۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا حیدر عباس رضوی

حوزہ/ بنت پیغمبر خاتم حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی پر سوز شہادت کے موقع پر دنیا بھر میں عزائے فاطمی کا اہتمام آج بھی عالم اسلام کو دعوت فکر دے رہا کہ ذرا غور کرے کہ کن اسباب نے شہزادی کونین بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زہرا کو محض اٹھارہ برس کی عمر میں عصا بردار کر دیا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرسی (سنبھل)/ بنت پیغمبر خاتم حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی پر سوز شہادت کے موقع پر دنیا بھر میں عزائے فاطمی کا اہتمام آج بھی عالم اسلام کو دعوت فکر دے رہا کہ ذرا غور کرے کہ کن اسباب نے شہزادی کونین بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زہرا کو محض اٹھارہ برس کی عمر میں عصا بردار کر دیا تھا۔ایام عزائے فاطمی کی مناسبت سے الحاج نقی زیدی کے ذریعہ گذشتہ سنوات کی طرح اس برس بھی خمسہ مجالس کا اہتمام کیا گیا ہے جسے خطاب کرنے کے لئے لکھنؤ سے جوانسال عالم دین جناب مولانا سید حیدر عباس رضوی تشریف لائے ہیں۔آیات و روایات اور تاریخ و سیرت کی روشنی میں منفرد طرز خطابت کے لئے مشہور مولانا موصوف نے بڑی تعداد میں موجود عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے قرآنی آیات کے ضمن میں فضیلت فاطمی پر روشنی ڈالی۔تفسیر فرات کافی کا حوالہ دیتے ہوئے خطیب مجلس نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث مبارکہ کی روشنی میں شب قدر اور جناب فاطمہ زہرا علیہا السلام کے درمیان پائی جانے والی شباہتوں کا تذکرہ کیا۔ساتھ ہی اضافہ کیا کہ اگر علماء کے بیانات،معصومین کے ارشادات و فرمودات نہ ہوتے تو فضیلت فاطمی کا ادراک ممکن ہی نہ تھا۔

مولانا سید حیدر عباس نے اپنے بیان میں اضافہ کیا کہ قرآن مجید نے جناب مریم کے تقریبا ۲۰ صفات بیان کئے جو بنت پیغمبر حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام میں بدرجہ اتم موجود تھے بلکہ بعض کمالات اور فضائل میں جناب زہرا،حضرت مریم سے برتری رکھتی ہیں جیسے جناب مریم کا دور جاہلیت میں آنا جبکہ جناب زہرا اسلام کے دور میں آئیں،جناب مریم اپنے دور کی خواتین کی سردار جبکہ جناب زہرا سیدہ نساء عالمیان ہیں۔ نسل پیغمبر کی بقا جناب زہرا کی مرہون منت جبکہ جناب مریم ملیکۃ العرب جناب خدیجہ کی خدمت کے لئے آئیں،جناب مریم کے پاس کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جبکہ مصحف فاطمہ موجود۔جناب مریم کا نام ان کی ماں نے رکھا جبکہ جناب فاطمہ کا نام اللہ تعالی نے منتخب کیا۔جناب مریم ملک الموت کو دیکھ کر بیہوش ہو گئیں جبکہ جناب زہرا موت کے ہنگام مسرور تھیں آپ کا ورد زبان تھا اللھم عجل وفاقی سریعا۔

مولانا سید حیدر عباس نے آیات قرآنی کے تناظر میں عظمت و فضائل فاطمی کو پیش کیا اور ساتھ ہی تاکید فرمائی کہ موجودہ دور میں ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ہم معصوم ہستیوں کو ہی اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں۔ وصیت فاطمی پر مشتمل مصائب سنتے ہی عزاداروں کا شور گریہ بلند ہوا۔

قابل ذکر ہے کہ مجلس عزا میں سوزخوانی کے فرائض جناب فرحت عباس اور انکے ہمنوا نے انجام دئیے۔ خمسہ مجالس فاطمی کا سلسلہ ۱۸ دسمبر تک امام بارگاہ شرقی سرسی سادات میں جاری و ساری رہے گا۔

حضرت زہرا (ع) کی شہادت عالم اسلام کے لئے لمحہ فکریہ: مولانا سید حیدر عباس رضوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .