۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تحفظ شیعہ اوقاف

حوزہ/ ہماری اوقافی جائیدادیں جو ہماری قوم کا سرمایہ و ملکیت ہونے سے بڑھ کر ہمارے پاس امانت اہل بیت علیہم السلام ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آج بتاریخ 12 ڈسمبر 2022 کو مولانا سید شجیع مختار صدر تلنگانہ مرکزی شیعہ علماء حیدرآباد شہر حیدرآباد سے متصل سکندرآباد تلملگیری پر واقع عبادتگاہ بنام کوہ امام ضامن علیہ السلام پہاڑ کی وقف جائیداد پر ہو رہے ناجائز قبضہ کو رکوانے کے لئے شیعہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین کے ساتھ پہونچے جہاں پر اراکین کمیٹی نے وقف بورڈ ممبران و ایم ایل سی جانب ریاض الحسن آفندی صاحب کے ساتھ ملکر کر پولیس میں شکایت کرنے کے بعد ناجائز قبضہ کو رکوایا۔

قبضہ رکوانے کے بعد صدر مولانا سید شجیع مختار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم ہندوستان من موہن سنگھ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایران کے بعد سب سے زیادہ شیعہ ھندوستان میں ہیں اور شھر حیدرآباد کے بانی بھی شیعہ تھے اور لمبے عرصہ تک حیدرآباد و تلنگانہ ریاست کے کئی مقامات پر شیعہ حکومت رہی۔

لیکن افسوس سے کہنا پڑھ رہا کہ آج یہی شیعہ کافی پسماندہ حالات میں گزر رہے رہے ہمارا ماضی جتنا روشن تھا آج ہمارا حال تاریک ہوتا جا رہا ہے چاہے بات علمی میدان کی ہو یا سیاسی یا پھر دیگر ترقیاتی امور مولانا نے خاص کر شیعہ اوقافی جائیدادوں کا مسئلہ اٹھاتے ہوے کہا کہ ہماری کئ ایک اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کا سلسلہ جاری ہے اور وقف بورڈ ادارہ پوری طرح ناکام و تماشائی بنا بیٹھا ہے ہماری اوقافی جائیدادیں جو ہماری قوم کا سرمایہ و ملکیت ہونے سے بڑھ کر ہمارے پاس امانت اہل بیت علیہم السلام ہے۔ آج تباہی کے دھانے پر ہے اور ہم کچھ نہیں کر پا رہے کیونکہ کہ ہم آپسی اختلافات میں گھرے رہ گئے اگر ہم ہماری اوقافی جائیدادیں بچانا چاہتے ہیں اور حکومت سے ہمارے جائز مطالبات منوانا چاہتے ہیں تو ہمیں آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا ضروری ہے

جب تک ہم متحد نہیں ہونگے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے اس لئے وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم متحد ہوں لہذا ہم نے مختلف شیعہ تنظیموں و کمیٹیوں سے بات کرتے ہوئے شیعہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے، جو ہماری زیر نظر ہوگی جس میں فی الحال۔ 6 کمیٹیوں کو رسمی طور پر شامل کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر مزید کمیٹیوں نے عنقریب شمولیت کا تیقن دیا۔

انشاء اللہ عنقریب ان تمام کمیٹیوں کے ساتھ ایک کانفرنس کے ذریعہ رسمی طور پر اہداف و اغراض و قوانین کے ساتھ شیعہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اعلان ہوگا۔

آخر میں صدر شیعہ علماء کونسل مولانا شجیع مختار نے بعض معترضین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ علماء کو محض اس لئے برا بولتے ہیں ک بعض علماء مذھبی خدمات کے ساتھ سماجی و سیاسی امور میں بھی فعال ہیں اور معترضین کا کہنا ہے کہ علماء کو صرف تعلیم و تدریس پر زور دینا چاہیے نہ کہ سماجی خدمات کو انجام دیں یا مختلف حکومتی اداروں میں نا جائیں تو میں ان سے کہنا چاہونگا کہ یہ ایام فاطمیہ چل رہے ان ایام میں آپ نے سنا ہوگا اور آپ جانتے بھی ہیں کہ جب حضرت صدیقہ کبری فاطمہ ع۔ سے فدک غصب کیا گیا تو بی بی عصمت مطلقہ پر فائز ہونے کے باجود اپنے غصب شدہ حق کا مطالبہ کر نے گئیں جو در حقیقت ہم کو درس دینا تھا کہ تمہارا حق چھن جائے تو خاموش نہ رہنا بلکہ صدائے احتجاج بلند کرنا اور اپنے حق کا مطالبہ کرنا۔اس موقع پر مولانا حیدر آغا بھی موجود تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .