۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
مجلس

حوزہ/ مولانا نامدار عباس نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حسن ظن عام انسان سے رکھا جائے تو عطا میں کمی نہیں ہوتی اسی طرح اگر خداوند سبحان سے اچھا گمان رکھا جائے تو دنیا و آخرت کی سعادت انسان کو نصیب ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رامپور منگورا ڈیلا(امبیڈکرنگر):رسول اکرم(ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی شہادت کے المناک موقع پر ہر سال کی طرح امسال بھی عزائے فاطمی کا پر شکوہ اہتمام عالم اسلام کو دعوت فکر دے رہا ہے کہ کیوں بنت پیغمبر(س) محض اٹھارہ برس کی عمر میں عصا بردار نظر آئیں اور شب کے سناٹے میں سپرد لحد کی گئیں۔

خانوادہ محمد اظہر مرحوم کی جانب سے ہونے والی ان مجالس عزا سے مولانا سید نامدار عباس (دہلی) اور مولانا سید عزادار حسین(دہلی) نے خطاب فرمایا۔پہلی مجلس سے خطاب کے دوران مولانا نامدار عباس نے بیان کیا کہ حسن ظن عام انسان سے رکھا جائے تو عطا میں کمی نہیں ہوتی اسی طرح اگر خداوند سبحان سے اچھا گمان رکھا جائے تو دنیا و آخرت کی سعادت انسان کو نصیب ہوتی ہے۔جناب زہرائے مرضیہ کے مصائب بیان کرتے ہوئے مولانا موصوف نے بیان کیا کہ بعد شہادت فاتح خیبر علی مرتضی نے جس انداز سے شہزادی کو وداع کیا وہ آپ کی مظلومیت اور تنہائی کو سمجھنے کے لئے کافی ہے۔

دوسری مجلس عزا کا آغاز اول وقت مولانا نور الحسن کربلائی کی امامت میں با جماعت نماز ظہرین کے بعد جناب محفوظ سلطانپوری کی پیش خوانی سے ہوا۔مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید عزادار حسین نے کثیر تعداد میں موجود عزاداروں سے نصیحت آمیز لہجہ میں کہا کہ قرآن مجید سے مانوس ہونے کی ضرورت ہے تاکہ شہزادی کونین آپ سے خوش رہیں۔تسبیح فاطمہ زہرا پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے آپ نے یاد خدا کی اہمیت پر بصیرت افروز بیان سے نوازا ۔مولانا سید عزادار حسین نے امام صادق کی حدیث بیان کی کہ مولا کا فرمان ہے ہر نماز کے بعد تسبیح فاطمہ میری نظر میں ایک دن میں ہزار رکعت نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔مولانا عزادار حسین نے مصائب کا آغاز ہی کیا تھا کہ سینکڑوں عزاداروں کا شور گریہ بلند ہو گیا۔

قابل ذکر ہے کہ حسینیہ زہرا میں ہونے والی ان مجالس کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا بعدہ انجمن رونق اسلام مصطفی باد جلالپور کے سوزخوان حضرات نے سوزخوانی کی۔جس کے بعد جناب منور جلالپوری نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔حسینیہ زہرا میں علماء،مراجع اور شہداء کی تصاویر نیز عزائیہ بینر نے فضا کو روحانی بنا رکھا تھا۔

رام پور منگورا ڈلا ضلع امبیڈکر نگر میں سالانہ عزائے فاطمی کا اہتمام اس اعتبار سے ممتاز نظر آتا ہے کہ وہاں آئیے دین و شریعت جانیں جیسے بینر تلے مولانا سید حیدر عباس رضوی و دیگر علماء کرام کی رہنمائی میں مومنین اپنی دینی،اخلاقی،سیاسی،سماجی اور اعتقادی علمی تشنگی کو دور کرتے ہیں۔اس بار بھی گذشتہ برسوں کی طرح مرد وزن نے اس کیمپ میں مراجعہ کیا اور مسائل کا حل دریافت کیا۔اکبرپور،فیض آباد،انائو،اعظمگڑھ،لکھنؤ وغیرہ سے آئے مومنین نے اس کیمپ سے بھرپور استفادہ کیا۔اندرون خانہ خواتین نے مجلس فاطمی کا اہتمام کیا بعدہ شبیہ تابوت برآمد ہوئی۔

سالانہ عزائے فاطمی کے گیارہویں دور کا اختتام حضرت فاطمہ زہرا کی زیارت کی قرائت پر ہوا۔لائیو عزاداری جلالپور یوٹیوب چینل پر مکمل پروگرام براہ راست نشر ہوا۔خانوادہ محمد اظہر مرحوم نے مہمان علماء کرام سمیت تمام مومنین و مومنات کا بالعموم اور بنگال سے آئے عزاداروں کا بالخصوص صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .