۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ویبینار

حوزہ/ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور یہاں سب کو مساوات کا حق حاصل ہے۔لہٰذا یہاں کسی کو کسی کے استحصال کی اجازت نہیں دی جاسکتی مگر جو لوگ اقتدار میں ہیں،وہ ہندو راشٹریہ کا نعرہ دے کر استحصال کی روش اپنا رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/آج فارم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمیٹی (ایف ڈی سی اے)کی جانب سے ایک ویبنار ''فرقہ وارانہ پولرائزیشن میں اضافے ہندوستان کے مستقبل کے لئے خطرہ'' کے عنوان سے منعقد ہوا۔اس ویبنار میں مختلف ریاستوں کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر اور ایف ڈی سی اے کے جنرل سکریٹری پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ ایف ڈی سی اے کو جسٹس وی ایم تار کونڈے، ڈاکٹر راجندر سچر، کلدیپ نیر، سوامی اگنی ویش، مولانا شفیع مونس جیسی شخصیات کے تعاون سے 1993 میں قائم کیا گیا تھا۔افسوس کی بات ہے کہ ان بانیوں میں سے اب کوئی بھی ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں۔

ایف ڈی سی اے کے قومی صدر پروفیسر مْچ کْند دوبے نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ پولرائزیشن کے ذریعہ اقلیتی طبقے کو ہراساں کرنا اورانہیں تشدد کا نشانہ بنانا، اس وقت ملک کا ایک اہم ایشو بن گیا ہے، ملک میں اقلیتیں خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔اس کی وجہ سے ملک کا مستقبل اندھیرے میں جارہا ہے اور جمہوریت کی قدریں پامال ہورہی ہیں۔ہم سب مل کر ملک کی جمہوریت اور ا?ئین کے اقدار کو بحال کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر پنیانی ایف ڈی سی اے صدر مہاراشٹرنے کہا کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں پولرائزیشن کا ماحول ہے، ہندوستان میں ہندو دھرم کے نام پر جو فرقہ واریت کو ہوا دی جارہی ہے، اس کا ہندو دھرم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے،یہ کام دقیانوسی فکر کے لوگ انجام دے رہے ہیں۔اسی دقیانوسی فکر کی وجہ سے اجودھیا جیسے ایشو کو اچھال کر اقلیت کے خلاف نفرت کا ماحول بنایا گیا۔

جسٹس سوکمارن ایف ڈی سی اے صدر کیرالہ نے کہاکہ ملک میں مختلف ثقافت کے لوگ بستے ہیں، کسی کی بھی ثقافت و کلچر کی تکذیب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔موجودہ وقت میں ثقافتی پولرائزیشن کے رجحان کو بڑھاوا دینے کی وجہ سے ملک خطرناک فرقہ واریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اتھارٹی آف کونسٹی ٹیوشن اینڈ لیگل آفیسرفیضان مصطفی نے کہا کہ آج ملک میں ایسا ماحول بن چکا ہے کہ لوک سبھا میں حلف برداری میں جے شری رام کا نعرہ لگایا جاتا ہے۔ ایسے مواقع پر مذہبی نعرے بازی چاہے یہ نعرہ جے شری رام ہو یا اللہ اکبر آئین کے خلاف ہے،کسی بھی ایسی مذہبی تقسیم سے گریز کرنا چاہیے۔جسٹس اے کے گانگولی ایف ڈی سی اے صدر ویسٹ بنگال نے کہا کہ مذہبی فرقہ واریت استحصال کا ایک آلہ کاراور ہتھیار ہے۔

ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور یہاں سب کو مساوات کا حق حاصل ہے۔لہٰذا یہاں کسی کو کسی کے استحصال کی اجازت نہیں دی جاسکتی مگر جو لوگ اقتدار میں ہیں،وہ ہندو راشٹریہ کا نعرہ دے کر استحصال کی روش اپنا رہے ہیں۔نیکیش اوجھا ایف ڈی سی اے صدر گجرات نے کہا کہ اس وقت ملک نہ صرف فرقہ واریت بلکہ دیگر کئی ایشوز میں پولرائزیشن کی زد میں ہے۔یہاںہر طبقے اور مذہب کا احترام لازمی ہے،اس سے سوسائٹی مضبوط ہوتی ہے جبکہ پولرائزیشن کا رویہ ملک کے مستقبل کو اندھیرے میں لے جاتا ہے۔سوائی سنگھ ایچ ڈی ایف سی صدر راجستھان نے کہا کہ اس وقت ملک کی ایسی حالت بنا دی گئی ہے کہ فرقہ وارانہ تقسیم کے علاوہ حکومت کسی اور اہم ایشو پر توجہ ہی نہیں دے رہی ہے۔دو ماہ سے کسانوں کی تحریک جاری ہے، سرحد پر کشمکش ہے،دیگر ایشوز موجود ہیں،مگر حکومت کی تمام توجہ ہندو راشٹر پر جمی ہوئی ہے۔آخرمیں پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جو ملک کے حالات ہیں، اس سے زیادہ مشکل حالات ماضی میں آچکے ہیں مگر محبان وطن نے آئین کا احترام کرتے ہوئے حالات کا مقابلہ کیا اور جمہوری اقدار کو قائم کیا۔ہم پْرامید ہیں کہ یہ حالات بھی بدلیں گے اوراس کے بدلنے میں ملک کے لوگ ہی اہم کردار ادا کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .