۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی

حوزہ/ آج دنیا تکاثر سے پریشان ہے۔قرآن مجید میں دو مقامات پر تکاثر کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ایک عرب سے زیادہ کی آبادی والے عزیز ملک ہندوستان میں پونجی محدود افراد کے ہاتھوں میں جبکہ اکثریت پریشان حال یہ تکاثر ہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پونہ،مہاراشٹرا/بنت پیغمبر،زوجہ حیدر،مادر شبیر و شبر حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی یاد ان دنوں دنیا بھر میں منائی جا رہی ہے۔اسی سلسلہ میں جنیر ضلع پونہ مہاراشٹرا کی وسیع و عریض شیعہ جامع مسجد میں سلسلہ وار مجالس عزائے فاطمی کا اہتمام کیا گیا ہے۔

کوثر باعث رحمت جبکہ تکاثر باعث زحمت: مولانا سید حیدر عباس رضوی

بیس دنوں پر مشتمل ان مجالس فاطمی میں سیرت بنت پیغمبر اعظم کو پیش کرنے نیز شہزادی کونین پر پڑنے والی مصیبتوں کا تذکرہ کرنے کی خاطر مولانا سید حیدر عباس رضوی(لکھنؤ)،مولانا غلام رسول نوری(کشمیر)،مولانا سید ضمیر حیدر(الہ باد) اور مولانا اظہر علی عابدی(علی پور،بنگلور) ان مجالس عزا سے خطاب کریں گے۔

سلسلہ کے پہلے خمسہ مجالس سے خطاب کے دوران مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے منفرد اور پر اثر انداز بیان سے دینی معارف اور فاطمی سیرت پیش کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے سورہ کوثر کے ضمن میں بیان کیا کہ قرآن مجید کا سب سے مختصر سورہ عظیم مطالب کا حامل ہے۔کوثر کے معنی فخر الدین رازی جیسے بزرگ عالم اہلسنت نے ۱۵ عدد بیان کئے اور پھر ساتھ میں تاکید کی کہ بنی امیہ کا نام و نشان مٹ گیا لیکن کائنات کے گوشہ گوشہ میں نسل فاطمی کے چراغ روشن ہیں جبکہ مسلسل انہیں شہید کیا جاتا رہا ہے۔

مولانا موصوف نے اضافہ کیا کہ آج دنیا تکاثر سے پریشان ہے۔قرآن مجید میں دو مقامات پر تکاثر کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ایک عرب سے زیادہ کی آبادی والے عزیز ملک ہندوستان میں پونجی محدود افراد کے ہاتھوں میں جبکہ اکثریت پریشان حال یہ تکاثر ہی ہے۔

نبی اعظم کی اکلوتی بیٹی شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا کی سیرت بیان کرتے ہوئے ان مجالس میں مولانا سید حیدر عباس نے مختلف جہات سے گفتگو کی۔مولانا نے بیان کیا کہ ایک خطبہ فدک عالم اسلام مطالعہ کرے تو اندازہ ہوگا کہ بنت پیغمبر کا انداز خطاب کیا تھا۔اس ایک خطبہ کو سن کر ڈاکٹر عبد المنعم حسن جیسے سنی محقق مستبصر ہوئے اور کتاب لکھی بنور فاطمۃ اھتدیت۔

خطیب خمسہ مجالس مولانا سید حیدر عباس رضوی نے بڑی تعداد میں موجود عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے تاکید کی کہ رسمی دین کے بجائے عملی دینداری انسان کو محبوب کبریا بناتی ہے۔شہزادی کونین مادر عیسی جناب مریم کے بر خلاف متقدمین و متاخرین تمام خواتین کی سردار ہیں جسے سید محمود آلوسی جیسے مشہور اہلسنت مفسر نے خود تسلیم کیا ہے۔آج ضرورت ہے کہ ہم سیرت و کردار فاطمی سنیں،سمجھیں اور بی بی کے تعلیمات کو عملی جامہ پہنائیں۔

ایک حدیث کے ضمن میں مولانا سید حیدر عباس رضوی نے تاکید کی کہ علم،فاطمی میراث ہے۔البتہ علم ڈگریوں کا نام نہیں ہے۔بچوں کی اچھی تعلیم کے سلسلہ میں والدین کی ذمہ داری ہے کہ انہیں نظم و ضبط کے ساتھ اسکول بھیجیں تا کہ مستقبل تابناک ہو سکے۔

کوثر باعث رحمت جبکہ تکاثر باعث زحمت: مولانا سید حیدر عباس رضوی

مولانا موصوف نے ان مجالس میں مصیبت فاطمی کا تذکرہ کیا تو شور گریہ بلند ہوا۔ان مصائب کو سن کر پڑھ کر عالم اسلام سے یہ سوال کیا جانا چاہئے کہ کون تھے وہ لوگ جو فاطمہ زہرا کو رات میں غسل و کفن و دفن کی وصیت کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔کیونکر بنت فخر موجودات کا جنازہ شب کی تاریکی میں اٹھایا گیا اور علی جیسے فاتح و شجاع نے اس شہادت پر شدید گریہ کیا اور فرمایا اے فاطمہ تمہارے بعد میرا دم گھٹتا ہے۔

تمنائے زہرا کمیٹی جنیر پونہ کے ممبران کی اطلاع کے مطابق ۹ دسمبر سے شروع ہونے والی یہ مجالس ۲۸ دسمبر تک جاری رہیں گی۔۲۹ دسمبر کو دن میں ۳ بجے جلوس فاطمی برآمد ہوگا۔مولانا حیدر عباس رضوی کے بعد مولانا غلام رسول نوری کا بیان ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • سيد محمد اختر IN 10:54 - 2022/12/13
    0 0
    ہیڈینگ میں لفظ "پرشکوہ" سے آپ کی کیا مراد ہے?