۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مهدی احدی

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم کے معلم اخلاق نے کہا: امام موسی کاظم علیہ السلام کی قید کے طولانی ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کسی مسلمان میں یہ جرأت نہیں تھی کہ وہ امام(ع)  کو شہید کرے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر امام(ع) کو شہید کریں گے تو خود نابود ہو جائیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین احدی نے حضرت حرم حضرت معصومہ (سلام اللہ علیہا) میں امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کے ایام کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: امام موسی کاظم علیہ السلام نے اپنے بعض شیعوں کو خطاب کر کے فرمایا: خدا سے ڈرو اور حق بیان کرو اور ڈرو مت کیونکہ حق کو چھپایا نہیں جاسکتا اور حق تمہیں نجات دیتا ہے اور باطل کو چھوڑ دو حتی کہ گمان کرو کہ تمہاری راہ نجات باطل میں ہے کیونکہ یہ باطل ہے جو درحقیقت انسان کو ہلاک کر دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: باطل ہرگز شیرین نہیں اور باطل کی مٹھاس عارضی اور وقتی ہے اوروہ  بہت جلد ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا: پنہانی اور حرام روابط اور ناجائز راستے سے درآمد حاصل کرنا انسان کی نابودی کا باعث ہیں۔

حجت الاسلام احدی نے کہا: امام موسی کاظم علیہ السلام نے سورہ نساء کی آیت نمبر 54 کی تفسیر میں اس مطلب کی جانب اشارہ کیا ہے کہ "اولیاء خدا اور شیعیان اہلبیت(علیہم السلام) سے لوگ اس لئے ہمیشہ حسد کیا کرتے تھے کیونکہ خداوند عالم نے ان کے لئے بہشت آمادہ کر رکھی تھی اور خدا کا فضل و کرم ان کے شامل حال رہتا تھا"۔

انہوں نے بزرگ شیعہ فقہاء اور مجتہدین کے معنوی اور عرفانی حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: شیخ مفید وہ شخص ہیں کہ جن کے متعلق امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) نے ایک خط میں فرمایا: "وہ گناہ کرنا نہیں جانتے"۔ یا آیت اللہ بروجردی کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ ایک مرتبہ ایک خطیب منبر سے آیات قیامت کی تلاوت کر رہا تھا کہ وہ بے ہوش ہو کر زمین پر گر گئے۔ یا آیت اللہ بہجت اپنی نماز کے قنوت میں ایسا گریہ کیا کرتے تھے کہ آپ کی اقتدا کرنے والے بھی زار و قطار سے رونے لگ جاتے۔

حوزہ علمیہ قم کے اس معلم اخلاق نے کہا: امام موسی کاظم علیہ السلام کے علم و فضل کی وجہ سے ہمیشہ انہیں اذیتیں پہنچائی جاتیں اور ان کے زندان کا دورانیہ اس لیے طولانی تھا کہ کسی مسلمان میں یہ جرأت نہیں تھی کہ وہ امام(ع) کو شہید کرے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر امام(ع)  کو شہید کریں گے تو خود نابود ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا: عیسیٰ بن جعفر امام موسی کاظم علیہ السلام کا پہلا زندان بان تھا اس نے آپ کو شہید کرنے سے انکار کیا۔ دوسرا شخص فضل بن ربیع تھا کہ جس نے کہا اگر انہیں باہر نہ لے جایا گیا تو میں انہیں آزاد کر دوں گا۔ تیسرا شخص فضل بن یحیی تھا کہ وہ حتیٰ امام(ع) کو زندان بھی نہیں لے گیا بلکہ اس نے امام(ع) کو اپنے گھر پر رکھا۔ آخر کار ہارون الرشید نے امام(ع) کو سندی بن شاہق نامی ایک یہودی کے سپرد کیا اور اس نے امام(ع) کو شہید کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .