حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ یوم ولادت با سعادت حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور یوم قیام جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب کے موقع پر بانیٔ تنظیم المکاتب ؒ ہال میں سیمینار منعقد ہوا۔ جسکا آغاز مولوی عطا عابد متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔
طلاب جامعہ امامیہ مولوی سید عامر عباس ، مولوی سہیل مرزا ، مولوی ایاز رضوی نے بارگاہ امام رؤوفؑ میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا اور مولوی محمد تبریز، مولوی سید رضا موسوی اور مولوی حسین عباس نے مقالات پیش کئے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے امام علی رضا علیہ السلام کی حدیث ’’اللہ اس بندے پر رحمت نازل فرمائے جو ہمارے امر کو زندہ کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ ‘‘ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ علوم آل محمد علیہم السلام کو سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے والے رحمت خدا سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ بغیر کسی کمی اور زیادتی کے معصومین علیہم السلام کے کلام کو دنیا کے سامنے پیش کریں ۔ تا کہ جب لوگوں تک خالص پیغام پہنچے گا تو وہ ہدایت یافتہ ہوں گے اور پیروی کریں گے۔
مولانا ڈاکٹر منظر علی عارفی استاد جامعہ امامیہ نے امام علی رضا علیہ السلام کے فضایل بیان کرتے ہوئے جامعہ امامیہ کے امتایازات اور خدمات پر روشنی ڈالی۔ قیام جامعہ امامیہ سے طلاب کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر خصوصی توجہ جامعہ امامیہ کا امتیاز ہے۔
مولانا سید ممتاز جعفر نقوی مربی اعلیٰ جامعہ امامیہ نے امام علی رضا علیہ السلام کی علمی سیرت کو بیان کرتے ہوئے طلاب و افاضل جامعہ امامیہ کی ہمہ گیر خدمات پر روشنی ڈالی۔
مولانا ممتاز علی نائب صدر تنظیم المکاتب (امام جمعہ امامیہ ہال دہلی) نے بیان کیا کہ جب امام علی رضا علیہ السلام مدینہ سے مرو پہنچے تو مامون نے آپ ؑ سے کہا ’’میں اپنے آپ کو خلافت سے معزول کرتا ہوں اور خلافت کو آپ کے سپرد کرتا ہوں‘‘ امام ؑ نے منع کر دیا جب اس نے اصرار کیا تو فرمایا: اگر یہ لباس خلافت خدا نے تجھے پہنایا ہے تو تمہیں کس نے حق دیا کہ تم دوسرے کو دے دو اور اگر یہ خلافت تمہارا حق نہیں تو تم کسی دوسرے کو کیسے دے سکتے ہو۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے امامت و خلافت الہی منصب ہیں اللہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ سیمینار میں نظامت کے فرائض مولانا منظر علی عارفی نے انجام دئیے۔