حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برصغیر کے شہنشاہ رثااور عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر ریحان اعظمی ہم سے رخصت ہوگئے۔ اس بات کا اظہار ضلع اعظم گڑھ کے معروف قصبہ مبارک پور کی سرزمین سے فعال قلم کار اور نوجوان صحافی ’عظمت علی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کیا۔
موصوف نے کہا کہ ریحانؔ اعظمی اردو زبان کے ماہر شاعرتھے۔جدید اردو ادب کی بزم آپ کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔مرحوم ابتدائے شاعری میں نغمات نویسی اور غزل گوئی کا شوق فرماتے تھے ۔ان کی غزلیات کے دو مجموعے’خواب سے تعبیر تک ‘اور’قلم تورڈیا‘ منظر عام پر آچکے ہیں ۔ ریحان اعظمیؔ نے چار ہزار سے زائد نغمات بھی سپر د قرطاس کئے ۔ مرحوم ایک طویل عرصہ تک نغمہ نگاری سے وابستہ رہے لیکن حالات نے ان کے مزاج میں ایسا انقلاب پیدا کیا کہ آپ دنیا وی شہرت چھوڑ کر رونق عزا بن گئے ۔ عصر حاضر کے رثائی ادب میں انہیں رتبہ اول کا شاعر ماناجاتا تھا۔انہوں نے خدمت عزا میں ۲۵؍سے زائد نقوش کتاب بطور یادگارچھوڑ ے ہیں۔
کچھ دنوں سے ڈاکٹر ریحانؔ اعظمی کی طبیعت ناساز تھی اور آپ بستر علالت پرتھے ۔مسلسل امراض سے لڑتے ہوئے آخر کار رضائے الٰہی سے انتقال کر گئے اور دنیا اردو ادب کو سوگوار چھوڑگئے ۔
پروردگار عالم سے دعا ہے کہ اللہ مرحوم کے پس ماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔ مرحوم کی مغفرت فرمائے اورانہیں جوار معصومین علیہم السلام میں جگہ عنایت فرمائے !