حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے گڑھ مہاراجہ کے دورہ میں سیاسی و سماجی شخصیت جناب شہزادہ علی ذوالقرنین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر علامہ امین شہیدی نے مسلم اُمہ کو درپیش چیلنجز کے حوالہ سے ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلم اُمہ کے ساتھ پاکستان کو بھی چند چیلنجز کا سامنا ہے۔ اہلِ مغرب اپنے اسلحہ کی فروخت کے عوض مسلم ممالک کے داخلی اختلافات کو بڑھا کر وہاں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔ ہمارے سامنے یمن، عراق اور شام کی صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ دو دن قبل عراق میں خودکش دھماکہ کو بھی اسی صورتحال کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اِس وقت فرانس، جرمنی، برطانیہ اور امریکہ مسلم ممالک کے ذخائر پر قبضہ کرنے کی غرض سے اپنی تمام توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس کے آغاز میں جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے عراق سے امریکی فوج کے انخلا کی قرارداد منظور کی لیکن امریکہ مختلف حیلے بہانوں کے ساتھ ابتک وہاں موجود ہے۔ عراق میں امریکی فوج کی موجودگی اقوام متحدہ کے اُس قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس کے تحت میزبان ملک کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے ملک کی فوج وہاں قیام نہیں کر سکتی، اور قیام کی صورت میں میزبان ملک کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے قانون کے مطابق کاروائی کرے۔ عراق میں امریکی مداخلت کا واضح ثبوت حالیہ خودکش دھماکہ کے بعد امریکی نواز عراقی وزیر خارجہ کا بیان ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکہ کی ضرورت ہے۔
پاکستان بھی امریکی مداخلت سے محفوظ نہیں۔ مچھ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کو داعش نے قبول کیا ہے۔ داعش وہی فتنہ ہے جسے امریکہ نے ایجاد اور پروموٹ کیا اور اس کی فنڈنگ بھی امریکہ کر رہا ہے۔ داعش کو افغانستان میں لے کر آنے والا بھی امریکہ ہے جس نے سرحد پار کر کے مچھ بلوچستان کے ہزارہ شیعہ کان کنوں کو بےدردی سے قتل کیا۔ اِس وقت تمام عالمِ اسلام کو امریکی پالیسیوں سے شدید خطرہ لاحق ہے۔ امریکہ علاقائیت، لسانیت اور فرقہ واریت کے نام پر مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے مچھ میں دہشت گردی کی کارروائی کی گئی۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مطابق پاکستان میں شیعہ سنی لڑائی کے ذریعہ خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کی جا رہی ہے۔ ایک محب وطن پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ اپنے ملک کو اغیار کی سازش سے بچانے کے لئے ایک ہو جائیں اور ہر قسم کی علاقائی اور فرقہ وارانہ سازش کا مل کر مقابلہ کریں۔
مسئلہ فلسطین پر پاکستانی حکومت کے دوٹوک بیانات کی روشنی میں نظر آ رہا ہے کہ ہم ایک نئے ایشیائی بلاک کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ سی پیک کو نشانہ بنانے والی قوتوں کو ان کا نام لے کر پاکستان سے الگ کیا جائے، خواہ ان کا سرپرست امریکہ ہو یا بھارت۔ بلوچستان سے اٹھنے والی ہر تحریک کے پیچھے انڈیا، امریکہ یا برطانیہ ملوث ہے اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کے پیچھے بھی انہی ممالک کا ہاتھ ہے۔ ایسی تحریکوں کے رہنماوں کو تحفظ بھی یہی ممالک فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان کے تمام علمائے کرام، اہلِ دانش اور باشعور افراد کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ مل کر پاکستان کے تحفظ کے لئے کام کریں۔
آپ کا تبصرہ