حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو۔ صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کے موقع پر جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں جلسہ سیرت منعقد ہوا۔
مولوی علی رضا متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے جلسہ کا آغاز کیا۔بعدہ طلاب جامعہ امامیہ مولوی محمد فہیم ، مولوی محمد اصغر، مولوی سید راہب حسن، مولوی محمد طہ، مولوی محمد حیدر، مولوی سید محمد حسنین، مولوی سیدحسن حیدر، مولوی ریحان عباس، مولوی شیخ علی عباس اور مولوی ناصر حسین نے تقاریر کیں۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول روایت ’’جب ملائکہ نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے نور کو دیکھا تو اللہ نے ملائکہ کو وحی کی کہ یہ نور میرے نور سے ہے، اسکو میں نے آسمان پر سکونت دی اور اپنی عظمت سے خلق کیا۔ یہ انبیاء میں سے (آخری) نبی ؐ کے صلب سے ظاہر ہو گا ۔ اس کو میں نے تمام انبیاء پر فضیلت دی، اس نور سے ائمہ کے نور ظاہر ہو ں گےجو میرے امر کے لئے قیام کریں گے، میرے حق کی جانب ہدایت کریں گے، میں ان (ائمہ ہدیٰ علیہم السلام ) کو سلسلہ وحی کے خاتمہ کے بعد زمین پر اپنا خلیفہ بناؤں گا۔ ‘‘ کو بیان کرتے ہوئے اسکی وضاحت کی۔
مولانا فیروز علی بنارسی صاحب استاد جامعہ امامیہ نے جن طلاب نے تقاریر کی، انکی اصلاح کرتے ہوئے انکو مفید نکات کی جانب متوجہ کیا۔ منبر پرآنے والوں کی ذمہ داریوں کو بیان کرتے ہوئے طلاب کو نصیحت کی کہ منبر پر آنے سے پہلے مطالعہ کریں، فکر کریں۔ اگر ہم کسی بزرگ کی تقریر نقل کر بھی رہے ہیں تو خیال رکھیں کہ آیات، احادیث اور روایات و واقعات کو ایک بار خود بھی کتابوں میں دیکھیں ۔
مولانا سید منور حسین رضوی انچارج جامعہ امامیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور حدیث ’’بےشک اللہ اس سے راضی ہوا جس سے فاطمہؑ راضی ہوئیں اور اللہ اس سے ناراض ہوا جس سے فاطمہؑ ناراض ہوئیں۔‘‘ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ اللہ کے رضا اور غضب کا محور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں۔ نیز طلاب کو تقریر سے مربوط ضروری نکات کی جانب رہنمائی کی۔