۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مغربی بنگال الیکشن

حوزہ/مسلم ووٹوں کی تقسیم کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال صرف مسلم ووٹرس کے ساتھ ہی کیوں ہوتا ہے۔ ہندو ووٹ بھی تقسیم ہوتا ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کولکاتا: طویل انتظار کے بعد فرفرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی نے اپنی سیاسی جماعت ''انڈین سیکولرفرنٹ'' کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی نوتشکیل شدہ سیاسی جماعت مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات میں آئین کے تحفظ، سماجی انصاف اور ہر ایک کی عزت کے نعرے کے ساتھ حصہ لے گی۔ ترنمول کانگریس نے عباس صدیقی کی سیاست کو پہلے ہی خارج کرچکی ہے اور الزام عاید کیا ہے کہ بنگال کی سیاست کو فرقہ واریت میں تبدیل کرنے کی یہ کوشش ہے۔

کلکتہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ریاست کے اقلیت، دلت اور آدی واسی حاشیائی کردار پر ہیں، ان کی سماجی و معاشی حالت انتہائی خراب ہے۔ اس لئے ہم نے اقلیت، دلت اور قبائلیوں کو انصاف دلانے کے لئے سیاسی جماعت کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین نے ہمیں یہ اختیار دیا ہے کہ ہم اپنے حقوق کے تحفظ اور سماجی انصاف کے حصول کے لئے اپنے طور جدوجہد کریں۔

بی جے پی کے ساتھ ساز باز ہونے کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی مجھ پر یہ الزامات عاید کر رہی ہیں مگر کوئی ممتا بنرجی سے بھی سوال پوچھے کہ دس سال قبل تک بنگال میں بی جے پی نہیں تھی مگر ان دس سالوں میں بی جے پی کیوں آگئی۔ کیا ممتا بنرجی ذمہ دار نہیں ہے۔ کیا ممتا برجی کی سیاسی پالیسیوں کے نتیجے کی وجہ سے بی جے پی کا عروج نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں ممتا بنرجی نے اقلیتوں، دلتوں اور قبائلیوں کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی ترقی کا کام نہیں کیا ہے۔ ممتا بنرجی نے اقتدار میں آنے سے قبل دس ہزار تعلیمی ادارے قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔مگر دس سالہ دور حکومت میں ممتا بنرجی نے اقلیتی ادارے میں ایک ہزار بھی تعلیمی ادارے قائم نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ ان دس سالوں میں ممتا بنرجی اور ان کی پارٹی کے لوگوں نے مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی انتہا پار کی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے فرفرہ شریف جاکر عباس صدیقی سے ملاقات کی تھی۔ پریس کانفرنس میں عباس صدیقی نے کہا کہ اویسی صاحب نے مجھ سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ انہیں بنگال سے متعلق معلومامات نہیں ہے۔ اس لئے میری قیادت میں وہ بنگال کے انتخاب میں حصہ لیں گے۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ میں ایک سیاسی جماعت تشکیل دینے جا رہا ہوں۔ اویسی نے کہا تھا کہ وہ اتحاد کرنے کو تیار ہے۔ اگر اویسی ہمارے اتحاد میں آتے ہیں ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ فرفرہ شریف کے ایک اور سینئر پیز زادہ طہ صدیقی جو عباس صدیقی کے چچا ہیں نے سنگین الزام عاید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی مسلم ووٹوں کی تقسیم کے لئے عباس صدیقی کو کھڑا کیا ہے اور بی جے پی فنڈنگ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرچہ انہیں طہ صدیقی کی حمایت حاصل نہیں ہے مگر ان کے الزامات بے بنیاد ہیں اور فرفرہ شریف کے دیگر تمام پیر زادہ کی حمایت حاصل ہے۔ عباس صدیقی نے کہا کہ جب ان کی پارٹی آج قائم ہوئی ہے تو پھر ہم نے روپے پہلے کیسے لے لئے۔

مسلم ووٹوں کی تقسیم کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال صرف مسلم ووٹرس کے ساتھ ہی کیوں ہوتا ہے۔ ہندو ووٹ بھی تقسیم ہوتا ہے۔ دوسرے یہ کہ اگر ممتا بنرجی کو مسلم ووٹ کی تقسیم کا خطرہ ہے اور وہ بی جے پی کو روکنا چاہتی ہیں تو وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ کیوں نہیں کر رہی ہیں۔ تاہم عباس صدیقی نے ممتا بنرجی کے ساتھ اتحاد میں شامل ہونے سے متعلق سوالات کو ٹال گئے۔

عباس صدیقی نے کہا کہ ان کی پارٹی بنگال کے دلت، قبائل اور اقلیت کو ساتھ میں لانے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ وہ بات چیت کرنے کو تیار ہیں اور وہ سیکولرازم کی بقا اور آئین کے تحفظ کے لئے اپنے عہد پر قائم رہیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .