۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
املو میں سالانہ عظیم الشان سہ روزہ مجالس ِعزائے فاطمیہ کا انعقاد

حوزہ/ علماءوخطباء کا سیرتِ فاطمہؐ پر زور ، مجالس عزائے فاطمیہ کی تاکید،لبیک یا زہرا کی فلک شگاف صداؤں سے فضا گونج اٹھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو،مبارک پور،ضلع اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان/ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کےدردناک و غمناک یوم شہادت کی مناسبت سے مثل سالہائے گزشتہ اس سال بھی ہاشمی گروپ املو کی جانب سے عزا خانہ ابو طالب محمود پورہ املو میں عظیم الشان سہ روزہ مجالس عزائے فاطمیہ کا انعقاد ہوا جس کے سلسلہ کی پہلی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید عباس ارشاد نقوی لکھنؤ نے بیان کیا کہ قرآن مجید کے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 42میں جناب مریم کی شان میں ارشاد خداوندی ہورہا ہے ’’اور اس وقت کو یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا اے مریم تم کو خدا نے برگزیدہ کیا اور تمام گناہوں اور برائیوں سے پاک صاف رکھا اور سارے دنیا جہان کی عورتوں میں سے منتخب کیا ‘‘۔

املو میں سالانہ عظیم الشان سہ روزہ مجالس ِعزائے فاطمیہ کا انعقاد

مولانا نے کہا کہ قرآن کا ایک انداز تبلیغ و ہدایت یہ ہے کہ سناتا ہے ماضی سمجھاتا ہے مستقبل۔یعنی جناب مریم سلام اللہ علیہا کا واقعہ سنا کر جناب فاطمہ زہر ا سلام اللہ علیہا کی عظمت و فضیلت کو سمجھا رہا ہے۔ جناب مریم معصومہ تھیں تو جناب فاطمہ بھی معصومہ تھیں۔جناب مریمؐ کے ایک بیٹے حضر ت عیسیٰ معصوم اور زندہ ہیں تو جناب فاطمہؐ کے گیارہ بیٹے معصوم تھے اور آخری معصوم فرزند حضرت امام مہدی زندہ ہیں۔جناب فاطمہؐ کی شان میں یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جب وہ حضرت عیسیٰ کی ماں نہیں بنی تھیں تاکہ دنیا یہ نہ سمجھے کہ مریم اپنے بیٹے کی نسبت سے محترم ہیں اسی طرح جناب فاطمہ نبی کی بیٹی ،علی زوجہ،حسنین کی ماں ہونے کی نسبت سے قابل عزت و احترام نہیں ہیں بلکہ حدیث کساء سے ثا بت ہے کہ فاطمہ کی نسبت سے اہل بیتؑ کو پہچنوایا گیا ہے۔ مطلب کہ فاطمہ ؐ فاطمہ ؐہیں۔

مولانا نے مزید فرمایا کہ ایام عزائے فاطمیہ کی مجالس کا انعقاد عصر حاضر میں وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ الیکٹر انک اور سوشل میڈیا کے دور میں قاتلانِ حسینؑ کی طرح قاتلانِ فاطمہؐ کے چہرے بھی بے نقاب ہو جائیں۔

املو میں سالانہ عظیم الشان سہ روزہ مجالس ِعزائے فاطمیہ کا انعقاد

دوسری مجلس کو مولانا سید محمد حسنین باقری جوراسی نے خطاب کیا جس میں انھوں نے قرآن و احادیث کی روشنی میں سیرتِ فاطمہ زہرؐا بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید میں متعدد سورے اور آیات فاطمہ زہرؐا کی شان میں نازل ہوئی ہیں ۔سورہ کوثر،سورہ دہر،آیتِ مودت،آیت ِ تطہیر،وغیرہ میں جناب فاطمہ ؐکے فضائل و محامد بیان ہوئے ہیں۔ جناب مریم سلام اللہ علیہا کی تقریبا´چالیس خصوصیات وہ ہیں جو ان کو دنیا کی دوسری خواتین سے ممتاز و مقدس قراردیتی ہیں لیکن اسلامی دنیا کے لئے کس قدر افتخار کا مقام ہے کہ قرآن و روایات میں یہ تمام خصوصیات حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے لئے اور زیادہ بہتر انداز میں بیان ہوئی ہیں ۔

مولانا نے کہا کہ جناب فاطمہ رسول خدا کی اکلوتی بیٹی تھیں اگر بالفرض کئی بیٹیاں تھیں تو ان کی فضیلت میں کوئی حدیث کیوں نہیں ہے؟۔فاطمہ زہرا ؐ کی ذات اتنی بلند و بالا ہے کہ بغیر فاطمہ کی معرفت کے رسول کی معرفت نہیں ہو سکتی کیونکہ فاطمہ جزو رسالت ہیں۔فاطمہ کل عالمین کی خواتین کی سردار ہیں۔فاطمہ کی سیرت پوری بنی نوع انسان کے لئے نمونہ عمل ہے۔

مولانا نے مجالس عزائے فاطمیہ کی ضرورت و اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مجلسیں اجر رسالت کی ادائیگی کا ایک شاندار و پروقار وسیلہ و ذریعہ ہیں۔ دین و شریعت کے معاملہ میں ضروری ہے کہ مسلمان عقل و نقل کے ذریعہ حق اور باطل کو سمجھیں اور پھر حق پر ثابت قدم رہیں۔

املو میں سالانہ عظیم الشان سہ روزہ مجالس ِعزائے فاطمیہ کا انعقاد

تیسری مجلس کو مولانا سید یوسف احمد بنارسی مشہدی نے خطاب کیا جس میں آپ نے رسول خدا ؐ کی حدیث مبارکہ ’’اگر کل کی کل نیکیوں اور خوبیوں کو مجسم شکل دی جائے تو وہ فاطمہ زہرا ؐ ہوں گی‘‘کو عنوان بیان قرار دیتے ہوئے جناب فاطمہ ؐ کی عظمت و فضیلت پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔جناب مریم اور جناب فاطمہ میں افضلیت کے اعتبار سے کہا کہ مریم بنت عمران مریم صغریٰ ہیں اور فاطمہ بنت محمدؐ مریم کبریٰ ہیں۔

مولانا نے آگے کہا کہ قرآن میں اللہ نے کسی عورت کا نام لے کرنہیں ذکر کیا ہے ،حتیٰ کہ انبیاء کی بیویوں کا بھی ان کے شوہروں کے ذریعہ پہچنوا یا ہے مگر اللہ نے فرشتوں سے اہل بیت ؑ کا تعارف جناب فاطمہؐ کے ذریعہ کرایا ہے۔

مولانا نے قرآن وحدیث و تاریخ کے حوالے سے جناب فاطمہ کے فضائل و مصائب بیان کرتے ہوئے علامہ اقبال کا یہ شعر پیش کیا کہ ’’ اللہ تعالٰی کی قانون کی ڈوری نے میرے پاوں باندھ رکھے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کا پاس مجھے روک رہا ہے، ورنہ میں حضرت فاطمہؓ کے مزار کا طواف کرتا اور اس مقام پر سجدہ ریز ہوتا ‘‘۔

مجالس ِایام عزائے فاطمیہ کے تعلق سے آپ نے کہا کہ جناب فاطمہؐ کا بعد وفات پیغمبر اصل مشن اور مقصد تھا کہ پیغام غدیر لوگوں کو یاد دلانا اور ولایتِ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی تبلیغ و ترویج کرنا اسی جرم میں آپ کو نہایت بےدردی سے شہید کردیا گیا۔فاطمہ زہر ا ؐ کا یہی مشن و مقصد مجالس ایام عزاءے فاطمیہ کا مخصوص دینی و مذہبی فریضہ ہے۔تینوں مجلسوں کے دوران سامعین کی جانب سے لبیک یا زہرا کی فلک شگاف صداؤں سے فضا گونج اٹھی۔آخر میں انجمن جوانان حسینی املو نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔

اس موقع پرمولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا محمد مہدی قمی ،حاجی عاشق حسین،حاجی ابن حسن،الحاج ماسٹر ساغر حسینی،ماسٹر قیصر رضا سمیت کثیر تعداد میں مومنین موجود رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .