۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا احمد علی عابدی

حوزہ/ وکیل مطلق آیۃ اللہ سیستانی ہندوستان نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ کسی گھر میں رشتہ کرنے سے پہلے نہ ہی اسکی دولت دیکھنا چاہئے اور نہ ہی صورت وحیثیت دیکھنا چاہئے بلکہ اس کے خانوادے کی شرافت اور تہذیب دیکھنا چاہئے کیونکہ اگر لڑکی تعلیم یافتہ، مہذب اور شریف ہوئی تو وہ اپنی اولاد کو بھی تعلیم یافتہ اور مہذب بناۓ گی اور اس کی اچھی تربیت کر سکے گی۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پٹنہ/ ماں ایک ایسی محسنہ ذات کا نام ہے جس کے احسان کا بدل کوئی اولاد نہیں چکا سکتی جس طرح ایک بندہ اپنے خدا کی عبادت کا حق ادا نہیں کر سکتا اسی طرح کوئی اولاد اپنی ماں کے احسان اور اس کی قربانیوں کاحق ادا نہیں کرسکتی۔ اللہ نے ماں کا مرتبہ باپ سے زیادہ رکھا ہے اور اسی کے قدموں کے نیچے جنت بھی ہے کیونکہ ایک باپ کی ذمہ داری پچے کی پیدائش کے بعد شروع ہوتی ہے جبکہ ماں کی ذمہ داری نو مہینے پہلے سے ہی شروع ہوجاتی ہے اور وہ بطن میں پرورش پانے والے بچے کا ہر پل خیال رکھتی ہے، اسے غذا فراہم کرتی ہے، اس کے حیات کی بقا کے لئے ہر طرح کی مصیبتوں اور رشتوں کو برداشت کرتی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید احمد علی عابدی وکیل آیت اللہ سیستانی ہندوستان و پرنسپل حوزہ علمیہ جامعہ امیرالمونین علیہ السلام نجفی ہاؤس ممبئی نے اتوار کی دیر رات امام باندی بیگم امام بارگاہ گلزار باغ پٹنہ میں شاہ جہاں مرحومہ جو شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین سید افضل عباس کی خوشدامن تھیں سے کیا۔

مولانا احمد علی عابدی نے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک اچھی ماں ہی اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرسکتی ہے۔ کیونکہ ایک بچہ اپنی ماں کی گود میں ہی پروان چڑھتا ہے اور سب سے زیادہ وقت وہ اپنی ماں کے ساتھ ہی گزارتا ہے۔اس لئے کسی گھر میں رشتہ کرنے سے پہلے نہ ہی اسکی دولت دیکھنا چاہئے اور نہ ہی صورت وحیثیت دیکھنا چاہئے بلکہ اس کے خانوادے کی شرافت اور تہذیب دیکھنا چاہئے کیونکہ اگر لڑکی تعلیم یافتہ، مہذب اور شریف ہوئی تو وہ اپنی اولاد کو بھی تعلیم یافتہ اور مہذب بناۓ گی اور اس کی اچھی تربیت کر سکے گی۔ 

انہوں نے اپنی خطابت کے دوران معاشرے کے ذہن کو بیدار کرنے، ایک بہتر مسلمان بننے اور خدا، رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اھلبیت علیہم السلام سے متمسک رہتے ہوئے نیک عمل انجام دینے کی تلقین کی۔ 

نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے مولانا عابدی نے تعلیم کے میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کی اپیل کی مجلس کے آخر میں مولانا موصوف نے شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا ذکر کرتے ہوۓ مجلس  کو تمام کیا۔

مجلس کی ابتداء سید جرار حسین نقوی کی سوز خوانی سے کی گئی، وہیں پیش خوانی سید ذیشان عباس نے کی جبکہ مرثیہ خوانی کے فرائض سید محسن علی ببلو معصومی نے انجام دیے۔ پروفیسر سید عین الحسن (جے این یو، نئی دہلی) نے اپنے مخصوص انداز اور لب ولہجہ میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا مجلس میں شہر اور بیرون شہر کے کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی اور مرحومہ کی مغرفت کیلئے دعا کی۔ آخر میں شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین سید افضل نے سب کا شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .