حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تہران: ایرانی صدر نے ملک کے خلاف معاشی جنگ لڑنے والے شکست خوردہ عناصر کے مقصد کو ایرانی معیشت کی تباہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ایران کی تجارتی شراکت داروں کے نقطہ نظر میں تبدیلی آگئی ہے اور ایرانی معاشی تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر حسن روحانی نے گزشتہ روز اتوار کو گورنمنٹ اکنامک کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹرز کے 196 ویں اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے ایران کے خلاف معاشی جنگ کے سامنے مزاحمت کے ثمرات سے مستفید ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کی بھر پور کوشش پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے خلاف معاشی جنگ لڑنے والے شکست خوردہ عناصر کا مقصد ایرانی معیشت کی تباہی تھا، آج، وہ معاشی جنگ میں ایرانی قوم کی فتح کو عوام کے لئے بے نتیجہ اور تلخ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ملک کے معاشی کارکن اور عوام، روشن خیالی کے ساتھ ایسے بیانات اور اقدامات پر توجہ نہیں دیں گے اور اعتماد اور سکون سے اپنی سرگرمیاں مضبوطی کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کی توقعات کو کم کرنے اور آئل اور نان آئل مصنوعات کی برآمدات کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ساتھ ملک کی معاشی صورتحال بہتری کی طرف گامزن ہے۔
صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ اقتصادی منڈیوں کی اہمیت کے پیش نظر ان بازاروں میں سکون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناراض دشمن مثبت رجحان کو روکنے یا اس کی رفتار کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایران مخالف میڈیا، نفسیاتی جنگ کے وسیع پیمانے پر پروپیگنڈے کے ساتھ، وہ بنیادی طور پر ایرانی معیشت میں عدم استحکام لانے کی کوشش کرتے ہیں۔
صدر روحانی نے کہا کہ ایران کے خلاف ڈونالڈ ٹرمپ کی معاشی جنگ کی شکست سے اب ایران کی تجارتی شراکت داروں کے نقطہ نظر میں تبدیلی آگئی ہے اور ایرانی معاشی تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔