۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
جلوس فاطمہ

حوزہ/ جلوس فاطمہ موضع گوری خالصہ سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ ہم عالیشان محلوں میں رہکر اسلام کی ٹھیکیداری کا شور مچاتے ہیں اور رسول اسلام کی بیٹی کی قبر آج بھی بے سایا ہے اور ہم اس پر احتجاج کرنا بھی گوارا نہیں کرتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الجواد فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بسلسلہ عزائے فاطمیہ ہر سال کی طرح امسال بھی ہندوستان کے متعدد مقامات پر مجالس و جلوس و مسابقات منعقد کیے گئے جن میں سوگواران جناب فاطمہ زہرا نے بڑی ہی عقیدت و احترام کے ساتھ شرکت کی اس سلسلے میں الجواد فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری مولانا سید مناظر حسین نقوی کے آبائی وطن گوری خالصہ میں بھی بڑی ہی تاریخ ساز جلوس فاطمہ برآمد ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں تمام مذاہب کے افراد نے شرکت کر کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیٹی کی شہادت کا پرسہ ان کے جد امجد و معصومین کی خدمت میں اشکبار ہو کر پیش کیا۔

اس موقع پر دوران جلوس پہلی تقریر خطیب البیت مولانا عازم حسین زیدی سیتھلی نے کی جس میں انہوں نے کہا کہ بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ ہم عالیشان محلوں میں رہکر اسلام کی ٹھیکیداری کا شور مچاتے ہیں اور رسول اسلام کی بیٹی کی قبر آج بھی بے سایا ہے اور ہم اس پر احتجاج کرنا بھی گوارا نہیں کرتے۔

جبکہ دوسری تقریر مولانا محمد حسین حسینی مظفرنگری نے کی جس میں انہوں نے کہا کہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا دنیا کی ایک ایسی، اکلوتی بیٹی ہیں کہ جن کے پدربزرگوار خاتم الانبیاء نے اپنی ماں کہا ہے اسی کے ساتھ جناب فاطمہ آپ کے سامنے آتیں تو اپنی مسند چھوڑ دیتے۔ 

جبکہ تیسری تقریر مولانا اطہر عباس زیدی مظفرنگری نے کی جس میں امت کی جانب سے بعد رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کئے گئے مظالم کا ذکر کیا، جس کو سن کر مومنین یا شہزادی یا فاطمہ کہہ کر گریہ کیا اس سلسلسہ آخری تقریر مولاناسید آفاق عالم زیدی سرسوی نے کی موصوف نے مصائب شہزادی کونین بیان کئے جس سے مومنین تڑپ تڑپ کر گریہ کرتے رہے۔

آخر میں جنرل سکریٹری مولانا مناظر نقوی نے امام زمانہ کی خدمت میں تعزیتی کلمات پیش کرتے ہوئے جلوس میں شریک علماء خطباء و سبھی مذاہب کے شریک افراد کا شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .