۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
حمید الحسن

حوزہ/ مولانا مجتبیٰ حسین کی حیات و خدمات پر منحصرکتاب’’ دوام الحیات ‘‘ کا آیت سید حمید الحسن نے اپنے دست مبارک سے رسم اجرا کیا ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ ناظمیہ میں مولانا مجتبی حسینؒ مرحوم کی برسی مجلس منعقد ہوئی۔ پروگرام کا آغاز تلا وت کلام پاک سے ہوا ۔نظامت کے فرائض مولانا تصور حسین کانپور ی نے انجام دیا ۔مجلس کو خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سید حمید الحسن عمید جامعہ ناظمیہ نے کہاکہ ہم اور آپ دنیا میں ہر ایک سے اپنی مدح و ثنا چاہتے ہیں جس فن میں جس جگہ جس حد تک ہیں شاعر ہیں ، وکیل ہیں ، عالم ہیں یہاں تک کہ مزدور اور لیبر بھی ہیں وہ اپنی تعریف سننا پسند کرتا ہے تو کیا غلط ہے ؟انسان اپنے جیسوں سے اپنے تئیں کیے گئے کاموں کی تعریف اور سند چاہتا ہے تو جو سب کا خالق ہے سب کا مالک ہے وہ؟۔اگر کسی کے کام کی آپ کی تعریف کریں تو وہ خوش ہوگا تو وہ اللہ جس نے ہمیں اشرف المخلوق پیدا کیا اور اس نے ہم سے کہا کہو الحمداللہ رب العالمین توجب ہم اس کی حمد و ثنا کریں تو وہ خوش ہو گا کہ نہیں۔
انہوں نے کہا: عام انسان کی خصوصیت یہ ہو تی ہے کہ جب اس کی تعریف کی جاتی ہے کہ وہ خوش ہو جاتا ہے مگر وہ مدا ح کو کوئی جزا اور انعام نہیں دینا مگر جب اللہ کی حمد و ثنا کی جاتی ہے وہ خوش ہو تا ہے اور اس کی تعریف کی جزا یہ ہےاپنے مداح کے گناہوں کو اپنے رحم و کرم سے معاف کر دیتا ہے ۔
آیت اللہ سید حمید الحسن نے مزید کہا کہ انسانیت اور اشرف المخلوقات کے اعتبار سے ہمیں کچھ ذمہ داریاں دی گئی ہے کہ اگر ہم ان ذمہ داریوں کو اپنا عینی فریضہ سمجھ کر انجام دیں توجس نے ہمیں ذمہ داریاں دی ہیں وہ ضرور خوش ہوگا اگر ہم ان میں کوئی کمی کریں تو وہ کہے گا اس کو ٹھیک کرو اگر ہم نے ٹھیک کر لیا تو اس کی خو شی کا سبب بنے گا اگر ہم نے ٹھیک نہیں کیا تو یہی اس کی نا راضگی کا سبب بنے ہوگا۔اب ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس پر وردگار عالم نے کون سی چیز کو ٹھیک کرنے کو کہا ہے اگرہم سے غلطی ہو بھی گئی تو ہم اسے مذہبی اصطلاح میں یوں کہہ لیں اگر ہم سے غلطی ہو گئی تو اس کی نظر میں وہ گناہ ہے اگر ہم نے اس کو ٹھیک کر لیا تو در اصل وہی توبہ ہے اگراس توبہ کو ہم نے انجام نہ دیا تو ہم اس عذاب میں گرفتا ر ہوں گے جو اس پروردگار کی طرح ہے جو ہم پر آئے گا۔
آخر میں آیت اللہ سید حمید الحسن نے مولانا مجتبیٰ حسین کے معیار علم اور ناظمیہ کے تئیں اپنے بے لوث خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مجتبیٰ حسین مرحوم بہترین اصول پسند اور وقت کے تئیں بے حد حساس تھے ۔مولانا مجتبیٰ حسین مرحوم کے تئیں کیے گئے کاموں اور ان کے تدریس خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے تمام اساتذہ اور طلاب کی خدمت میں تعزیت پیش کی اور آخر میں مصائب امام حسینؑ پڑھا جسے سن کر عزاداروںنے گریہ کیااور اپنے آنسوؤں کے ذریعہ کربلا والوں کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ مجلس کے بعد مولانامجتبیٰ حسین کی حیات و خدمات پر منحصرکتاب’’ دوام الحیات ‘‘ کا آیت سید حمید الحسن نے اپنے دست مبارک سے رسم اجرا کیا ۔ انہوں نے کتاب کو ترتیب دینے والے مولانا محمد رضاایلیاؔ اور معاونین مولانامحمد حسنین مولانا ظہیر عباس ،مہتمم محمد شان عباس کی بھی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ آج کے دور میں ایسے کام ضرور ہونا چاہئے جو آئندہ نسلوں کے مشعل راہ ہو ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .