مہینہ کا ہر مبارک دن بالخصوص جشنِ مولود کعبہ مبارک ہو۔
یہ کائنات عقیدت بڑی امان میں ہے
علی کا واسطہ جب تک کہ درمیان میں ہے
علی وکعبہ ملے دو ہی محترم ایسے
کہ جو کشش ہے مکیں میں وہی مکان میں ہے