حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماءکونسل پاکستان صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی جانب سے 2 اپریل 2021ء کو کراچی میں ہونے والے احتجاجی دھرنے کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی جانب سے 2 اپریل کو ہونے والے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ شیعہ مسنگ پرسنز کو منظر عام پر لایا جائے اور بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو رہا کیا جائے، تحفظ پاکستان کے تحت کسی بھی شخص کو گرفتار کرکے 90 دن ادارے اپنی تحویل میں رکھ سکتے ہیں اور تحقیقات مکمل ہو جانے کے بعد اگر جرم ثابت ہوتا ہے تو اُسے عدالتوں میں پیش کرکے سزا دلوائی جاتی ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سالوں گزر جانے کے باوجود اب تک شیعہ نوجوانوں کو عدالتوں میں پیش نہ کرنا سراسر زیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت ملزمان کے بارے میں اُن کے خاندان کو معلومات دینا اور اسیروں کو اُن کے خاندان سے ملاقات کروانا یہ اُن کا آئینی اور قانونی حق ہے، احتجاجی تحریک کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم مجرموں کی پشت پناہی کرنا چاہتے ہیں یا اُن کی تحقیقات کے عمل کو متاثر کرنا چاہتے ہی، ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ لاپتہ افراد کو اُن کے خاندان سے ملایا جائے اور اُن کو اعتماد میں لیا جائے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ متعلقہ ادارے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، ہم کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان مسائل کے حل میں ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کرے، تاکہ مسائل کو حل کیا جاسکے۔