۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا مسرور عباس انصاری

حوزہ/ آج امام کاظم علیہ السلام کے پیروکار دنیا بھر میں ظالم قوتوں کو للکار رہے ہیں اور خوشی خوشی سے زندانوں کو گلے لگارہے ہیں لیکن ظالم و جابر کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کررہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/اسیر بغداد،باب الحوائج حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کے زیر اہتمام دیور پریہاس پورہ میں مجلس عزاء برگزار ہوئی جس میں وادی کے طول و ارض سے آئے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کرکے امام العصر اور آپ کے نائب ولی امر المسلمین کو پرسہ پیش کیا۔مجلس کا آغاز صبح دس بجے تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد وقفہ نماز کو چھوڑ کر دن بھر زاکرین نے روایتی انداز میں مرثیہ خوانی کی۔

مجلس کے اختتام پر اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے عزاداروں کے جم غفیر سے خطاب کیا اپنے خطاب میں مولانا مسرور عباس انصاری نے آفتاب امامت کے ساتویں تابناک اختر حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی سیرت کے مختلف گوشوں کو اجاگر کیا ۔مولانا نے کہا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام صبر و استقامت کا کوہ گراں تھے جن کی زندگی بے پناہ سختیوں اور اذیتوں میں گزری لیکن اپنے امت کی رہنمائی اور رہبری میں تھکاوٹ کا احساس تک بھی نہ کیا۔

مولانا نے کہا کہ باب الحوائج امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اخلاق و اخلاص، صبر و رضا، شجاعت و سخاوت، عزم واستقلال اور اہلیثار و قربانی کے جامع اور مجسم مثال تھے جنھوں نےزندگی کے تمام آرام اور آسائشوں کو خدا تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا جوئی کے لیے قربان کیا اور بغداد کے بدنام زمانہ قیدخانوں میں مقدس زندگی کا ایک ایک لمحہ اسلام و مسلمانوں کی سربلندی کے لئے قربان کیا اور اپنے جد بزرگوار حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کا مشن مقدس اس تاریک ترین دور میں تاریک ترین قیدخانے میں جاری وساری رکھا ۔

انہوں نے کہا کہ امام موسیٰ کاظم اپنے جد و اجداد کی طرح بلند و بالا روحانی کمالات اور فضائل کے مالک تھے۔باب الحوائج کی زندگی جرأت حق کا ایک اعلیٰ نمونہ تھی۔عباسی ظالم جابر اور ناجائز حکمرانوں کی جانب سے ڈھائے جانے والے مصائب و آلام کے بے پناہ سیلاب میں بھی امام کاظم علیہ السلام مضبوط پہاڑ کی طرح اپنی جگہ ثابت رہے۔

مولانا مسرور عباس نے کہا کہ عباسی جابر ظالم اورمطلق العنان حکومت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے فضائل و کمالات اور صبر و استقامت سے بوکھلاہٹ کے شکار ہوئی جس کے باعث انہیں نے امام کاظم علیہ السلام پر مصائب کے پہاڑ ڈھا کر انہیں بے دردی کے ساتھ شہید کیا اور بعد از شہادت آپ کے جسد مطہر کو بغداد کے پل پر بے غور و کفن چھوڑا ۔

انہوں نے کہا کہ آج امام کاظم علیہ السلام کے پیروکار دنیا بھر میں ظالم قوتوں کو للکار رہے ہیں اور خوشی خوشی سے زندانوں کو گلے لگارہے ہیں لیکن ظالم و جابر کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کررہے ہیں ۔مولانا نے کہا کہ کلی طور پر امام موسیٰ کاظم کی سیرت اور آپ کا اسوہ حسنہ تمام عالم بشریت بالخصوص مزاحمتی ورلڈ کے لئے ایک کامل ضابطہٴ حیات اور دستور ہے۔

انہوں نے آپ کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی پرزور تلقین کی ۔ مجلس کے اختتام پر شبیہ طابوت کا جلوس نکالا گیا جس میں ماتمی دستوں نے نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرکے باب الحوائج کو پر نم آنکھوں سے خراج عقیدت پیش کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .