حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کل شب گاؤں تھیتکی میں امام حسینؑ اور ان کے اصحاب باوفا کے دسویں کی مناسبت سے اندر امامبارگاہ میں تاریخی مجلس کا انعقاد ہواجس میں عزاداران امام مظلوم کربلا نے اشک و ماتم کا نذرانہ پیش کیا۔ مجلس میں سوزخوانی و مرثیہ خوانی کے فرائض استاد سید غضنفر علی کی نیابت میں ان کے فرزند جناب سید حسین سعید اور ان کے ہمنوا نے انجام دیے۔
انہوں نے سوز و سلام کے بعد ’’جب سناں پر سر شبیر کو معراج ہوئی‘‘کے مطلع والا مرثیہ پڑھاجس پر حاضر سوگواروں نے آہ و بکا کیا۔مرثیے کے بعد مجلس کو مولانا سید محمد باقر مسند نے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ فرمان نبوی کے پیش نظر اللہ اس سے محبت کرتا ہے جو امام حسین سے محبت کرتا ہےالبتہ محبت کے ساتھ اہل بیت کی معرفت بھی ضروری ہے کیونکہ وہ محبت بہت عظیم ہوجاتی ہے جو معرفت کے ساتھ ہوتی ہے۔
انہوں نےمحدث دہلوی کی کتاب سر الشہادتین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امام حسن اور امام حسین کی شہادت در حقیقت پیغمبر اسلام کی شہادت ہےاس لیےحضرات حسنین کے قاتل درحقیقت رسول کے قاتل ہیں اور مستحق لعنت بہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر عزاداری کو زیادہ موثر بنانا ہے تو اپنے اندر دینی معرفت پیدا کرنی ہوگی اس لیے کہ دین کی معرفت اور تعلیمات آل محمد کی کماحقہ شناسائی کے بغیرانسان یا دہشت گرد بنتا ہے یا اخباری و ملنگی اور یہ دونوں ہی اسلام کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔آخر میں انہوں نے کربلا والوں کے مصائب بیان کیے جس پر عزاداروں نے گریہ کیا اور پرسہ پیش کیا۔
مجلس میں مولانا سید محمد سعید، مولانا سید محمد عالم،سید بہادر عباس متولی، سید افسر متولی، ماسٹر سید حسن علی، سید میثم رضا، انجینئر سید محور عباس، سید اکبر، سید علی سعید، سید عابد سعید، سید محمد اطاعت، سید ضامن عباس، سید محمد کاشف، سید محمد باقر متولی، سید اعیان اصغر، سید یعسوب مہدی، سید محمد حیات، سید محمد طاہر، سید محمد مرغوب،سید علی واصل سلمہ، سید محمد ابان سلمہ وغیرہ نے شرکت کی۔ یہ اطلاع انجمن سعیدیہ کے میڈیا انچارج سید حسن سعید نے دی۔